اسلام آباد(ملک منظور احمد)سابق سیکر ٹری دفاع جنرل (ر)آصف یاسین ملک نے حکومت کی طرف سے کلعدم تنظیموں پر پابندی اور کریک ڈاﺅن کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آپریشن دس سال پہلے ہونا چاہیے تھا۔ وفاق المدارس بہت بڑا فراڈ ہے کالعدم تنظیموں پر پابندی اور حالیہ کریک ڈاﺅن کے حوالے سے کوئی بیرونی دباﺅ نہیں ہے اور اگر کوئی دباﺅ ہے تو بھی ہمارے مفاد میں ہے یہ گند صاف ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم عمران خان اور اس حکومت میں شامل لوگ دباﺅ قبول کرنے والے نہیں ہیں حکومت کو مدارس کے حوالے سے قانون سازی کرنی چاہیے اور تمام مدارس کو ریگولیٹ کرنا چاہیے ”خبریں“ سے خصوصی انٹرویوکے دوران مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے جنرل آصف یاسین ملک نے کہا کہ جب 2007ءمیں لال مسجد آپریشن کیا گیا تھا تو اس وقت ہی شدت پسند مذہبی تنظیموں کے خلاف آپریشن کا دائرہ کار ملک بھر میں وسیع کرنا چاہیے تھا لیکن بد قسمتی سے ہم سابق صدر پرویز مشرف کے پیچھے پڑ گئے 2007ءمیں اسلام آباد میں مدارس کی تعداد 182تھی اور اب اسلام آباد میں مدارس کی تعداد 300سے زائد ہوگئی ہے ۔ان دس سالوں میں مدارس کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کو فوری طور پر مدارس کے حوالے سے قانون سازی کرنی چاہیے اور ہر مدرسے کو پابند کرنا چاہیے کہ وہاں مقامی بچے تعلیم حاصل کریں اور اسا تذہ بھی مقامی ہونے چاہیں یہ کون سا قانون ہے اسلام آباد میں تمام مدارس میں زیر تعلیم بچوں کا تعلق دیگر شہروں سے ہے اگر ہم نے پا کستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت سے پاک کرنا ہے تو ہمیں ہر قیمت پر بغیر کسی دباﺅ کے تمام مدارس کو ریگولیٹ کرنا ہو گا یہ ماورا ئے قانون کام کر رہے ہیں پا کستان کی عسکری اور سیاسی قیادت مکمل طور پر آن بورڈ ہے حالیہ کریک ڈاﺅن کا دائرہ کار چاروں صوبوں میں پھیلانا چاہیے اور اس آپریشن کی موثر مانٹیرنگ کی ضرورت ہےایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل درخشاں ہے پا کستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اب پا کستان میں مذہبی شدت پسندی اور انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے موجودہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی ایک نڈر آدمی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ حکومتی فیصلے کا موثر انداز میں عمل درآمد کروائیں گے ۔
