سان ڈیاگو(ویب ڈیسک) گٹھیا کا مرض جوڑوں کے درد کی شدید ترین کیفیت ہے جس میں بدن کا جوڑ جوڑ شدید تکلیف کا شکار ہوتا ہے۔ اس کے ایک ممکنہ علاج کے طور پر امریکی ماہرین نے انتہائی چھوٹے یعنی خردبینی جسامت والے ”نینو اسنفج“ تیار کیے ہیں۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو(یوسی ایس ڈی) کے سائنسداں لیانگ فینگ زینگ اور ان کے رفقائے تحقیق نے خاص نینو اسفنج بنائے ہیں جو خون کے سفید خلیات میں 40 سے 70 فیصد عام پائے جانے والے ذرات نیوٹروفِلس پر مشتمل ہیں۔ یہ ذرات جسمانی امنیاتی نظام کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔جیسے ہی کوئی جرثومہ امنیاتی نظام پر حملہ کرتا ہے نیوٹروفِلس سب سے پہلے اسے محسوس کرتے ہیں لیکن یہی نیوٹروفِلس گٹھیا جیسی آٹوامیون بیماری کی وجہ بھی بنتے ہیں۔لیانگ فینگ نے بتایا کہ جسم کے اندر بہت سے سالمات جوڑوں کے درد جگاتے ہیں جنہیں روکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اب نینوانجینئرنگ کے ذریعے اس مرض کو بڑھاوا دینے والے کئی اہم مالیکیولز کو روکنا ممکن ہے جس سے اس عام مرض کا خاص علاج ممکن ہے۔نینواسفنج حقیقت میں چھوٹے چھوٹے خردبینی ذرات ہیں جنہیں ازخود گھل کر ختم ہوجانے والے (بایوڈی گریڈیبل) پولیمرزسےبنایا گیا ہے اور ان پر نیوٹروفِلس کی جھلی لگائی گئی ہے جنہیں ہم نیوٹروفِلس کا دھوکہ کہہ سکتے ہیں۔گٹھیا کی صورت میں جسم سوزش پیدا کرنے والا پروٹین سائٹوکائنزخارج کرتا ہے۔ اس کے خارج ہوتے ہی نیوٹروفِلس کو جوڑوں میں گھسنے کا سگنل ملتا ہے۔ یہاں سائٹوکائنز نیوٹروفِلس کی سطح سے جڑ جاتےہیں اور وہاں سے مزید سائٹوکائنز خارج ہونے لگتے ہیں۔ اب ان سائٹوکائنز سے جوڑوں میں مزید نیوٹروفِلس جڑتے رہتے ہیں۔ یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے اور مرض کی شدت بڑھتی جاتی ہے اس مسلسل چکر کو روکنے کے لیے نینواسفنج پہلے ہی مرحلے پر سائٹوکائنس کو روک دیتے ہیں اور انہیں نیوٹروفِلس کو دعوت دینے کے سگنل بھی نہیں بھیجنے دیتے۔ اس طرح گھٹیا کی وجہ بننے والا پروٹین نہیں بڑھ پاتا۔ اس طرح یہ گٹھیا کے مرض کا ایک انوکھا اور قدرے مختلف طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔پہلے اس پورے طریقے کو تجربہ گاہوں میں ہی آزمایا گیا جس کے بعد چوہوں کی باری آئی۔ شدید گٹھیا کے شکار چوہوں میں یہ نینواسفنج شامل کیے گئے تو اس سے سگنل اور سائٹوکائنز بڑھنے کا عمل تھم گیا۔تاہم اس کامیابی کے باوجود بھی نینواسفنج کی انسانی آزمائش میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔