لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب میں بلدیاتی اداروں میں بالادستی کے لئے مسلم لیگ(ن) کے وفاقی و صوبائی وزرا، اراکین اسمبلی اور بااثر سیاسی خاندانوں کے درمیان ہونے والی سیاسی رسہ کشی پارٹی قیادت کے لئے درد سر بن گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے مختلف اضلاع میں میونسپل کارپوریشنوں کے میئروں اور ضلع کونسلوں کے چیئرمینوں کے علاوہ متحارب بااثر مسلم لیگی دھڑوں میں پیدا ہونے والے اختلافات لاہور میں ختم نہ ہونے پر معاملہ وزیر اعظم تک پہنچ گیا ۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے محاذ آرائی ختم کرا کے مسلم لیگ (ن) کے متفقہ امیدوار لانے کے لئے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ وفاقی و صوبائی وزرا، اراکین اسمبلی چودھری نثار علی، خواجہ محمد آصف، خاقان عباسی، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، میاں حمزہ شہباز شریف، پرویز رشید، راجہ اشفاق سرور، راناثناءاللہ، منشاءاللہ بٹ، ملک ندیم کامران، سعود مجید، مہر اشفاق اور ملک پرویز نے پنجاب کے 36 ضلع کونسلوں اور 12 میونسپل کارپوریشنوں کے میئروں، ڈپٹی میئروں، چیئرمینوں وائس چیئرمینوں کو ٹکٹ دینے کی سفارشات اور اپنی تجاویز سے وزیر اعظم کو آگاہ کردیا ہے ۔جن مسلم لیگی دھڑوں کو بلدیاتی اداروں کی مخصوص نشستوں میں واضح برتری حاصل ہوئی ہے ان کے امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اصولی فیصلہ ہوا ہے۔ جن اضلاع میں مسلم لیگ (ن) کے متحارب گروپوں کے امیدوار ایک دوسرے کے مقابلے میں ہوں ان کو اوپن رکھا جائے گا لیکن ان گروپوں کے امیدواروں کے اپوزیشن جماعتوں کے کو نسلرزکے ووٹ لینے پر پابندی ہوگی۔ اس طرح پنجاب کی 36ضلع کونسلوں میں سے میں وفاقی و صوبائی وزرا اور اراکین اسمبلی کے قریبی رشتہ داروں کو ضلع کونسلوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے ٹکٹ دیئے جائیں گے جبکہ 4میونسپل کارپوریشنوں اور 9ضلع کونسلوں کو اوپن چھوڑ دیا جائے گا جو بھی امیدوار ضلع کونسل کا چیئرمین یا میونسپل کارپوریشن کا میئر منتخب ہوگا وہ پارٹی ڈسپلن کی پابندی کرے گا۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مشاورتی اجلاس میں جن بلدیاتی اداروں کے میئروں اور ضلع کونسلوں کے امیدواروں کے ناموں کو فائنل کیا گیا ان میں گوجرانوالہ، فیصل آباد، شیخوپورہ، ملتان اور لاہور جیسے بڑے شہروں کے میئروں کے نام سامنے آنے پر مسلم لیگ (ن) کے متحارب دھڑے پارٹی قیادت پر امیدواروں کے ناموں کو تبدیل کرنے کے لئے زبردست دباﺅ ڈال رہے ہیں جس کے باعث جن اضلاع میں میئرز اور چیئرمینوں کے امیدواروں کے ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا ان میں دونوں سیاسی دھڑوں کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی داخل کرانے کی اجازت دی گئی ہے،بعد میں پارٹی قیادت باہمی مشاورت سے 16دسمبر تک ان اضلاع میں میئروں اور چیئرمینوں کے ناموں کو حتمی شکل دےکر پارٹی ٹکٹ جاری کرے گی۔ گوجرانوالہ کی میئرشپ کے لئے غلام دستگیر اور عثمان ابراہیم گروپوں میں زبردست جوڑ پڑا ہوا ہے۔وزیر مملکت عثمان ابراہیم اپنے بھائی اسلم ابراہیم انصاری کو میئر گوجرانوالہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ غلام دستگیر خان گروپ شیخ ثروت اکرام کو میئر بنوانے کیلئے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غلام دستگیر گروپ کو عددی اکثریت حاصل ہے جبکہ عثمان ابراہیم بھی اپنی اکثریت کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ سلمان خالد بٹ عرف پومی بٹ کو صوبائی سطح پر تشکیل دی جانے والی کمیٹی نے میئر کا امیدوار نامزد کیا ہے۔ سابقہ وفاقی وزیر غلام دستگیر خان نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں گوجرانوالہ میئر کے انتخابات کی سیاسی صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ایڈیشنل سیکرٹری نبیل اعوان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی جو اس سلسلے میں گروپوں کے اکثریت کے دعوی کا جائزہ لے کر وزیراعظم کو میئر گوجرانوالہ کے امیدوار کے بارے رپورٹ پیش کریں گے۔ جس کے بعد وزیراعظم میئر گوجرانوالہ کیلئے امیدوار کا حتمی فیصلہ کریں گے۔ اسی طرح ضلع کونسل گوجرانوالہ کے چیئرمین کیلئے قومی اسمبلی کے رکن اظہر قیوم اور مدثر قیوم ناہرہ کے بھائی مظہر قیوم ناہرہ کو چیئرمین ضلع کونسل کا امیدوار نامزد کرنے پر رانا نذیر گروپ قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین رانا عمر نذیر، چودھری اختر علی سمیت 9اراکین اسمبلی نے پارٹی قیادت سے رجوع کرکے چیئرمین ضلع کونسل گوجرانوالہ کے نامزدگی کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی استدعا کی ہے۔ میئر فیصل آباد کیلئے رانا ثنا گروپ کے ملک عبدالرزاق کو میئر نامزد کرنے پر ان کے متحارب شیر علی گروپ کے عابد شیر علی اور ان کے ساتھیوں نے زبردست احتجاج کیا ہے اور پارٹی چھوڑنے کی دھمکی تک دے دی ہے۔ اسی طرح میونسپل کارپوریشن ملتان کیلئے چودھری نوید آرائیں کو میئر کا امیدوار بنانے پر ان کے متحارب سیاسی دھڑوں نے جن میں اراکین اسمبلی کی اکثریت ہے، اس فیصلے کو پارٹی کیلئے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ ضلع کونسل شیخوپورہ کیلئے رانا تنویر احمد خا ن گروپ کے رانا عتیق انور کو چیئرمین کا امیدوار بنوانے کیلئے قومی اسمبلی کے رکن میاں جاوید لطیف اور علی اصغر منڈا ایم پی اے گروپ نے پارٹی قیادت کو ضلع کونسل کا انتخاب اوپن کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اسی طرح چکوال ، گجرات ، نارووال ، منڈی بہاﺅالدین، ساہیوال، اوکاڑہ، بھکر، لیہ، راجن پور، ٹوبہ ٹیک سنگھ، وہاڑی، خانیوال ، بہاولنگر، جھنگ اور چنیوٹ کے اضلاع میں میئروں اور چیئرمین ضلع کونسلوں کے امیدواروں کی نامزدگیوں پر وفاقی و صوبائی وزرا و اراکین اسمبلی کے اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔