شیخوپورہ (بیورو رپورٹ) تھانہ فیروزوالہ پولیس نے 8 روز قبل دوسری شادی کی اجازت دینے سے انکار پر اپنی آشنا سے ملکر بیوی کو قتل کرنے والے ملزم کو تھانہ میں مہمان بنالیا اور ملزمہ کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا بااثر ملزم کے لواحقین کی مقتولہ کے والدین کو دھمکیاں، حصول انصاف کیلئے متاثرہ خاندان کا احتجاج، روزنامہ خبریں کی وساطت سے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور آئی جی پنجاب پولیس سے انصاف اور تحفظ کی اپیل، تفصیلات کے مطابق ونڈالہ دیال شاہ کے نوجوان شیر احمد کی سوا دو سال قبل شاہدرہ کے رہائشی داﺅد احمد کی بیٹی درخشاں داﺅد سے ارینج میرج ہوئی مگر اس دوران اس کے شوہر شیر احمد نے اپنے محلہ کی ایک دوشیزہ عائشہ سے مراسم پیدا کرلئے اور دونوں شادی کرنے پر آمادہ ہوگئے جس پر ملزم شیر احمد نے اپنی بیوی درخشاں سے اجازت مانگی مگر بیوی نے دوسری شادی کی اجازت دینے سے انکار کردیا جس پر دونوں کے درمیان گھر میں لڑائی جھگڑا رہنے لگا 8 روز قبل گھر میں لڑائی کے بعد ملزم نے اپنے پسٹل سے فائرنگ کرکے درخشاں کو قتل کردیا اور اس قتل کو حادثہ قرار دینے کی ناکام کوشش کی اور موقف اختیار کیا کہ مقتولہ کو استری اسٹینڈ سے پسٹل پکڑتے ہوئے اچانک گولی چل جانے سے موت واقع ہوئی مگر پولیس نے مقتولہ کے والد داﺅد احمد کی رپورٹ پر اس کے شوہر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے اپنی حراست میں لے لیا اور 8 روز گزر جانے کے باوجود بھی ملزم کی گرفتاری نہیں ڈالی اور نہ ہی مقدمہ کی کارروائی کو آگے بڑھایا ہے جبکہ اس مقدمہ میں نامزد ملزمہ عائشہ کو بھی گرفتار نہیں کیا جارہا جس پر مقتولہ کے اہلخانہ سراپا احتجاج بن گئے اور الزام لگایا کہ پولیس ملزمان سے ساز باز ہوچکی ہے اور اس قتل کو حادثہ بنانے سمیت ملزمہ عائشہ کے خلاف کارروائی کرنے سے بھی گریزاں ہے، بتایا گیا ہے کہ مقتولہ کے دو بچے ہیں بیٹے شاہ زمان کی عمر ایک سال دو ماہ جبکہ بیٹی عرشیہ کی عمر صرف دو ماہ سترہ دن ہے اس طرح دوسری شادی کے تنازعہ پر ایک ہنستا بستا گھر اجڑ گیا اس سلسلہ میں پولیس نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مقدمہ کی تفتیش میرٹ پر کی جارہی ہے اور جو گناہگار بتایا گیا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
