سرینگر(اے این این) مقبوض کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج کی بلا جواز فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان کیمسٹ فیاض احمد وانی کو ہزاروں سوگواران کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے جبکہ علاقے میں شدید جھڑپوں کے دوران 20سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں ،اس دوران فورسز پر دستی بم سے حملے میں چار اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوئے ہیں ،بھارتی فوج نے کشیدہ صورتحال کے بعد علاقے کے 20سے زائد دیہاتوں کا محاصرہ ختم کر دیا،فوجی آپریشن معطل،فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والے17افراد کو پیلٹ گنوں سے نشانہ بنایا گیا،پی ڈی پی ورکر قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گیا،مزاحمتی قیادت کی فوج کے ہاتھوں نوجوان کیمسٹ کی شہادت کی مذمت ،شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان ،وادی میں ہڑتال کے باعث نظام زندگی تھم گیا،دکانیں بند،انٹر نیٹ اور موبائل سروس معطل ۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقے چیوہ کلاں میں گزشتہ روز بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوان فیاض احمد وانی ولد محمد احسن وانی کو ہزاروں سوگواران کی موجودگی میںان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ شہید کی نماز جنازہ میں چیوہ کلا سمیت ارد گرد کے علاقوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔فیاض وانی کو گزشتہ روز اس وقت بھارت فوج نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا جب فورسز نے علاقے کے 24سے زائد دیہاتوں کا محاصرہ کر رکھا تھا اس دوران چیوہ کلاں سمیت کئی علاقوں میں لوگوں نے فوجی محاصرے کےخلاف احتجاج کیا جس پر بھارتی فوج نے فائرنگ کر دی۔فیاض وانی کو گردن میں اس وقت گولیاں لگیں جب وہ اپنے میڈیکل سٹور کی طرف جا رہا تھا اور احتجاجی مظاہرے کے قریب واقع کھیتوں سے گزر رہا تھا۔بھارتی فوج کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوئے تھے ۔فیاض وانی کو پہلے ڈسٹرکٹ ہسپتال اور بعد میں سری نگر ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ جب فیاض احمد کی نعش کو نجی گاڑی میں رکھ کر واپس آبائی گاﺅں چیوہ کلان پلوامہ پہنچانے کی کوشش کی گئی تو فائرسروسز ہیڈکوارٹر واقع بٹہ مالو سرینگر کے نزدیک پولیس کی ایک پارٹی نے گاڑی کو روکا اور نعش اپنی تحویل میں لے لی۔ گاڑی میں سوار لوگوںنے مزاحمت بھی کی۔ پولیس نے لاش کو سہ پہر کے بعد لواحقین کے حوالے کیا۔ فیاض احمد کی لاش جب اسکے آبائی گاﺅں لائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ نعرے بازی کرتے رہے۔اس ہلاکت کے بعد پلوامہ قصبہ اور دیگر علاقوں میں شدید مظاہرے ہوئے، ریل سروس بند ہوئی اور مکمل ہڑتال کی گئی۔جو دوسرے روز بھی جاری رہی۔ اس دوران کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند رہے ،علاقے میں تعلیمی اداروں کو بھی بند کر دیا گیا۔