بولی وڈ کے معروف اداکار نصیرالدین شاہ کا ماننا ہے کہ ہندی سینما ہر دورا کے شائقین کو محظوظ کرنے کے لیے ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ کئی سال بعد لوگ 2018 میں ہندی سینما کی صورتحال دیکھیں تو انہیں صرف سلمان خان کی فلمیں دیکھنے کو ملیں۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اداکار کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ہندی سینما کو مزید بہتر بنانے کے لیے انہوں نے خود پر یہ ذمہ داری لی ہے کو وہ ایسی فلموں میں کام کریں جو سماجی موضوعات پر تیار کی گئیں ہوں۔نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا سینما سوسائٹی کو تبدیل کرسکتا ہے یا کوئی انقلاب لاسکتا ہے، لیکن میں سینما کو تعلیم کی فروغ دینے کا ایک میڈیم سمجھتا ہوں، ڈاکیومنٹریز ایسی ہی بنائی جاتی ہیں لیکن لوگ انہیں دیکھ کر بھول جاتے ہیں، لیکن فیچر فلموں کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ میں نے اے ویڈنیسڈے اور حال ہی میں سامنے آنے والی شارٹ فلم روگن جوش میں کام کیا، یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ایسی فلموں کا حصہ بنوں، سینما ہمیشہ رہے گا، اور 200 سال بعد بھی فلمیں دیکھی جائیں گی‘۔اداکار نے مزید کہا کہ ’لوگوں کو پتا ہونا چاہیے کہ 2018 میں بھارت کیسا تھا، انہیں اگلے 200 سال تک صرف سلمان خان کی فلمیں نہیں دیکھنی، انڈیا سلمان خان کی فلموں جیسا نہیں ہے، سینما ہر نسل کے لیے ہے‘۔نصیرالدین شاہ نے مزید بتایا کہ وہ نئے ٹیلنٹ کو موقع دینے کے حق میں ہیں، لیکن اگر کوئی ان کے پاس آئے اور کہے کہ وہ ایسی فلموں میں کام کرنا چاہتا ہے جس میں ڈانس کرسکے اور گانا گا سکے تو مجھے اس میں خاصی دلچسپی نہیں، ایسے موضوعات پر فلم بنائیں اور اس میں کام کریں جن کی آج کے دور میں ضرورت ہے‘۔
