لاہور(ویب ڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے خواتین کو ‘قابل اعتراض’ تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے ہراساں کرنے کی شکایات پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔ایف آئی اے کے مطابق ایک فرد کی جانب سے درخواست جمع کروائی گئی تھی کہ ان کی بہن کو واٹس ایپ پر قابل اعتراض مواد کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔اس شکایات کے تناظر میں ایک تفتیشی ٹیم بنائی گئی، جو خاتون سے متعلق قابل اعتراض مواد والے موبائل فون کو برآمد کرنے میں کامیاب ہوگئی، بعد ازاں اس موبائل فون کو ایف آئی اے نے سیزر میمو کے ذریعے اپنی حراست میں رکھتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ملزم کے خلاف پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کی دفعہ 20 (ایک شخص کی عزت کے خلاف جرائم)، دفعہ 21 (حیا کے خلاف جرائم) اور دفعہ 24 (سائبر ٹاکنگ) کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ایف آئی اے کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات سب انسپکٹر عظمیٰ اسلم کو سونپی گئی اور کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔اسی طرح ایک خاتون کی جانب سے جمع کروائی گئی دوسری درخواست میں کہا گیا کہ ایک اور ملزم نے انہیں قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے ہراساں کیا۔تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے کہا گیا کہ ‘ٹیم نے ملزم سے ایک موبائل فون برآمد کرلیا جس میں متاثرہ فرد کا قابل اعتراض مواد موجود تھا’۔بعد ازاں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 109 اور پیکا کی دفعہ 20، 21 اور 24 کے تحت مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔اس کیس کی تفتیش انسپکٹر صباحت نور کو دی گئی جو اس معاملے کو مزید دیکھ رہی ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل 27 اگست کو ایف ا?ئی اے کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر نے ایک خاتون کو ‘قابل اعتراض’ تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے ہراساں اور بلیک میل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔اس سے قبل 23 اگست کو سائبر کرائم یونٹ نے لاہور میں ایک غیر ملکی سمیت 3 خواتین کو ہراساں اور بلیک میل کرنے والے 3 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔
