تازہ تر ین

مقبوضہ وادی میں کر فیوکا30واں روز، کشمیری لاشیں گھروں میں دفنانے لگے

سری نگر، لندن، برسلز (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 29 ویں روز بھی کرفیو اور پابندیاں برقرار ہیں، غذائی قلت شدت اختیار کر گئی، کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے، زیر حراست ہزاروں کشمیریوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا گیا۔کرفیو کے باوجود کشمیریوں کی مزاحمت میں کمی نہ آئی۔ سری نگر سمیت مختلف علاقوں میں کشمیری نوجوان سخت پابندیوں کی پرواہ کئے بغیر احتجاج کر رہے ہیں۔قابض انتظامیہ نے زیر حراست ہزاروں کشمیریوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا، اس قانون کے تحت کوئی بھی پولیس اہلکار کسی بھی شہری کو گھر یا باہر سے محض شک کی بنیاد پر گرفتار کر سکتا ہے اور گرفتار کیے گئے شہری کے اہل خانہ کو اطلاع نہیں دی جاتی نہ ہی اسے قانونی امداد حاصل کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔پی ایس اے کے تحت بغیر عدالتی سماعت کے کم سے کم دو سال تک اور کسی کو بھی بلا لحاظ عمر قید کیا جا سکتا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 35 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاونٹس کی چھان بین کی جا رہی ہے، وادی میں حریت رہنماں سمیت دس ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 29 ویں روز بھی کرفیو اور پابندیاں برقرار ہیں، غذائی قلت شدت اختیار کر گئی، کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے، زیر حراست ہزاروں کشمیریوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا گیا۔کرفیو کے باوجود کشمیریوں کی مزاحمت میں کمی نہ آئی۔ سری نگر سمیت مختلف علاقوں میں کشمیری نوجوان سخت پابندیوں کی پرواہ کئے بغیر احتجاج کر رہے ہیں۔قابض انتظامیہ نے زیر حراست ہزاروں کشمیریوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا، اس قانون کے تحت کوئی بھی پولیس اہلکار کسی بھی شہری کو گھر یا باہر سے محض شک کی بنیاد پر گرفتار کر سکتا ہے اور گرفتار کیے گئے شہری کے اہل خانہ کو اطلاع نہیں دی جاتی نہ ہی اسے قانونی امداد حاصل کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔پی ایس اے کے تحت بغیر عدالتی سماعت کے کم سے کم دو سال تک اور کسی کو بھی بلا لحاظ عمر قید کیا جا سکتا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 35 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاونٹس کی چھان بین کی جا رہی ہے، وادی میں حریت رہنماں سمیت دس ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔دریں اثناءانسانی حقوق کی ایک اور عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے، ایمنسٹی نے آسام میں 19 لاکھ افراد کی شہریت ختم کرنے پر بھی بھارت کی مذمت کی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، انسانی حقوق کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں پر پاندی ختم کی جائے۔ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ آسام حکومت شہریت سے محروم ہونے والوں کی دوبارہ سماعت کو یقینی بنائے، یہ 19 لاکھ افراد فیصلے کے بعد 120 دنوں میں ٹربیونل کے سامنے اپیل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ برطانوی میڈیا کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ بھارت نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، اس اعلان کے ساتھ ہی کشمیریوں پر تشدد اور گرفتاریاں شروع کردی گئیں۔برطانوی میڈیا کی مقبوضہ وادی میں بھارتی ظلم و جبر پر رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ سلسلہ 26 جولائی کو شروع ہوا تھا جب بھارت نے مقبوضہ وادی میں 10 ہزا رفوجیوں کو تعینات کیا۔ اس کے کچھ دن بعد فوجیوں کی مزید 180 کمپنیاں تعینات کردی گئیں۔مقبوضہ وادی سے یاتریوں ،سیاحوں کو مقبوضہ وادی چھوڑنے، اسپتالوں کو ضروری ادویات کے اسٹاک کی ہدایات جاری کی گئیں۔ اسکولوں کو بھارتی فوج نے پڑاو بنالیا، اسکول کالج بند کردیئے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے عوامی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے ڈرونز کا استعمال شروع کردیا بھارتی میڈیا کے مطابق ایک سینئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ وادی بھر میں مظاہرین اور حریت نواز عوام کی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے جدید کیمروں اور نائب وژن آلات سے لیس ڈرونز کا استعمال شروع کردیا گیا ہے۔ ایک کشمیری عسکریت پسند رہنما نے پاکستان سے بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں عسکری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے مشروط پر کہا ہے کہ پاکستان کو بھارت کے انتظام کشمیر میں عوام کے تحفظ کیلئے اپنے دستے وہاں بھیجنا چاہیئں۔ یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی نے بھارت کو کشمیر میں کرفیو ختم کرنے اور معمولات زندگی بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا۔مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس آج برسلز میں ہوا۔ اجلاس میں بھارت سے کشمیر میں لوگوں کی ادویات اور خوراک کا فوری بندوبست کرنے اور بھارت کو ہر صورت مذاکرات کی میز پر لانے کا فیصلہ کیا گیا۔خارجہ امور کمیٹی نے کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کے ذریعے اور براہِ راست بھارت پر بھی دبا ڈالیں گے کہ فوری طور پر کشمیریوں کی بحالی کے لیے اقدام کرے اور ہم چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کی ایک آواز ہو جائے تو ہم اس ایک آواز کے مطابق کام کریں۔وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں بھارت کی جانب سے 5 اگست کے غیر آئینی اقدام اور اس کے بعد مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشت گردی پر غور کیا گیا۔دوسری جانب یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی نے اپنے خارجہ امور کے دفتر سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ طلب کر لی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain