اسلام آباد(انٹرویو:ناصر کاظمی)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر پیر سید کلیم خورشید نے کہا ہے کہ جب ملک میں عوام کا استحصال شروع ہوجائے تو ”جوڈیشل ایکٹوازم “عدلیہ متحرک ہوتی ہے ،آئین میںعدلیہ کو عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا اختیارہے ،چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے بنیادی انسانی حقوق سے متعلق لیے گئے نوٹسز قابل ستائش ہیں ،اچھے کام میں ان کا ساتھ دیا جانا چاہیئے ،ملک کی بقاءجمہوریت کے استحکام میں ہے ،سی پیک پر شدید تحفظات ہیں ،چین ،امریکی نیو ورلڈ آرڈر کوکاﺅنٹر بلاسٹ کرنے کے لیے سی پیک لایا لیکن ہماری حکومت چین سے اس منصوبے کی اچھی شرائط طے کرنے میں ناکام رہی ، اس کا 92 فیصد فائدہ چین کو ہے جبکہ پاکستان کو صرف چونگی ٹیکس ہی حاصل ہوگا ، چونگی ٹیکس پر انحصار کرنے والی قومیں سسک سسک کر زندہ رہتی ہیں باوقار مقام حاصل نہیں کرسکتیں ،شریف خاندان سمیت ہر اس شخص کو کوئی خطرہ نہیں جس کا ضمیر او رکردار صاف ہے،پاکستان اسی دن ہار گیا تھا جس دن قائد اعظم کی بہن فاطمہ جناح کو انتخابات میں ہرا دیا گیا ،گرے لسٹ سے نکلنے اور بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے بچنے کے لیے نان سٹیٹ ایکٹرز کو تحفظ بند کرنا ہوگا ،اگر پاکستان ”گرے “سے بلیک لسٹ میں شامل ہو گیا تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے ،خبریں کو خصوصی انٹرویو کے دوران صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ سی پیک پاکستان کا منصوبہ نہیں بلکہ چین کا برین چائلڈ اور اس کے مفاد میں ہے ،اس منصوبے میں چین نے ہمیں استعمال کیا ،پاکستان اس منصوبے سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ،امریکہ نے چین کو قابو کرنے کے لیے افغانستان میں طالبان پروان چڑھائے ،امریکہ کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ دیگر ممالک کو کمزور کرنے کے لیے تخریب کاری کو تقویت دیتا رہا ،پاکستان کو چین کے قریب ہونے کی وجہ سے امریکہ غیر مستحکم کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتا ،ڈیمز پاکستان کی بقاءکا معاملہ ہے جس کو چیف جسٹس کی جانب سے سنجیدہ لینا خو ش آئند ہے حالانکہ یہ کام حکومت کا ہے ،پاکستان میں بدقسمتی سے حکومتوں نے عوامی مسائل حل نہیں کیے ،آج ملک کو توانائی سمیت کئی بحرانوں کا سامناہے ،ہماری حکومتوں نے مستقل حل کے بجائے مسائل کا عارضی حل نکالا ،پوری دنیا میں کوئلہ کی ٹیکنالوجی کو ختم کیا جارہا ہے جبکہ ہمارے ملک میں کوئلے سے بجلی پید اکی جارہی ہے جس سے ماحولیات تباہ و رہی ہیں ،ملک میں جنگلات صر ف 1.9 فیصد رقبے پر ہیں جو ایشیاءمیں سب سے کم اوسط ہے ،پیر کلیم خورشید نے کہا کہ اگر پاکستان نے ”نان سٹیٹ ایکٹرز “کو کنٹرول اور تحفظ دینا بند نہ کیا تو ہمیں بلیک لسٹ میں جانے سے کوئی نہیں روک سکتا ،اگر ہم بلیک لسٹ میں شامل ہوگئے تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے ،اس ملک کا ہیرو وہ ہوگا جو ملک سے تخریب کاری اور دہشت گردی ختم کرے گا ،لیکن یہاں ہر بندے کی ایک قیمت ہے ،انہوں نے کہا کہ جب تک عوام کا استحصال بند نہیں ہوتا ملک میں امن اور خوشحالی نہیں آسکتی ،ملک میں اشرافیہ نے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے ،حکومتیں صرف صنعتکاروں اور جاگیرداروں کو سہولتیں اور فائدے پہنچاتی ہیں جبکہ غریب کے پا س دووقت کی روٹی نہیں ،عوام پر ٹیکسوں کا بت تہاشا بوجھ ڈال کر ان کی زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا گیا ،صرف بجلی کے بل میں کئی ٹیکس لگادئیے گئے ،شوگر انڈسٹری پر 20فیصد غیر ضروری ٹیک لگا دیا گیا ،جو جگا ٹیکس ہے ،اگر کوئی جج بات کرے تو اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں ،پوری دنیا میں فضائی سفر سستا اور آسان ہے جبکہ یہاں سب سے مہنگا سفر شمار ہوتا ہے اس کے باوجود پی آئی اے کو خسارے میں ظاہر کیا جارہا ہے ،اور کھربوں روپے کا نقصان کردیا گیا ،اب ہم مردوں میں ہوا بھررہے ہیں ،اس موقع پر انہوں نے ایک شعر پڑھا کہ ”میں نظم ہستی دوراں بدل دینے کا خواہاں ہوں ،،،،،،اگر ناکام لوٹا تو در زنداں کھلا رکھنا “ملک میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات سے متعلق انہوں نے کہا کہ عوام باشعور ہیں یقین ہے کہ وہ اہل افراد کو منتخب کریں گے ۔