فیصل آباد(یونس چوہدری سے)فیصل آباد کے نواحی تھانہ صدر تاندلیانوالہ کے علاقہ میں تین افراد نے جواں سالہ دوشیزہ کو اغوا کرنے کی ناکامی پر اس کے والد کو ”کسی کے پے در پے وار کر کے بےدری سے موت کے گھاٹ اتار دیا“۔ اسلحہ لہرانے اور دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے اور مقدمہ کے تفتیشی افسر نے بھاری رشوت وصول کر کے تینوں ملزمان کو رہا کر دیا بلکہ ملزموں کو بے گناہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ مدعی مقدمہ مقتول کے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم تھانے جاتے ہیں تو تفتیشی بے عزتی کر کے تھانہ سے باہر نکال دیتا ہے۔ ہماری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ ہمیں پولیس سے انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ مقتول کے بھائی اور دیگر رشتہ دار خبریں آفس پہنچ گئے۔ یہاں مقتول عالم شیر کے بھائی گلزار احمد، فلک شیر نے اپنے عزیزوں کے ہمراہ بتایا کہ 6ستمبر 2018کی شب میرا بھائی عالم شیر اپنے گھر اہل خانہ کے ہمراہ سویا ہوا تھا کہ چک نمبر 417گ ب سمندری کا رہائشی عامر اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ گھر میں داخل ہو گیا اور اس کی 15سالہ بیٹی روبیہ کو زنا حرام کاری کےلئے اغوا کر کے ساتھ لےجانے کی کوشش کی کہ اس کے والد عالم شیر نے مزاحمت کرتے ہوئے اپنی بیٹی کی عزت بچا لی اور مزاحمت کرنے پر عامر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اسے قابو کر کے کسی کے وار کر کے قتل کر ڈالا اور فرار ہو گئے۔ تھانہ صدر تاندلیانوالہ پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم عامر سمیت اس کے دونوں ساتھیوں شہباز اور دلدار کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا اور بعد ازاں مقدمہ کی تفتیش ہومی سائیڈ یونٹ کے مہر آفتاب کے سپرد کر دی گئی۔ مگر اس نے ملزمان سے ساز باز کر لی اور بھاری رشوت لےکر تینوں ملزموں کو باعزت رہا کر دیا۔ ہم نے اس بارے میں تفتیشی افسر کو پوچھا تو اس نے بے عزت کر کے ہمیں تھانہ سے باہر نکال دیا۔ پولیس ہماری کوئی بات نہیں سن رہی۔ ایک سوال کے جواب میں مقتول کے بھائیوں نے بتایا کہ ہم نے چیف آف آرمی سٹاف اور سی پی او فیصل آباد کو درخواستیں دی ہیں۔ سی پی او نے ڈی ایس پی ریل بازار طاہر محمود کو انکوائری آفیسر مقرر کر دیا ہے۔ اس امر پر مقتول کے بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب، آر پی او اور سی پی او فیصل آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ نوٹس لےکر ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچا کر انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس حوالہ سے مقدمہ تفتیشی افسر مہر آفتاب سے ان کے مطلوبہ موبائل نمبر پر رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کہ میں ورکشاپ میں مصروف ہوں۔ بعد میں فون کرنا۔
