لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار طارق ممتاز ملک نے کہا ہے کہ نوازشریف کے فیصل آباد سے رشتہ دار اممبر اسمبلی شیرعلی نے بھی رانا ثناءاللہ پر الزام لگایا تھا کہ یہ قبضہ گروپ ہیں اور یہ منشیات فروشوں کے ساتھ تعاون اور مل کر کاروبار رتے ہیں۔ نوازشریف نے ان دونوں پارٹیوں کی صلح بھی کروائی تھی۔ تمام سیاست دانوں کے جرائم پیشہ افراد سے تعلقات لازمی ہوتے ہیں۔ سیاست عوام کی خدمت کےلئے نہیں کی جاتی۔ قبضہ گروپ، بدمعاش اور منشیات فروش سیاست دانوں کی مالی سپورٹ کرتے ہیں۔ رانا ثناءاللہ کا اپنے علاقے کی پولیس پر آج بھی رعب ہے۔ نوازشریف کے ساتھ ملکر مزے کرنے والوں کو آج وہ کرپٹ نظر آنے لگے ہیںاور وہ اپنی وفاداریاں بدل رہے ہیں۔ ملتان میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 9 افراد کا قتل خواتین کا فتنہ ہے۔ اس پر کوئی خاطر خواہ کارروائی ہوتی نظر نہیں آرہی۔ میزبان تجزیہ کار میاں حبیب نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کی منشیات فروشوں سے تعلقات پر گرفتاری پر ان کی جانب سے یہی کہا جائے گا کہ میرے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کی جارہی ہے مگر قومی منتخب نمائندے کا منشیات فروشوں سے تعلق معاشرے میں بے حد سنگین جرم ہے۔ تحریک انصاف سے توقع نہیں تھی کہ یہ ہارس ٹریڈنگ کی طرف جائیں گے۔ عمران خان اپنے ہی طرز سیاست کے خلاف جاکر نئے پاکستان میں عوام کی غلط تربیت کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کو چھوٹے صوبے سے آئے چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی بجائے عمران خان یا سپیکر کیخلاف تحریک لانی چاہئے تھی۔ تجزیہ کار اشرف عاصمی کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں تھانے کچہری کی سیاست میں جرائم پیشہ افراد کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شریف آدمی کونسلر بھی نہیں بن سکتا۔ رانا ثناءاللہ کی جرائم پیشہ افراد کے ساتھ تصاویر بھی جاری ہوچکی ہیں۔ صاحبزادہ فضل کریم نے رانا ثناءاللہ کیخلاف لاہور سے اسلام آباد مارچ بھی کیا تھا کہ ان کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات ہیں اور داتا دربار سانحہ میں بھی ملوث ہیں۔ رانا ثناءاللہ جیسے لوگ ہر سیاسی جماعت میں ہیں، اب ان کےخلاف شکنجہ کس دیا گیا ہے۔ عمران خان جیسی شخصیت اگر ریاست مدینہ کی بنیادیں ہارس ٹریڈنگ پر رکھیں گے تو عوام ان سے شدید مایوس ہوں گے۔ عمران خان کرپٹ حکمرانوں کو نہ ڈیل دیں نہ ڈھیل ، ان سے پیسہ نکلوائیں۔ تجزیہ کار نعیم اقبال نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے وہی لوگ حکومت کیخلاف پراپیگنڈہ کررہے ہیں جن کےخلاف کیسز ہیں اور انکی باری آنیوالی ہے۔ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کو نیشنل ایکشن پلان کا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کے لیے نوازشریف نے بطور وزیراعظم نے ایک روپیہ نہیں دیا تھا جس کی وجہ سے چوہدری نثار اور نواز شریف میں اختلافات ہوئے۔ رانا ثنا اللہ پر اصل الزامات دہشتگردوں کی پشت پناہی کے ہیں۔شہباز شریف نے خود کہا تھا کہ پنجاب میں خودکش حملے کیوں کیے جارہے ہیں ، ہم تو آپ کے اپنے بندے ہیں ہمارا کیا قصور ہے؟رانا ثنا اللہ نے صوبے کیساتھ زیادتیوں کی سزا بھگتنی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ دار رانا ثنا اللہ تھے، ان کو اس پر بھی سزا ہوگی۔ عمران خان وہی سیاست کر رہے ہیں جو ن لیگ کا وطیرہ تھا۔ ن لیگ اپنے لوگوں کو وفاداریاں بدلنے سے کیوں نہیں روک پارہے۔ ن لیگ نے نصرت بھٹو کی طرح عمران خان کی گھریلو زندگی تباہ کی۔
