لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیوکے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کارشاہد اقبال بھٹی نے کہاکہ پاکستان کا بڑا مسئلہ معیثت کی بہتری رہا ہے جس کے لیے حکومت راہ ہموار نہیں کر سکی۔ عمران خان نے درست انضباطی اقدامات کیے ہیں مگر دیر سے۔ تبدیلی کے ووٹ کا بوجھ اٹھائے وزراءکی تبدیلی ٹیکنوکریٹس سے ہورہی ہے جن پر آئی ایم ایف سے معاہدہ اور بجٹ پیش کرنے میںعوام کا دباﺅ نہیں ہوگا۔ یہ عمران خان کی ناکامی ہے، انکا چناﺅ ہی غلط تھا۔ٹیکنوکریٹس کو سسٹم میں لانے کے بعد عمران خان کے پاس تیسرا چانس نہیں ہوگا۔ تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی ہی نہیں ق لیگ کا متبادل تھی۔اسد عمر مارکیٹنگ فنانس کے ماہر تھے اکانومسٹ نہیں تھے، انکے جانے سے اسٹاک مارکیٹ 800پوائنٹ اوپر گئی ہے۔ پرابلم آ نہیں رہی ، پرابلم آچکی ہے۔ فصلوں سے آنے والے پرندوں کو کچھ نہ کچھ دینا ہے، تبدیلی صوبائی سطح پر بھی جاری رہے گی۔ عمران خان 5سال کے لیے نہیں ڈھائی سے 3سال کے لیے سوچ رہے ہیں۔ عمران خان ،شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی مخالفت میں جارحانہ بصیرت کا حامل مذاہمتی وزیراعلیٰ لائے تو کام ہو سکتے ہیں۔ عمران خان اگر معاملات ہاتھ سے نکلتے دیکھیں گے تو اسمبلیاں توڑ دیں گے کیونکہ عمران خان میچ کھیلنے نہیں جیتنے نکلتے تھے۔ عمران خان کی خارجہ پالیسی بہترین پالیسی رہی ہے۔ عمران خان کے دور میں اگر کرکٹ میں سفارشیں ہورہی ہیں تو اللہ ہی حافظ ہے۔ حکومت ن لیگ اور پی پی کے مخالف پالیسیاں دینے کی بجائے اپنی پالیسی دے تو ملک ٹھیک ہو جائے گا۔ میزبان کالم نگارآغا باقر نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں تبادلوں نے ایڈمنسٹریشن کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ 25سے زائد بیوروکریٹس اور وزراءکو تبدیل کیا گیا۔ غلام سرور اور اعظم سواتی پر الزامات ہیں۔شہباز شرف بطور وزیراعلیٰ بہت کام کرتے تھے انہوں نے جو پراجیکٹس شروع کیے انہیں مکمل کیا۔ عمران خان پنجاب کابینہ کے اجلاسوں کی صدارت کرتے رہے ہیں۔ کالم نگار طارق ممتاز کا کہنا تھاکہ عمران خان میچ کے معاملے میں بدلحاظ آدمی ہیںاور حکومت انکا میچ ہے۔ عمران خان محب وطن ہیں ،ملک کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں لیکن انکی ٹیم کے کھلاڑی اچھے نہیں توانہیں تبدیل کرنا اچھا اقدام ہے ۔شیخ رشید نے بطور وزیراطلاعات صحافیوں سے اپنے تعلقات اچھے رکھے تھے ، فواد چوہدری کی جگہ فردوس عاشق اعوان کا مشیر اطلاعات بننا خوش آئند ہے، فواد چوہدری کا لہجہ غیر پارلیمانی تھا۔ عمران خان نے خواب دیکھا تھا کہ شوکت خانم کی طرح امداد اور چندے سے ملک کے قرضے اتار دوں گامگر ایسا نہیں ہوسکا۔بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد بھارت کی ساکھ دنیا بھر میں داﺅ پر لگ گئی ہے۔ محمد عامر اچھا باﺅلر ہے۔ ورلڈ کپ سر پر ہے اور پی سی بی ٹرائل لے رہی ہے، ٹیم میں میچور کھلاڑی لینے چاہئیں۔ تجزیہ کارسیف الرحمان نے کہا کہ برطانوی ہائی کمیشن پاکستانی سیاست اور سسٹم پر بڑی نظر رکھتا ہے۔پاکستان میں حکومت کی جانب سے کابینہ میں ایسی تبدیلی پہلے نہیں ہوئی۔ عمران خان نے آئی ایم ایف اور بجٹ کے سرپر ہوتے ہوئے جرات مندانہ فیصلے لیے ہیں۔ وزیراعظم نے ماضی میںایسے تاثر بھی دئیے ہیں کہ انہیں معلوم ہی نہیں صوبے میں کیا ہو رہا ہے ، اس پر انہیں معافی نہیں ملے گی ۔اعجاز شاہ کووزیرداخلہ بنانے کے پیچھے حکومت کی سخت ایکشن یا کریک ڈاﺅن کی خواہش ہو سکتی ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق انکی تعیناتی عمران خان پرمضبوط اداروں کی جانب سے تھونپی گئی ہے ۔فواد چوہدری ، مشرف دور میں مشرف کے حق میں آرٹیکل لکھنے کے 25ہزار آفر کرتے رہے۔بطوروزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا اثرو رسوخ اور دھاک نہیں ہے، لوگ انہیں غیر سنجیدہ لیتے ہیں۔ تلاش کیا جائے تو تحریک انصاف میں سے بہتر وزیراعلیٰ مل سکتا ہے۔ عثمان بزدار میں ویژن نہیں نہ وہ فیصلے لینا جانتے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ نے آخر تسلیم کیا کہ بھارتی فضائیہ کے حملے میں کوئی 350افراد نہیں مارے گئے بلکہ ایک بھی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا۔
