لاہور(نامہ نگار) ریس کورس کے علاقے چنبہ ہاﺅس سے ملنے والی مسلم لیگ یوتھ ونگ کی عہدے دار سعمیہ چودھری کی لاش کا پوسٹمارٹم مکمل ہونے کے بعد پولیس نے لاش ورثاءکے حوالے کر دی جو تدفین کے لئے لاش آبائی شہر لیکر روانہ ہو گئے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قتل کے شواہد نہیں ملے ہیں ۔تاہم قتل سمیت مختلف پہلوﺅں پر تفتیش کا سلسلہ جاری ہے ۔ خاتون کے جسم کے مخصوص اعضاءکے نمونے حاصل کرکے فرائنزک سائنس ایجنسی بھجوا دئیے گئے ہیں ان کی رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔بتایا گیا ہے کہ ریس کورس کے علاقے میں واقع چنبہ ہاﺅس کے کمر ہ نمبر 26سے 40سالہ مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کی عہدے دار خاتون سمعیہ چودھری کی لاش ہفتہ کی رات کو ملی تھی کمرہ مسلم لیگ ن کے ایم این اے چودھری اشرف کے نام پر بک تھا ،پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون سمعیہ چودھری کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ موصول ہو گئی ہے جس میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سمعیہ چودھری کی طبی موت واقع ہوئی ہے تاہم فرانزک سائنس ایجنسی سے رپورٹس آنے کے بعد موت کی صیح وجہ معلوم ہو سکے گی ، پویس حکام کا مزید کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ میں قتل کے شواہد نہیں ملے ، ڈاکٹروں نے سمعیہ چودھری کے جسم کے مخصوص حصوں کے نمونے فرانزک سائنس ایجنسی بھجوا دئیے ہیں ۔جس کی رپورٹ آنے کے بعد موت کی اصل وجہ معلوم ہو سکے گی ، سمعیہ چودھری کی ایک دوست کا کہنا ہے کہ سمعیہ چودھری کی موت واقعہ ہونے سے قبل انہیں مشروب پلایا گیا تھا شبہ ہے کہ اس میں زہر بھی ہو سکتا ہے ۔ واضع رہے کہ ہفتہ کی رات کو چمبہ ہاﺅس کے کمرہ نمبر 26سے ساہیوال کے رہائشی ایف بی آر کے ملازم آصف محمود کی بیوی سمعیہ چودھری کی لاش ملی تھی جس کے ناک سے خون اور منہ سے جھاگ نکل رہی تھی۔ گزشتہ روز پولیس نے خاتون سمعیہ چودھری کی لاش پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل ہونے کے بعد ورثاءکے حوالے کر دی جو لاش کو تدفین کے لئے آبائی شہر لیکر رروانہ ہو گئے ۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ خاتون سمعیہ چودھری کی لاش تین روز پرانی ہے ۔ تھانہ ریس کورس پولیس نے خاتون کے شوہر آصف محمود کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف خاتون کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ پولیس نے مختلف پہلوﺅں پر تفتیش شروع کر دی ہے ۔ پولیس نے چنبہ ہاﺅس میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ خاتون کس کے ساتھ یہاں آئی تھی اور کون کون ان دنوں میں خاتون کو ملنے آیا تھا جس سے اندھے قتل کی واردات کا سراغ لگایا جا سکے ۔