تازہ تر ین

اﺅے باز رہو ، پومپیو نے تگڑی تڑی لگا دی

واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ روس سے خریدے گئے ایس۔ 400 میزائل دفاعی نظام کو آپریشنل کرنے سے باز رہے۔ کیونکہ صدر ٹرمپ نے ابھی نئی پابندیاں لگانے کے پروگرام پر عملدرآمد روک رکھا ہے۔ بلوم برگ ٹی وی کو ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مزید پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں لیکن ہم یہ بات بے تکلفانہ انداز میں باور کرانا چاہتے ہیں کہ ترقی ایس۔ 400 دفاعی نظام کو آپریشنل نہ کرے۔ امریکہ طویل عرصے سے کہتا چلا آرہا ہے کہ ترقی کا میزائل نظام خریدنے کا اقدام اس کے نیٹو میں کردار اور ایف۔35 جیٹ طیاروں کے پروگرام میں مطابقت نہیں رکھتا۔ صدر ٹرمپ پہلے اس امر کا اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ صدر اردوان پر مزید پابندیاں لگانے سے گریز کررہے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ کے بیانات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ کمپرومائز کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ کے تمام بیانات کے باوجود امریکہ نے گزشتہ ماہ ایف۔35 طیاروں کے مشترکہ پروگرام سے متعلق سمجھوتے کو معطل کردیا تھا۔ ترکی نئے سٹیلتھ طیارے خریدنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ مائیک پومپیو نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ ادھر صدر ٹرمپ کے اتحادی لنڈ سے گراہم نے ترکی کے وزیر خارجہ کو احساس ایشو پر بات کرنے کا کہا ہے۔ گراہم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں سے بچنے کیلئے ایس۔400 میزائل دفاعی نظام فعال نہ کرے۔ قبل ازیں ٹرمپ اس امرکا اظہار کرچکے ہیںکہ صدر اوباما نے ترکی کو روس کی جانب دھکیلا کیونکہ امریکہ نے کبھی ترکی کو اپنا تیار کردہ دفاعی نظام فروخت کرنے کی پیشکش نہیں کی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے انقرہ کو 2013 ئ میں پیٹریات ایئر ڈیفنس میزائل فروخت کرنے کی خواہش ظاہرکی تھی۔ لیکن صدر اردوان نے اصرارکیا تھا کہ وہ میزائل نظام کی بجائے ٹیکنالوجی کی منتقلی کو بہتر سمجھتے ہیں تاکہ ترکی خود اپنا میزائل نظام تیار کرسکے۔ لیکن اوباما انتظامیہ نے انکارکردیا تھا۔ کانگریس کے متعدد ارکان نے کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ ترکی کو روکنے میں ناکام رہے تو کانگریس‘ انقرہ کے خلاف نئی پابندیوں کی صورت میں بل پاس کرے گی۔ ادھر صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ وہ شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر دہشتگرد راہداری کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔صدر ایردوان نے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے مرکزی دفتر میں منعقد ہونے والےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے اس موقع پر 27 مئی کو شمالی عراق میں دہشت گرد تنظیم پی کے کے، کے خلاف شروع کردہ پنجہ فوجی آپریشن کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراقی شہر اربیل میں ایک ہفتے قبل ترکی کے قونصل خانے کے سفارتکار پر کیے جانے والے قاتلانہ حملے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ علاقے میں ترک مسلح افواج کا آپریشن کس قدر ضروری تھا۔صدر ایردوان نے کہا کہ ہماری اس فوجی کارروائی کا مقصد دہشت گردوں کو پہاڑوں میں روپوش ہونے کی بجائے میدانوں ہی میں ان کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کا قلع قمع کرنا ہے اور اگر ہم اپنی اس کاروائی میں کامیاب ہوگئے تو آئندہ علاقے میں کسی فوجی کاروائی کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔صدر ایردوان نے امریکا کے ساتھ شام میں سکیورٹی زون قائم کرنے کے بارے میں جاری مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات کا کیسا ہی حل کیوں نہ نکلے ہم شام میں دریائے فرات کے مشرقی دہانے پر موجود دہشت گردی راہ داری کا مکمل صفایا کرنے کا تہیہ کر چکے ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain