تازہ تر ین

309ارب کے ایمرجنسی پروگرام کا اہم اعلان

اسلام آباد (آئی این پی، صباح نیوز) وفاقی حکومت نے زراعت کے فروغ کے لئے صوبوں کے اشتراک کے ساتھ 309ارب روپے کاوزیراعظم کا قو می زرعی ایمرجنسی پروگرام کا اعلان کردیا ، وفاقی وزیر برائے قو می تحفظ خوراک صاحبزادہ محبوب سلطان نے کہاہے کہ پروگرام کے تحت 16بڑے منصوبوں کا آ غاز کیا جا رہا ہے جس سے زراعت اور لائیو سٹاک میں بے پناہ ترقی ہوگی، کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی لگانے اور اس کی سپورٹ پرائس کے حوالے سے تجویز پر کام کر رہے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سینئیر راہنما جہانگیر ترین نے کہاہے کہ وزیراعظم کا قو می ایمرجنسی پروگرام برائے زراعت کے تحت ایکنک سے تمام منصوبے منظور ہو جائیں گے اوردو ہفتوں میں پروگرام عملی طور پر منظور ہو گا، پر و گرام کے لئے وفاق 85ارب دے گا ،صوبے175ارب جبکہ کسان 50ارب دیں گے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد زراعت کے شعبہ کے لئے ترقیاتی فنڈز میں 60فیصد کمی آئی، منصو بے کے تحت گندم، چاول، گنا، آئل، سیڈ ور دیگر فصلوں کی پیداوار کو بڑھا کر انقلاب لائیں گے، 220ارب پانی کے چھوٹے ڈیم اور انتظامات کےلئے خرچ کرنے کا پروگرام ہے، مچھلی کی پیداوار میں بہت اضافہ کےلئے بڑا پروگرام بنایا ہے، گوشت کی ایکسپورٹ بڑھائیں گے، نئی مارکیٹیں بنا رہے ہیںاورمارکیٹوں کو اپ گریڈ کریں گے، تا کہ زمیندار کو اجناس کو اچھے پیسے ملیں، ، ز خیر ہ ا ندوزی کے خلاف کاروائی کریں گے، آڑھتیوں کی اجارہ داری ختم کریں گے، کھاد کی قیمت کو کم کریں گے، زراعت کی تحقیق کے شعبہ کےلئے ایک نیا منصوبہ لا رہے ہیں، اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دنیا میں جو کپاس کی قیمت ہے وہ پاکستان کے کاشتکار کو بھی ملے، سندھ حکومت ابھی تک پرو گرام میں شامل نہیں ہوئی یہ افسوسناک ہے، زراعت کو سیاست سے بالا تر رکھیں،چینی کی قیمت ٹیکس لگانے سے بڑھی ہے، یہ حکومت کو پیسہ جا رہا ہے، یہ شوگر ملوں کو یہ مجھے نہیں آرہا ہے،میرے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے، جب مجھے مشاورت کےلئے بلایا جاتا ہے تو آتا ہوں۔ منگل کو وزیر قومی تحفظ خوراک محمود سلطان نے پاکستان تحریک انصاف کے راہنما جہانگیر ترین ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے ذراعت کے وزرائ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت جب سے آئی ہے یہ محسوس کیا ہے کہ جب تک زراعت کو فروغ نہیں ملے گا ملک ترقی نہیں کر سکتا، زراعت کےلئے 13نئے پروگرام لائے ہیں، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کئی اجلاسوں کی صدارت کی۔ اس سے زراعت اور لائیو سٹاک پروگرام میں بے پناہ ترقی کرے گی۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ زراعت کو گزشتہ دس سال میں حکومتوں نے نظر انداز کیا، اٹھارہویں ترمیم کے بعد کہا گیا کہ زراعت صوبوں کی ذمہ داری ہے، صوبوں نے ذمہ داری نہیں نبھائی، 60فیصد اس کے فنڈز میں کمی آئی، زراعت کے لئے ایمرجنسی پروگرام کے نام سے یہ پروگرام رکھا ہے، 309ارب کا پروگرام رکھا ہے، اس میں وفاق اور صوبوں کا حصہ شامل ہے، زراعت کو نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے خوراک کےلئے درآمد کا ملک بن گیا ، چار ارب ڈالر کی درآمد ہوئی، وفاق 85ارب دے گا ،صوبے175ارب جبکہ کسان 50ارب دیں گے ، وفاق نے زراعت کا ترقیاتی فنڈز بڑھا کر 12ارب کیا ہے، ماضی کی حکومت نے نظر انداز کیا ہے، جس سے ملک اورکاشتکار بھی متاثر ہوا، یہ پروگرام ایک انقلاب ہے۔ گندم، چاول، گنا، آئل، سیڈ کی فصلوں کی پیداوار کو بڑھائیں گے، فصلوں کی پیداوار بڑھا کر انقلاب لائیں گے، اس سے کاشتکار بھی خوش حال ہو گا، فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کریں گے، پانی اہم مسئلہ ہے، 220ارب پانی کے چھوٹے ڈیم اور انتظامات کےلئے خرچ کرنے کا پروگرام ہے، 70ہزار کھالے پکے کریں گے، 9ملین ایکڑ فٹ پانی کی بچت کریں گے چار سال میں پروگرام مکمل کریں گے، 20ہزار ایکڑ زمین پانی نہ ہونے کی وجہ سے استعمال نہیں کی گئی، خیبرپختونخوا میں انقلابی پروگرام شروع کیا جائے گا، سندھ حکومت ابھی تک شامل نہیں ہوئی، بار بار ان کو دعوت دی، یہ افسوسناک ہے، سندھ کاشتکار کو کہتے ہیں ہمارے ساتھ مل کر کام کریں، سندھ میں کام کرنا چاہتے ہیں، اٹھارہ ارب روپے سندھ میں زراعت کے شعبہ کےلئے دینے کےلئے تیار ہیں۔ زراعت کو سیاست سے بالا تر رکھیں، فشریز کے پوٹیشل کو استعمال نہیں کیا گیا، بنگلہ دیش سے بڑی ہماری کوسٹل لائن ہے، دریا اور نہریں موجود ہیں، مچھلی کی پیداوار میں بہت اضافہ ہو سکتا ہے، فشریز کے فروغ کےلئے بڑا پروگرام بنایا ہے، خیبرپختونخوا میں ٹراﺅٹ مچھلی کی پیداوار کو بڑھائیں گے، لائیو سٹاک کے تین پروگرام شروع کریں گے، بچھڑوں کی پرورش کے لئے سبسڈی دیں گے، گوشت کی ایکسپورٹ بڑھائیں گے، جانوروں کی بیماریوں کو ختم کرنے کا پروگرام لا رہے ہیں تا کہ ایکسپورٹ میں اضافہ ہو، دیسی مرغیوں کا پروگرام ہے، زرعی اجناس کے لئے مارکیٹ کو بڑھائیں گے، چار نئی مارکیٹیں پنجاب میں بنا رہے ہیں، 56مارکیٹوں کو اپ گریڈ کریں گے، تا کہ زمیندار کو اجناس کو اچھے پیسے ملیں، حکومت کی کامیابی ہے کہ صوبے اور وفاق مل کر 13منصوبے لا رہے ہیں، رواں ماہ ایکنک کے اجلاس میں تمام منصوبے منظور ہو جائیں گے،دو ہفتوں میں پروگرام عملی طور پر منظور ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں صاحبزادہ محبوب سلطان نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی لگنی چاہیے اور کپاس کی سپورٹ پرائس کے حوالے سے تجویز پر کام کر رہے ہیں، کاشتکاروں کو بہتر بیج فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ زراعت کی تحقیق کے شعبہ کےلئے ایک نیا منصوبہ لا رہے ہیں، دنیا تحقیق میں بہت آگے بڑھ گئی ہے، اس سے زراعت میں بنیادی تبدیلی آئے گی، کچھی کینال اور گومل زئی ڈیم پر کام ہورہا ہے،کچھی کینال پر 80ارب خرچ ہو چکا ہے، ابھی تک 10ہزار ایکڑ سیراب ہو رہی ہے، اس کو مکمل کریں گے، اس سے 70ہزار ایکڑ زمین سیراب ہو گی، بلوچستان میں 7لاکھ ایکڑزمین بنجر پڑی ہوئی ہے، کچھی کینال پر مزید خرچ کریں گے اور بنجر زمین کو استعمال کریں گے، اس کو یقینی بنائیں گے، دنیا میں جو کپاس کی قیمت ہے وہ پاکستان کے کاشتکار کو ملے، چینی کی قیمت ٹیکس لگانے سے بڑھی ہے، یہ حکومت کو پیسہ جا رہا ہے، یہ شوگر ملوں کو یہ مجھے نہیں آرہا ہے،میرے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے، جو سپریم کورٹ کی ہدایت ہے، جب مجھے مشاورت کےلئے بلایا جاتا ہے تو آتا ہوں، پنجاب کے وزیر زراعت نے کہا کہ جہانگیر ترین کی کاوشوں سے کسانوں کو چاول، گندم، گنا اور دیگر فصلوں پر بہترین ریٹ مل رہا ہے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ منصوبے کے بعد ڈیری، دالوں، ہارٹی کلچر کے شعبوں پر بھی کام کریں گے۔ محبوب سلطان نے کہا کہ جہانگیر ترین میری دعوت پر آج آئے ہیں، پس پردہ یہ زراعت کےلئے بہت محنت کررہے ہیں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ ز خیرہ اندوزی کے خلاف کاروائی کریں گے، آڑھتیوں کی اجارہ داری ختم کریں گے، ان کی تعداد کو بڑھائیں گے، تا کہ مقابلہ بڑھے، حکومت 38ارب کی زراعت پر سبسڈی دے رہی ہے، کھاد کی قیمت کو کم کریں گے، جی آئی ڈی پی کو کم کررہے ہیں، گنا میں فصل میں کاشت کاروں کو فائدہ ہوتا تھا، اس لئے کپاس سے کسان گنا کی فصل پر آئے گنا کی فصل میں رواں سال 30فیصد کمی آئی ہے۔ محبوب سلطان نے کہا کہ فصلوں پر ٹڈی کے حملے پر قابو پانے کےلئے کوشش کررہے ہیں، ہوائی سپرے کررہے ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain