قصور(بیورورپورٹ)روزنامہ نیا اخبار میں دم درود کے لیے آنیوالی خواتین کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی اور غیر اخلاقی حرکتیں کرنیوالے جعلی پیر کی تفصیلات شائع ہونے کے بعد مذکورہ پیر اور اسکے کارندے عارضی رہائی کے بعد علاقہ سے غائب ہوگئے۔ پولیس کے مطابق اسے خود علم نہیں ہے کہ پیر لشکر اور اس کے کارندے اس وقت کہا ں ہیںتفصیلات کے مطابق مصطفی آباد کے علاقہ میں واقعہ ایک مزار کے رنگین مزاج اور ان پڑھ گدی نشین کو ساتھیوںسمیت گرفتار کرلیا تھابابا خوشیا شاہ نامی مزار پر پیر لشکر نام کا ایک گدی نشین عرصہ دراز سے رہائش پذیر چلا آرہا تھا رحمت سلیمان اور فیصل وغیرہ اس کے کارندے ہیں مزار پر کئی دھائیوںسے اولاد اور زندگی کی دوسری ضروریات سے محروم غریب گھرانوںکی عورتیں منت مانگنے آتی تھیں اور مزار پر مقیم چلے آنیوالے ان کارندوںنے مشہور کر رکھا تھا کہ جو عورت بھی دل سے مراد مانگے اس کی مراد پوری ہوتی ہے جب کوئی عورت یا نوبیاہتا خاتون مزار پر آتی تو اسے مزار کے قریب بنے تالاب میں برہنہ نہانے کو کہا جاتا تھا اس دوران پیر لشکر وغیرہ بھی تالاب میں موجود رہ کر اس عورت کو فحش طریقے سے دم کرتے تھے حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ سلسلہ سال ہا سال سے جاری تھااور علاقہ کے لوگ بھی عقیدت کے شبے میں اس سے صرف نظر کرتے ہیں کہ کہیں وہ توہین کے زمرے میں نہ آجائیں علاقہ کے لوگوںکے مطابق بڑی تعداد میں خواتین لشکر پیر سے دم کرانے اور تالاب میں ڈبکی لگانے کیلئے آتی تھیںاور یہ جعلی پیر مذکورہ عورتوںکی عزتیں پامال کرنے کے علاوہ ان سے الٹا نقدی اور نذرانے بھی وصول کرتا تھاروزنامہ نیا اخبار میں تفصیلات شائع ہونے کے بعد جب پولیس نے لشکر پیر اور اس کے کارندوںکو گرفتار کیا تو علم ہوا کہ اسے تو کلمہ طیبہ تک پڑھنا نہیں آتا اور اس کے کارندے بھی سفید ان پڑھ ہیں تاہم علاقہ کی ایک بااثر شخصیت نے لشکر پیر اور اسکے کارندوںکو عارضی ضمانت پر رہا کرا لیا جس کا اب کوئی علم نہیں ہے مصطفی آباد قصور اور دوسرے علاقوں کی سیاسی وسماجی شخصیات نے روزنامہ نیااخبار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاتعداد مظلوم خواتین کی عزتوںکو داغدار کردینے والے جعلی پیر کی اصل کرتوت نیااخبار کی وجہ سے منظر عام پر آئے ہیں انہوںنے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے عناصر کےخلاف آپریشن شروع کیاجائے ۔