کراچی: (ویب ڈیسک ) وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے پاکستان سپر لیگ سیزن تھری کے فائنل کے انتظامات سے متعلق منعقد اجلاس میں سندھ پولیس کی جانب سے دی گئی ڈبل سواری پر پابندی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاہتا ہوں نوجوان پی ایس ایل فائنل سے مکمل طور پر لطف اندوزہوں۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر داخلہ سہیل انور سیال ، وزیر بلدیات جام خان شورو، وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید، آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ طاہر آزاد، بلدیاتی اداروں کے حکام اور صوبائی سیکریٹریز نے شرکت کی۔اجلاس میں آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور وزیر بلدیات کی جانب سے وزیراعلیٰ کو شہر کے امن و امان اور صفائی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ چاہتا ہوں کہ 15 مارچ تک سارے انتظامات مکمل ہوجائیں انھوں نے وزیر بلدیات کو شہریوں کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے سے متعلق ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو سہولتوں کے حوالے سے ہر طرح سے آگاہ کریں کہاں تک گاڑی میں اور کہاں تک پیدل چلنا ہے سب معلوم ہونا چاہیے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر کو پودوں اور درختوں سے سرسبز و شاداب بنانے اور شہر کو خوبصورت بنانے کے لیے بہترین لائٹنگ کا بندوبست کیا جائے، فلڈ لائٹس کا بندوبست کریں جوکہ اہم شاہراہوں پر نصب کی جائیں شہرکی خوبصورتی کا کام معیاری ہونا چاہیے ، 25 مارچ کے دن پورے شہر میں فیسٹیول اور جشن کا سماں ہونا چاہیے۔اجلاس میں وزیراعلیٰ نے پی ایس ایل کے فائنل پر شٹل سروس چلانے کا اعلان کرتے ہوئے 300 گاڑیوں پر مشتمل شٹل سروس چلانے کی منظوری دی جوکہ 47 سیٹرزہوں گی، پارکنگ سے اسٹیڈیم اور بند سڑکوں تک شٹل سروس کے لیے بسیں چلائی جائیں۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ پارکنگ ایریاز میں واش روم، پینے کے پانی کی سہولتیں ہونی چاہئیں، ضروری آلات سے لیس موبائل ایمبولینس کا بندوبست بڑی تعداد میں کیا جائے اور جیسے ہی میچ ختم ہو 30 منٹس کا موسیقی پروگرام بھی شروع کیا جائے۔وزیر بلدیات جام خان شورو نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف تجاوزات کوہٹایا دیا، سڑکوں کا 90 فیصد مرمتی کام مکمل ہوگیا، شہر کی دیگر اہم شاہراہوں کا بھی مرمتی کام جاری ہے، اسٹیڈیم کے راستوں پر بڑی لائٹیں لگادی ہیں، اسٹریٹ لائٹس، بیورز و دیگر سہولتوں سمیت شہر کے نالوں کی صفائی کا کام کردیا ہے جوکہ کنٹونمنٹ بورڈ کا کام تھا۔