لاہور(مانیٹر نگ ڈیسک)کالم نگار خالد فاروقی نے کہا ہے کہ لگتا ہے مولانا فضل الرحمان کو اقتدار کی راہداریوں سے پیار ہے جو وہ اس سے نکلنے کا سوچتے ہی نہیں۔چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک وقت ایسا تھا جب یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ اپوزیشن کے لئے ایک متبادل نوابزادہ نصراللہ ہیں۔وہ لوگوں کو قریب لانے کا فن جانتے تھے۔ مرحوم نوابزادہ نصراللہ کی سیاسی قوت اتنی نہیں تھی کہ وہ کوئی سیاسی مفاد لے سکتے۔فضل الرحمن کے صداارتی امیدوار بننے سے اپوزیشن کے الائنس میں دراڑ پڑ گئی انہوں نے زرداری سے تعلق کی بھی پرواہ نہیں کی۔ن لیگ کو اقتدار سے نکالا گیا پیپلز پارٹی کا اقتدار وہی ہے۔ن لیگ کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنے سے پیپلز پارٹی کی اپنی شناخت خراب ہو گی پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کو سپورٹ کرے گی۔کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا کہ فضل الرحمان کو اقتدارکے قریب رہنے کا فن آتا ہے۔میں نے کئی مرتبہ اپنے کالموں میں بھی تذکرہ کیا ہے اگر فضل الرحمان اپنی سیٹ جیت جاتے تو یہ یقینا عمران خان کے ساتھی ہوتے۔نوابزادہ نصر اللہ کا اپوزیشن میں اپنا کوئی مفاد نہیں ہوتا تھا ان کا مشن صرف اپوزیشن کو متحد رکھنے کا ہوتا تھا۔فضل الرحمن ایک رابطے کا ذریعہ تھے لیکن میرے خیال میں انہوں نے زرداری سے تعلق کو نبھاتے ہوئے خود کو صدارتی امیدوار کے لئے نامزد کیا۔آصف زرداری کا الیکشن میں بیک گراﺅنڈ میں رہ کر بلاول بھٹو کو آگے کرنے کا مقصد پارٹی پر لگے داغ دھونے کے لئے تھا۔بلاول نے نوجوانوں میں قبولیت حاصل کی ہے۔ کالم نگارامجد وڑائچ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو کرتے ہیں وہ 1973کے آئین کے تناظر میں کرتے ہیں۔جب اے پی سی بن رہی تھی تو تین لوگ یوسف رضا گیلانی،نوید قمر اور خورشید شاہ شہباز شریف سے ملنے گئے تھے۔اس لئے زرداری نے شہباز شریف کی حمایت سے انکار کیا۔آصف زرداری کی نظر 2023کے الیکشن پر ہے۔زرداری صاحب ن لیگ کو پیچھے دھکیل کر پیپلز پارٹی کو ملک کی دوسری بڑی پارٹی بنانا چاہتے ہیں۔ کالم نگاراشرف سہیل نے کہا کہ یہ واضح حقیقت ہے کہ پیپلز پارٹی 2023کے الیکشن کے لئے تیار ہے ۔میرے خیال میں موجودہ حالات میں اپوزیشن نے سیاسی سوجھ بوجھ کا مظاہر ہ نہیں کیا۔یہ ایک ایسی حزب اختلاف ہے جو خود اختلافات کا شکار ہو گئی ہے حالانکہ اپوزیشن خاصی مضبوط تھی ۔ اب سچ اور جھوٹ اپنی جگہ ہے لیکن ایک بات طے ہے آصف زرداری اور پیپلز پارٹی عدالتوں اور مقدمات کا بہرحال سامنا کرتے ہیں یہ ان کی سیاسی فراست ہے۔نواز شریف خود کو سب سے بالا سمجھتے تھے۔