لاہور (ویب ڈیسک)جب آپ کا دل دھڑکتا ہے تو آپ کے جسم کو ضروری توانائی اور آکسیجن دینے کے لئے یہ جسم میںہر طرف خون کو پمپ کرتا ہے۔ جب خون چلتا ہے تو یہ خون کی شریانوں کی دیواروں پر دباﺅڈالتاہے۔ اس دباﺅکی قوت ہی آپ کا بلڈ پریشر ہے۔عام طور پر بلڈ پریشر وہ نہیں ہوتا ہے، جسے آپ محسوس کرتے یا جس کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ آپ کابلڈ پریشر کس قدر ہے اس کو جاننے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ اسےناپا جائے۔ جب آپ کا بلڈ پریشر ناپا جائے گا تو اسے دو عددوں کے طور پر لکھا جائے گا۔ مثلاً، اگر آپ کی ریڈنگ80mmHg/120 ہے تو آپ کابلڈ پریشر’120اوور80‘ہے، جسے نارمل تصور کیا جاتا ہے جبکہ 135/85 mmHG باعثِ تشویش ہوتا ہے کیونکہ ریڈنگ کا اس سے زیادہ ہونا ہائی بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر نمک کے زائد استعمال اور معمولاتِ زندگی میں خرابی جیسے کھانے پینے میں بے اعتدالی، ورزش کی کمی اور اسٹریس کی وجہ سے ہوتا ہے اور ان میں درستگی کرکے اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔
سوڈیم-پوٹاشیم کا بلند تناسب
پوٹاشیم اور سوڈیم ایک دوسرے کے مخالف ہیں، جسم میں پانی اور نمکیات کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ان دونوں کو متناسب رکھنا ضروری ہے۔ اگر ایک بڑھ جاتا ہے تو دوسرا لازماً کم ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے جسم میں بہت زیادہ سوڈیم ہے تو ڈاکٹرز آپ کو پوٹاشیم کی دوا دیں گے تاکہ آپ کا سوڈیم پیشاب کے ذریعے خارج ہوجائے۔ غذا میں پوٹاشیم شامل کرنے کے لیے کیلے، ٹماٹر، شکر قندی، پھلیاں، دالیں، کھجوریں، اور ناریل کا پانی زیادہ استعمال کریں۔ٹیبل سالٹ کا استعمال ختم کر دیں اور جب بھی ضرورت ہو تو سمندری نمک یا ہمالیائی گلابی نمک کا استعمال کریں۔
.فائبر، کیلشیم، میگنیشیم اور وٹامن سی والی غذائیں.کھانے کے وقت یہ بات یقینی بنائیں کہ آپ کی آدھی پلیٹ سبزیوں سے بھری ہوئی ہو۔ گہرے سبز رنگ کی سبزیاں فائبر، کیلشیم، میگنیشیم اور وٹامن سی جیسی معدنیات حاصل کرنےکا بہترین ذریعہ ہیں، خاص طور پر میگنیشیم کیونکہ یہ کلوروفل (پودوں کے خون) کا مرکزی جزو ہوتا ہے، بالکل اسی طرح جس طرح آئرن انسانی خون کا مرکزی جزو ہوتا ہے۔پروسیسڈ شدہ کھانے مثلاً بسکٹ، چپس، نمکو وغیرہ غذائیت اور فائبر سے خالی ہوتے ہیں جبکہ ان میں نمک اور چینی زیادہ ہوتی ہے۔ انہیں تازہ پھلوں اور سبزیوں سے بدل دیں جو بلاشبہ بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
اومیگا 3 کاحصول
اپنی غذا میں اومیگا 3 زیادہ شامل کریں مچھلی، اخروٹ، پیکن (امریکی اخروٹ)، صنوبری بادام، فلیکس اور تخم ملنگا کا استعمال زیادہ کریں۔60سے زیادہ تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ بھی بلڈ پریشر گھٹانے میں مددگار ہیں۔
ذہنی تناﺅ
روزانہ 10 سے 15 منٹ صرف گہری سانسیں لینے کے لیے نکالیں (ایک منٹ میں تقریباً 6 سانس)۔ یہ آپ گھر پر بھی کر سکتے ہیں اور اگر ناممکن ہو تو یوگا کلاس میں داخلہ لے لیں۔تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ چھوٹے سانس لینے سے جسم میں سوڈیم جمع رہتا ہے جبکہ گہری اور آہستہ سانس لینے سے آکسیجن زیادہ مل پاتی ہے، ورزش کے لیے برداشت پیدا ہوتی ہے، اور بلڈ پریشر کی مانیٹرنگ بہتر ہوتی ہے۔
ورزش کی کمی
تحقیق بتاتی ہے کہ ہفتے میں3دفعہ 20منٹ کی ہلکی یا درمیانی ورزش بلڈ پریشر گھٹانے میں مدد دیتی ہے۔
جو کا دلیہ
جو کا دلیہ میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے اور ایک طبی تحقیق کے مطابق جو کے دلیہ کا استعمال بلڈ پریشر کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ دلیہ میں پایا جانے والا فائبر دل کی صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسے مختلف پھلوں کے ساتھ استعمال کرکے بھی منہ کا ذائقہ دوبالا کیا جاسکتا ہے ۔
پستہ
گریوں کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کی سطح کم کرتا ہے، پستے میں موجود اجزاءبلڈ پریشر کو کم کرنے کے حوالے سے بہترین ہوتے ہیں۔ پستے میں میگنیشیم، پوٹاشیم اور فائبر وغیرہ موجود ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ کچھ مقدار میں پستے روزانہ کھانے سے طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس بھی جسم کا حصہ بنتے ہیں۔
مچھلی
مچھلی پروٹین اور وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے اور یہ بلڈپریشر کی کمی یا زیادتی کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مچھلی میں صحت بخش اومیگا فیٹی ایسڈز بھی شامل ہوتے ہیں، جو دوران خون کولیسٹرول کی شرح کو کم رکھنے کے لیے فائدہ مند عنصر ہے۔
مالٹے
مالٹے پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں، اسی طرح اس ترش پھل میں فلیونوئڈز کی ایک قسم خون کی شریانوں کے مسائل کا خطرہ کم کرتی ہے اور شریانوں کے افعال کو بہتر رکھتی ہے۔
دالیں
دالیں، بلڈ پریشر کو بہتر بنانے میں مدد دینے والے اجزائفائبر اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتی ہیں۔ تحقیق دالیں بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنےکے لیے بہترین غذا ہیں۔
چقندر
چقندر میگنیشیم اور پوٹاشیم سے بھرپور سبزی ہے، جو ہائی بلڈ پریشر سے مقابلے کے لیے بہترین اجزائ۔ اسی طرح ان میں غذائی نائٹریٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ نظام ہضم کے دوران یہ جزو نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہوجاتا ہے اور جذب ہوکر بلڈ پریشر پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔