نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد سے ہی جنونی ہندوﺅں نے کشمیری لڑکیوں سے شادیوں کے خواب سجا لیے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بی جے پی کے ایک رہنما کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی۔ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے بھارتی ریاست اترپردیش کے رکن اسمبلی وکرم سائنی پارٹی کارکنان کو آئین کی شق 370 کے خاتمے کی خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے لیے گوری کشمیری لڑکیوں سے شادی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔وکرم سائنی کی اس ویڈیو کو پورے بھارت میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے حکمران جماعت کے کارکنان سے یہ بھی کہا کہ وہ اب مقبوضہ کشمیر جا کر پلاٹس خریدنے اور شادیاں رچانے کے لیے آزاد ہیں کیونکہ ان کے راستے میں اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔رکن پارلیمنٹ وکرم سائنی نے یہ بات مظفر نگر میں منعقدہ ایک تقریب میں کہی جو آئین کی شق 370 کے خاتمے کی خوشی میں منعقد کی گئی تھی۔وکرم سائنی کا کہنا تھا کہ میں پرجوش اور کنوارے کارکنان کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ کشمیر جا کر شادیاں کرنے کے لیے آزاد ہیں کیونکہ اب کوئی مسئلہ نہیں رہا ہے ورنہ اس سے قبل تو اس حوالے سے کافی قانونی پیچیدگیاں تھیں۔ وکرم سائنی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میرا خواب پورا کر دیا ہے۔ بھارتی رہنما نے اپنی اس ویڈیو میں مزید کیا کہا ۔بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے۔ 35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ءمیں ایک صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کو بھارتی وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل دی گئی تھی۔ آرٹیکل 35 اے، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے جسے ختم کر دیا گیا۔
