تازہ تر ین

شرارت کے بعد غائب ہونے کیلئے دادی کی طلسماتی خیمے جیسی شال میں چھپ جاتا

دادی ڈھیلی ڈھالی پٹھان شلوار پہنتی تھیں اور دراز قمیض زیب تن کرتی تھیں جس کی وجہ سے وہ ایک عورت سے زیادہ مرد دکھائی دیتی تھیں….وہ ہمیشہ اپنے سر کو دوپٹے کے ساتھ ڈھانپ کر رکھتی تھیں….وہ ہمیشہ اپنے اردگرد ایک بڑی شال لپیٹے رکھتی تھیں جس کا سائز تقریباً سنگل بیڈ شیٹ (بستر کی چادر)جتنا ہوتا تھا….
میں جب کوئی شرارت کرنے کے بعد آغا جی یا اماں سے چھپنے کی کوشش میں مصروف ہوتا تھا….میں یقینا ان کی شال کی تہوں میں پناہ حاصل کرتا تھا….جو وہ میرے لئے ایک طلسماتی خیمے کی مانند کھول دیتی تھیں جو مجھے اپنے حصار میں لے لیتاتھا اور مجھے اس سے چھپا لیتا تھا جو میری تلاش میں ہوتا تھا….اہل خانہ تجس میں مبتلا
ہوتے تھے اور اس اسرار اور بھید کو جاننے کی کوشش کرتے تھے کہ یوسف کہاں غائب ہوگیا ہے….اس بڑے گھرانے میں محض چند افراد ہی یہ قیاس کرسکتے تھے کہ میں دادی کی شال میں چھپا ہوا ہوں….دادی اپنی آنکھیں بند کئے بیٹھی رہتی تھیں جبکہ اماں اور پھوپھی باب جان کئی مرتبہ کمرے کی تلاشی لے لیتی تھیں اور بڑبڑاتی جاتی تھیں کہ یوسف کہاں غائب ہوگیا ہے۔
دادی ایک سے زائد وجوہات کی بنا پر مجھ سے محبت کرتی تھیں….فقیر کی پشین گوئی ایک وجہ تھی لیکن زیادہ اہم وجہ یہ بھی تھی کہ میں نور بھائی سے بے حد مختلف واقع ہوا تھا….میرا بڑا بھائی….وہ مسائل کھڑے کرنے کے حوالے سے مشہور تھے وہ اپنے کزنوں اور ہمسایہ لڑکوں کے ساتھ برسر پیکار رہتے تھے۔اگرچہ ان کی یہ کارروائیاں سنجیدہ نوعیت کی حامل نہ ہوتی تھیں لیکن محلے کے لڑکوں کے والدین کی جانب سے دادی کو شکایات موصول ہوتی رہتی تھیں….تاہم نور بھائی کو گھر کی خواتین آشیرباد حاصل تھی اور وہ بڑے ہی فنکارانہ انداز میں تمام تر الزام ان لڑکوں کے سر پر منڈھ دیتے تھے جو ان کی شکایات لے کر آتے تھے….اگرچہ دادی ان کے چکمے میں نہیں آتی تھیں لیکن انہوں نے محلے کے لڑکوں یا ان کے والدین کی موجودگی میں نورمیاں کی کبھی سرزنش نہ کی تھی….وہ ان کے جانے کے بعد ان کی خبر لیتی تھیں اور ان کا رونا دھونا محض ہمارے ہی کانوں میں پڑتا تھا۔
سکینہ آپا دادی کے راستے سے دور ہی رہیں اور حکمران عورت گھر میں سکینہ آپا اور دیگر ان کے دوران بحث مباحثے میں مداخلت نہ کرتی تھیں….میرا خیال ہے وہ جانتی تھیں کہ سکینہ آپا کا ضدی پن اور جھگڑالو اور لڑاکا پن کہاں سے آیا تھا۔
ایوب….جو مجھ سے محض ڈیڑھ برس بڑا تھا….وہ ایک خاموش ساتھی تھا اور گھر میں اس کی موجودگی محض اسی وقت محسوس کی جاتی تھی جب وہ اور میں باہم اکٹھے کھیلتے تھے اور سیڑھیوں میں سے ایک دوسرے کا تعاقب کرتے تھے یا شور شرابے کے ساتھ گھر کے آنگن میں کھیلتے تھے۔وہ واحد ہستی تھی جو ایک راز میں شریک راز تھی جسے میں نے ایک طویل عرصے تک راز ہی رکھا تھا حتیٰ کہ پشاور سے ہمارے منتقل ہونے کے بعد بھی….ایک مرتبہ دادا نے مجھے بتایا تھا کہ میں وہ سکے ایک شگاف یا دراڑ میں رکھ سکتا تھا جن کی میں بچت کرنا چاہتا تھا اور یہ شگاف یا دراڑزینے کے نیچے ایک ٹائل جزوی طور پر باہر نکل آنے کی وجہ سے منظرعام پر آئی تھی….دادا نے طلسماتی کہانی بنائی تھی کہ شگاف یا دراڑ طلسماتی طاقت کی حامل تھی اور وہ سکوں کو دوگنا کردیتی تھی اور اس کے لئے ایک خزانہ تخلیق کرتی تھی جو اسے خفیہ رکھتا تھا اور ٹائل واپس شگاف یا دراڑ پر رکھ دیتا تھا اور اس خواہش کے ساتھ کہ انہیں بڑھنے دیا جائے….میں نے خوف اور سنسنی کے ساتھ دادا کی کہانی سنی اور یہی حال ایوب کا بھی تھا….ہم دونوں نے باہم اکٹھے ایک ٹائل کو باہر کھینچا اور یہ کام اس وقت کیا جبکہ کوئی بھی ہمارے اردگرد موجود نہ تھا اور میں نے اس شگاف یا دراڑ میں دو عدد سکے دفن کردئیے۔دادا نے ہمیں بتایا تھا کہ ہم جتنی دیر تک سکے وہاں پر چھوڑ سکتے تھے اتنی دیر تک انہیں وہاں پر ہی چھوڑ دینا چاہیے تاکہ ان میں اضافہ ہوتا ہے….
”اگر تم اسے کھلا رکھو گے تو طلسم غائب ہوجائے گا۔“
انہوں نے ہمیں راز دارانہ انداز میں بتایا تھا…. آنکھ جھپکے بغیر….سرگوشی کے انداز میں….ان کے چہرے پر سنجیدہ تاثرات عیاں تھے….
درحقیقت….بمبئی (اب بمبئی)منتقل ہونے کے بعد میں شگاف یادراڑ اور سکولوں کی بابت سب کچھ فراموش کرچکا تھا حتیٰ کہ سکول کی چھٹیوں کے درمیان پشاور کے ہمارے ایک دورے کے دوران ایوب نے مجھے یا دہانی کرائی….سنسنی خیز کہانی ہنوز انپے معتبرپن کی حامل تھی اگرچہ اس وقت تک دادا اب حیات نہ تھے اور نہ زینے کے نیچے والا حصہ غیر ضروری اشیاءکے ڈھیروں اور گردوغبار سے ڈھکا پڑا تھا….ایوب اور میں نے ایک رات کے اندھیرے میں مخفی سکوںکو ڈھونڈ نکالا اور ہمیں احساس ہوا کہ یہ دادا کی من گھرٹ کہانی تھی جو انہوں نے ہماری تفریح طبع کے لیے گھڑی تھی اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہ تھا….ہم نے دکھ محسوس کیا اس وجہ سے نہیں کہ سکے دوگنا ہوئے تھے بلکہ اس وجہ سے کہ دادا ہمارے ساتھ ہنسنے کے لئے حیات نہ تھے۔
(جاری ہے)


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain