لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے گرفتار کر لیاجبکہ سپریم کورٹ نے ایل ڈی اے اور ٹی ایم اے سے سات روز میںکھوکھر برادران کی تمام جائیداد کے رقبے اور خسرہ جات کی
تفصیلات طلب کرتے ہوئے اینٹی کرپشن، بورڈ آف ریونیو، ایل ڈی اے اور پولیس پر مشتمل مشترکہ ٹیم تشکیل دیدی جو کھوکھر برادران کے قبضوں میں ملوث ہونے سے متعلق رپورٹ پیش کرے گی ،عدالت نے کھوکھر برادران کے زیر قبضہ قصور میں 48 ایکڑ زرعی اراضی سمیت 500 ایکڑ اراضی واگزار کرنے کا بھی حکم دےدیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مسلم لیگ(ن)کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر، رکن صوبائی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر اور شفیع کھوکھر کے خلاف ناجائز قبضوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن اور دیگر افسران کو شفیع کھوکھر سے دوگھنٹے میں تفتیش کرکے ان کا بائیو ڈیٹا تیار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ گھبرائیں مت گرفتار نہیں کیا جارہا، آپ سے صرف تفتیش کرنی ہے۔چیف جسٹس نے ہدایت کی سپریم کورٹ میں ہی شفیع کھوکھر سے تفتیش کرکے رپورٹ دیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے شفیع کھوکھر سے مکالمہ کیا کہ آپ نے پٹواریوں کو ساتھ ملا کر لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کیا۔ جس پر شفیع کھوکھر نے کہا کہ مجھے آپ سے انصاف کی توقع ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف بھی ہوگا اور سزا بھی اسی عدالت سے ہوگی، آج تک جو کرتے رہے اس پر خدا کا خوف نہیں آیا، بیواﺅں اور یتیموں کی زمینیں ہڑپ کر گئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ میں ہمیشہ سے آپ کو جاتنا ہوں، بتائیں ارب پتی کیسے بنے، آپ لوگ اپنے علاقے کے بادشاہ بنے ہوئے تھے لوگ آپ کے خلاف عدالت جانے سے ڈرتے تھے۔سب سے پہلے انصاف ان مسکینوں کے ساتھ ہوگا جن کی زمین آپ ہڑپ کرگئے، 1977 میں نیاز بیگ سکیم منظور ہوئی، اس کے بعد کس قانون کے تحت 2014 میں افضل کھوکھر کی زمین یکجا کی گئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پہلے زمینوں پر قبضہ کیا بعد میں کنسولیڈیشن کروالی۔اس موقع پر عدالت نے افضل کھوکھر کی زمینوں کو یکجا کرنے والے کنسلیڈیشن کلیکٹر، تحصیلدار اور پٹواری کو پیش کرنے کا حکم دےدیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹھوکر نیاز سکیم میں 1977 کے بعد زمین کیسے کنسالیڈیٹ ہو گئی؟پتہ کیا جائے کہ 40 کینال والے کھوکھر پیلس کی زمین کھوکھر برادران کی ملکیت ہے یا نہیں؟۔دوران سماعت ڈی جی اینٹی کرپشن نے بتایا کہ کھوکھو برادران کی جائیدادوں کی تفصیلات اکٹھی کرنے میں وقت لگے گا، بورڈ آف ریونیو کے حکام کو 1977 میں تعینات پٹواری اور دیگر افسروں کے نام یاد نہیں ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کھوکھر برادران کے رقبے کا اشتمال کرنے والے افسران اب کہاں تعینات ہیں؟۔ایل ڈی اے افسر نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ کھوکھر برادران کی ایل ڈی اے اراضی پر تعمیر مارکیٹ کا آپریشن کرنے والے تمام افسران معطل کر دیئے گئے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سب ملے ہوئے تھے، غریب اور مسکینوں کو جائیدادوں سے محروم کیا گیا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جب 1977 میں اشتمال کردیا گیا تو پھر اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، یہ طاقتور لوگ تھے اس لیے 2013 میں دوبارہ غیر قانونی اشتمال کرایا۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ یہ اتنے طاقتور لوگ ہیں کہ جو ان کے خلاف بات کرے انہیں مروا دیتے ہیں۔مسکین اور غریب لوگوں کو جائیداد سے محروم کرنے والے افسران کو نہیں چھوڑیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے ان تمام افسران ، پٹواریوں اور قانون گو اور تحصیلدار کی رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔اس موقع پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے کھوکھر برادران کے نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے کہاں جانا ہے، چھوڑیں۔ اس پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے کہا کہ پھر شفیع کھوکھر کا نام اس فہرست میں ڈال دیا جائے۔ڈی جی اینٹی کرپشن کی استدعا پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ای سی ایل کی بات کر رہے ہیں، دنیا کے اچھے ممالک میں کڑا پہنا دیا جاتا ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیف الملوک کھوکھر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر سیف عزت بہت بڑی چیز ہے عزت پیسے ، لوگوں کی زمینوں پر قبضے اور ڈرا دھمکا کر نہیں آتی بلکہ لوگوں کی خدمت کرکے آتی ہے۔چیف جسٹس نے سیف الملوک سے استفسار کیا کہ بتاﺅ وہاں کوئی خیراتی ہسپتال کھولو گے؟ جس پر جواب دیا گیا کہ جی کھولوں گا۔اس موقع پر پولیس افسر نے عدالت میں بتایا کہ شفیع کھوکھر نے کیمپ میں 48 ایکڑ اراضی پر قبضے کا اعتراف کیا تھا، اب انکار کر رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے شفیع کھوکھر کو بلایا۔شفیع کھوکھر نے کہا کہ میرے پاس 25 ایکڑ زمین تھی بعد میں مزید خریدی، شروع سے اس زمین کو کاشت کر رہے ہیں، قصور میں 500 ایکڑ زمین ہے جس پر متعدد لوگوں کا قبضہ ہے، 500 ایکڑ اراضی کا کیس بورڈ آف ریونیو میں چل رہا ہے۔اس دوران عدالت نے بورڈ آف ریونیو کو حکم دیا کہ قصور والی اراضی کا قبضہ فوری لے لیا جائے، بورڈ آف ریوینو میں فیصلے ہوتے رہیں گے۔عدالتی حکم پر وکیل شفیع کھوکھر نے کہا کہ قصور کی اراضی خریدنے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی کوئی نیک نیتی نہیں تھی، ریاست کے ساتھ دھوکہ کرکے زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ زرعی اراضی پر کھڑی فصلوں کو نقصان نہ پہنچایا جائے اور بورڈ آف ریونیو کھوکھر برادران کی اراضی کی نشاندہی کرے۔دوران سماعت وکیل نے کہا کہ افضل کھوکھر کے خلاف گزشتہ روز مقدمہ درج کیا گیا ہے، متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے تک ان کے موکل کو گرفتار کرنے سے روکا جائے۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو قانون کی طاقت کا اندازہ نہیں ، قاضی کی نشست پر بیٹھے ہمیں ایم این اے اور ایم پی اے نظر نہیں آتے، یہ لوگ ریاست کا حق مار رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو کچھ انہوں نے لیا واپس کردیں، معافی کا خانہ کسی بھی وقت موجود ہوتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے ایل ڈی اے اور ٹی ایم اے سے مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے کھوکھر برادران کی تمام جائیداد کے رقبے اور خسرہ جات کی تفصیلات 7 روز میں طلب کرلیں۔ساتھ ہی عدالت نے اینٹی کرپشن، بورڈ آف ریونیو، ایل ڈی اے اور پولیس پر مشتمل ٹیم تشکیل دی اور ہدایت کی کہ مشترکہ ٹیم کھوکھر برادران کے قبضوں میں ملوث ہونے سے متعلق رپورٹ بھی پیش کرے۔اس کے علاوہ عدالت نے کھوکھر برادران کے زیر قبضہ قصور میں 48 ایکڑ زرعی اراضی سمیت 500 ایکڑ اراضی واگزار کرنے کا بھی حکم دے دیا۔پولیس نے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کو تھانہ نواب ٹاﺅن میں قبضہ کی دفعات کے تحت درج مقدمہ میں گرفتار کرلیا ۔مقدمہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی محمد علی ظفر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ کئی سال قبل طارق محمود نامی شخص سے 34 مرلہ زمین خریدی تھی ۔اب اس جگہ پر افصل کھوکھر کی رہائشگاہ کھوکھر پیلس بن چکا ہے ۔عدالت نے حکم دیا تھا جس کی بھی زمین پر قبضہ ہے وہ متعلقہ پولیس آفیسرز کو درخواست دیں۔برطانیہ میں مقیم ہونے کے باعث نہ آنے پر کیس لڑنے کے لئے مختار عام فیض احمد نامی شخص کو دے رہا ہوں ۔ قبل ازیںسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مسلم لیگ(ن)کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر، رکن صوبائی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر اور شفیع کھوکھر کے خلاف ناجائز قبضوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
