کراچی (پ ر) کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر عارف نظامی، سینئر نائب صدر امتنان شاہد اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے نام پر متنازعہ ”پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی“ کی قانون سازی کی پیش رفت پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں سی پی این ای اپنی متعدد پریس ریلیز، خط و کتابت اور ملاقاتوں میں اپنا تفصیلی نقطہ نظر اور تجاویز وفاقی وزارت اطلاعات کو بیان کر چکی ہے جس کا حکومت کی جانب سے تاحال کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ سی پی این ای کے مو¿قف میں میڈیا سے متعلق کسی بھی قسم کی متعصبانہ قانون سازی کو پرنٹ میڈیا پر قدغن قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت پرنٹ میڈیا سمیت تمام میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لئے پرنٹ، الیکٹرانک ، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے لئے ون ونڈو پالیسی اور ریگولیشن کے نام پر ایک سخت گیر کنٹرول اور انتہائی مرکزیت پر مبنی قانون بنانا چاہتی ہے۔ سی پی این ای نے واضح کیا ہے کہ وفاقی وزارت اطلاعات کی جانب سے سی پی این ای کو ارسال کئے گئے مجوزہ ”پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی“ کے مسودہ کے اقتباسات میں امریکہ، ملائیشیا، بھارت، یورپی یونین اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک کے قوانین کا ذکر کیا گیا ہے حالانکہ اقتباسات صرف ریڈیو، ٹیلی ویژن، کیبل سیٹلائیٹ، انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے متعلق میڈیا کا احاطہ کرتے ہیں اور مسودہ کے اقتباسات میں پرنٹ میڈیا کا کہیں ذکر تک نہیں ہے ۔ سی پی این ای کا اصولی مو¿قف ہے کہ پرنٹ میڈیا کو عام قوانین کے تحت ہی اپنا کام کرنے دیا جائے اور پرنٹ میڈیا کے لئے خصوصی قوانین کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل سمیت میڈیا کی ہر کیٹیگری کے اپنے مخصوص مسائل، نوعیت اور طریقہ کار ہوتے ہیں، کسی بھی ایک قانون کے تحت میڈیا کی ہر کیٹیگری کو ہینڈل کرنا زمینی حقائق کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہوگا۔ آگہی، اطلاعات تک رسائی اور اظہار کے بنیادی آئینی حقوق کے منافی اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی قانون قابل قبول نہیں ہوگا اور ریگولیشنز کے نام پر میڈیا کو غیر ضروری طور پر کنٹرول کرنے کی ہر کوشش کی سی پی این ای بھرپور مخالفت کرے گی۔ اسلام آباد میں سی پی این ای کے زیر اہتمام منعقدہ ”پاکستان میڈیا کنونشن“ کے اعلامیہ میں بھی میڈیا کے تمام اسٹیک ہولڈرز نے حکومتی مجوزہ ”پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی“ کے قیام کو میڈیا کنٹرول کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے بھرپور مخالفت کی گئی ہے۔ سی پی این ای ”پاکستان میڈیا کنونشن“ اور بعد ازاں ”پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی“ کے کانسیپٹ پیپر سے متعلق سی پی این ای نے اپنے نقطہ نظر میں واضح طور پر مو¿قف بیان کیا ہے کہ میڈیا کی ریگولیشن کے نام پر پرنٹ میڈیا کو کنٹرول کرنے کے عزائم پر مبنی کسی بھی قانون سازی اور اقدام کو مقبولیت اور حمایت نہیں ملے گی اور میڈیا پر کسی بھی قسم کے کنٹرول کا نفاذ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہوگا۔ ایک مثالی میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ، کابینہ ڈویژن یا وفاقی وزارت اطلاعات کی بجائے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے۔ سی پی این ای کے رہنماو¿ں نے یاد دلایا ہے کہ ماضی میں بدنام زمانہ ”پریس اینڈ پبلی کیشنز آرڈیننس “کی منسوخی اور پرنٹ میڈیا کی آزادی کے لئے سی پی این ای، پی ایف یو جے، جمہوریت پسند سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی کی ایک طویل جدوجہد رہی ہے۔ اگر الیکٹرانک میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا کے لئے فریکونسی، ہییت اور دیگر تکنیکی لازمی وجوہات کی بنیادوں پر اگرچہ قانون سازی کو حکومت محسوس کرتی ہے تو مجوزہ قانون میں آزادی اظہار اور آزادی صحافت سمیت پاکستان کے آئین میں دی گئی تمام بنیادی انسانی حقوق کی ضمانتوںکا خیال رکھنا بھی انتہائی ضروری ہوگا ۔
