تازہ تر ین

امریکہ کو دو ٹوک جواب دینا حکومت کا بڑا قدم ہے: شاہد لطیف ، حکومتی سیاسی نظام میں کرپشن صفر کر دی گئی اثرات نظر آنے لگے ہیں: ابراہیم خان ، 50 لاکھ گھروں میں دوستوں کا فائدہ تو نہیں سوچا گیا: آیت اللہ درانی کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما آیت اللہ درانی نے کہاہے کہ عمران خان نے سابقہ اور ہماری حکومت کی نسبت 100دن میں کارکردگی کا مظاہرہ دکھانے کا اعلان کیا مگر حکومت کو چلانے میں 100دن کا کوئی معیار نہیں ہوتا۔ ہم نے عمران خان کی کارکردگی سے انکار نہیں کیا۔ زمینیں لینے کا اختیار صوبائی حکومتوں کو ہے۔ بلوچستان اور کے پی کے میں ایک انچ زمین براہ راست نہیں لی جاسکتی۔ شیلٹر ہومز اور 50لاکھ گھروں میں دیکھنا ہے کہ پاکستان کے غریبوں کا بھلا ہوگا یا انکے دوستوں کے کاروباری ذرائع کو بڑھایا جائے گا۔ پاکستان کے ریاستی اداروں نے حکومتی معاملات کو سنجیدہ لیا ہے اور نہ لے سکتے ہیں۔ سو دن میں ایک بوتل شراب اور ایک چھٹانک چرس رکھنے کی اجازت کا نوٹیفکیشن وزیراعظم کی جانب سے تحفہ ہے۔ پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کو سپورٹ کرے گی مگر اسٹیبلشمنٹ نے ماضی میں ہمارے شیڈیول کو مسترد کیا۔ پاکستان کے چین، امریکہ اور سعودی عرب سے تعلقات دور دور تک اچھے ہوتے نظر نہیں آرہے۔ قرضہ لینا خارجہ پالیسی نہیں ہے، بھیک مانگ کر ملک کو چلانا ملک کو ڈبویا جا رہا ہے۔ پاکستان جنگی کیفیت سے نکل گیا تو بات بن سکتی ہے۔ عمران خان کا یوٹرن کا بیان بے علمی ہے۔ عمران خان کو کہنا چاہئے تھا کہ سراط مستقیم پر چلوں گا، اور باقی حکومتوں کی طرح قرض لوں گا۔ عمران خان کے بیان لکھنے والے انہیں ایسے کام اس وقت نہ بتا دیں جب وہ عالم نزع میں ہوں۔ تحریک انصاف کے ایم این اے ابراہیم خان نے کہا کہ حکومت کی 100روزہ کارکردگی میں ترجیحات سیٹ کر دی گئی ہیں۔ حکومتی سیاسی نظام میں کرپشن صفر کر دی گئی ہے اور اسکے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ حکومتی اقدامات ملک و قوم کی بہتری کے لیے ہے 5سال میں اپنے وعدے پورے کریں گے۔ جنوبی پنجاب صوبہ دو تہائی اکثریت سے بنانے کے لیے لابنگ کر رہے ہیں، بہت جلد جنوبی پنجاب صوبہ بنے گا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر 9ہزار کلو ایفی ڈرین کا کیس ہے انکے جنوبی پنجاب کے نعرے کی شفافیت کی حیثیت کیا ہوگی۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار ائیر مارشل شاہد لطیف نے کہا کہ حکومت کی 100دن میں پالیسی کی سمت متعین ہورہی ہے۔ ایک رات میں تبدیلی نہیں آسکتی۔ امریکا جیسی قوت کو منہ توڑ جواب دینے سے بھی سمت کا اظہار ہوا۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ امریکہ تنقید کرتا رہے اور ہم خاموش بیٹھے رہیں۔ سعودی عرب، مشرق وسطی کی سیاست کی جانب بڑا قدم ہم نے اٹھایا ہے۔ چین اور روس ملکر خطے میں کاونٹر پاور بن کر ابھر رہے ہیں۔ ہم نے پاکستان کی مالی حالت ٹھیک کرنی ہے مگر ہمیں امریکا کی ناراضگی کی پرواہ نہیں، ہم اصول پر چل رہے ہیں۔ دنیا کی جنگ کا نقشہ مالی حالت پر طے ہوتا ہے، بھارت کی ترقی کے باعث امریکا اسکے قریب ہے۔ گزشتہ روز دہشتگردی کے واقعات پر موجودہ حکومت پر کھلی تنقید کی۔ حکومت کو مسائل کو دیکھتے ہوئے تمام مسائل کا حل ایک وقت میں ڈھونڈنا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے ہر نقطے پر ٹاسک فورس چاہئے، حکومتی پالیسیوں کے اندر یہ نظر نہیں آیا۔ آرمی چیف بار بار کہہ رہے ہیں کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ ختم نہیں ہوئی۔ ایسے میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل ضروری تھا۔ عمران خان نے کہا کہ چینی قونصلیٹ پر حملہ سرپرائز نہیں تھا۔ مگریہ سرپرائز تھا، ہمیں اطلاعات پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مزید فعال کرنا چاہئے تھا۔ اندرونی مظبوطی کے بغیر کوئی بھی ملک پاکستان سے اچھے تعلقات نہیں رکھنا چاہے گا۔ افغانستان کے بغیر پاکستان میں امن نہیں ہوسکتا، اس حوالے سے افغانستان کو خارجہ پالیسی میں اہم درجہ حکومت پاکستان کی جانب سے نہیں دیا گیا۔ عمران خان نے 100دن میں دن رات محنت کی ہے، قابلیت کو صحیح سمت میں لانے کی ضرورت ہے۔ لوگ اب نتائج چاہتے ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain