کراچی (آئی این پی) شہری پر تشدد ازخود خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے عمران شاہ کو 15روز میں 30لاکھ روپے ڈیم فنڈ میں جمع کرانے کا حکم د دیتے ہوئے عمران شاہ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا آنکھیں نہ دکھا ہمیں، شاہ ہوں گے کہیں اور کے، یہ سپریم کورٹ ہے، یہ کہیں اور جا کر دکھانا،میں ازخود نوٹس لے کر کسی پر احسان نہیں کرتا، اس طرح کے لوگ فرعون بن جاتے ہیں، ان کو سبق سکھانا چاہتا ہوں، یہ مثال قائم کریں گے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایم پی اے عمران علی شاہ تشدد سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران تحریک انصاف کے رکن اسمبلی بھی پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران شاہ آپ آگے آئیں، آپ سے بات کروں گا، آپ نے کیا سوچ کر شہری کو تھپڑ مارا؟ کوئی جانور کو بھی اس طرح نہیں مارتا۔ چیف جسٹس نے عمران شاہ کی سخت سر زنش کرتے ہوئے کہا کہ تھپڑ کیوں مارا، یہ ناقابل معافی جرم ہے، ایسے نہیں چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران شاہ کو کہا کہ آپ عوام کے نمائند ے ہیں، اس طرح تشدد کریں گے؟ میں باہر آتا ہوں، مجھے مار کر دکھائیں۔ اس دوران عمران علی شاہ نے اظہار ندامت کرتے ہوئے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں، میں شرمندہ ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا معافی؟ میں نے بچپن میں ملازم کو بیلٹ سے مارا تھا تو میرے والد نے بھی مجھے 2مرتبہ سبق سکھانے کے لیے مارا تھا۔چیف جسٹس نے متاثرہ شخص داد چوہان سے مکالمہ کیا کہ عزت کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا، آپ معاوضہ لے کر بیٹھ گئے، انہیں کیوں معاف کیا؟اس پر داد چوہان نے کہا کہ میرے گھر پر گورنر سندھ چل کر آئے تھے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران شاہ نے کتنے تھپڑ مارے تھے؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ 3 سے 4تھپڑ تھے؟ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو بھی سر عام اسی طرح 4تھپٹر مارے جائیں گے، ابھی وہ کلپ چلاتے ہیں اور سب کو دکھاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمیں نہ دکھاﺅ کہ شاہ ہو ں گے کہیں اور کے یہ سپریم کورٹ ہے، یہ کہیں اور جاکر دکھانا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے عمران شاہ سے مکالمہ کیا کہ آپ کے ساتھ کیا کیا جائے خود بتائیں، جیب سے ہاتھ نکالیں اور تمیز سے کھڑے ہوں، عدالت کا احترام کرنا سکھیں۔ اس پر عمران علی شاہ نے کہا کہ میرے والد اور والدہ کو گالیاں دی گئی اس پر غصہ آگیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یہ برداشت ہے کہ غصہ آیا تو تھپڑ مار دیا، داد چوہان کی عمر دکھیں، شرم آنی چاہیے۔ چیف جسٹس نے عمران شاہ سے پوچھا آپ ہو کون، کس جماعت سے ایم پی اے ہو، کسی وڈیرے کے بیٹے ہو؟ آپ پر آرٹیکل 62 ایف لگا دیتے ہیں، بزرگ کو تھپٹر مارنے والے کے ساتھ کیا ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ پر شدید غم زدہ ہوں، معافی نہیں ملے گی مقدمہ بھگتو، لوگوں کی عزت اور احترام کرنا سیکھو، کوئی خیال کرو، لوگوں کو تضحیک کرتے ہو، سر عام معافی مانگو۔ اس پر عمران شاہ نے داد چوہان سے معافی مانگ لی اور انہیں گلے بھی لگایا۔ دوران سماعت داد چوہان نے کہا کہ مجھ پر پیسے دینا کا الزام لگایا گیا جبکہ ان کے بیٹے نے بتایا کہ 3 سوشل میڈیا ممبران نے ہماری تضحیک کی، انہیں کم از کم عوامی نمائندہ نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم نے ہمارے خلاف مہم چلائی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں ازخود نوٹس لے کر کسی پر احسان نہیں کرتا، اس طرح کے لوگ فرعون بن جاتے ہیں، ان کو سبق سکھانا چاہتا ہوں، یہ مثال قائم کریں گے۔ داد چوہان نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر عمران شاہ کو معاف کرتا ہوں لیکن درخواست کرتا ہوں کہ ان کے ایک سال تک بڑی گاڑی میں سفر کرنے پر پابندی عائد کی جائے اور وہ بھی ہماری طرح سفر کریں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بڑی گاڑی کے بغیر نہیں رہ پائیں گے، ساتھ ہی استفسار کیا کہ کیا آپ بڑی گاڑی کے بغیر رہ لو گے، تو اس پر عمران شاہ نے جواب دیا جو آپ کا حکم ہو۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے عمران شاہ کے معافی مانگنے پر انہیں 30 لاکھ روپے ڈیمز فنڈز میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹادیا۔