اسلام آباد( ویب ڈیسک )چیف جسٹس پاکستان نے آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ریمارکس دیئے کہ اگر پیسہ بلیک منی ثابت ہوگیا تو چھوڑیں گے نہیں اور اگر بشیر میمن اور ان کی ٹیم نے بلاوجہ کسی پر الزام لگایا تو پاکستان میں نہیں رہیں گے۔منی لانڈرنگ کیس: ایف آئی اے کا زرداری، فریال تالپور کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہچ ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اس کیس میں پوچھ گچھ کے لیے آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ کو ہفتے کے روز طلب کیا تھا لیکن بار بار طلب کرنے پر عدم پیشی کے باعث ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جعلی بینک اکاو¿نٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور سابق صدر آف زرداری، فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ عدالت مقدمے کی پبلسٹی روکے، اس پر چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ اتنی پبلسٹی تو ملے گی جتنی ہم دیں گے۔جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہاکہ ان اکاو¿نٹس میں جو پیسہ ہے وہ بلیک منی کا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آسان الفاظ میں یہ پیسہ چوری کا ہے، حرام کا ناپاک پیسہ ہے، ہم اس پیسے کو ہضم کرنے نہیں دیں گے، اگر ثابت ہو گیا تو چھوڑیں گے نہیں۔فاروق نائیک نے سوال کیا کہ اگر ثابت نا ہوا تو پھر کیا ہو گا؟ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ثابت نا ہو سکا تو آپ کے موکل کو دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے نام کیس میں آئے وہ انکوائری میں شامل ہوکر کلیئر کرائیں، ڈی جی ایف آئی اے نے کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنوایا تو کارروائی کریں گے۔وکیل جواب گزار فاروق نائیک نے مو¿قف اپنایا کہ مقدمے میں بہت سے لوگ بدنام کیے جارہے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بشیر میمن اور ان کی ٹیم نے بلاوجہ کسی پر الزام لگایا تو پاکستان میں نہیں رہیں گے، ایف آئی اے کے غلط کام کو سپورٹ نہیں کریں گے۔ایف آئی اے بے نامی اکاو¿نٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے جن میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی شامل ہیں جب کہ اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔