بیجنگ‘ نیویارک‘ واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) مسئلہ کشمیر حل کرانے کی پیشکش کر دی۔ بھارت کو ایک اور سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سفارتی محاذ پر پاکستان کو بڑی کامیابی مل گئی، شنگھائی تعاون تنظیم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اقدام کو مسترد کیا، مسئلہ کشمیر حل کرانے کی پیشکش کردی ہے۔ بھارت کا یکطرفہ اقدام مسترد کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم نے مسئلہ کشمیر حل کرانے کی پیشکش کی ہے۔ مسئلہ کشمیر سے متعلق دنیا بھر میں تشویش کی لہر ہے۔ سربراہ شنگھائی تعاون تنظیم ولادی میر نوروف نے کہا ہے کہ مسئلے کے حل کا بنیادی اصول ہے کہ کوئی یکطرفہ اقدامات نہ اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پرامن حل کے لیے بہترین کوششیں کی جائیں گی۔ایس سی او کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے دو طرفہ ایشوز ہی سہی مگر ممبر ممالک ایک طرف خاموش ہو کر نہیں بیٹھ سکتے۔شنگھائی تعاون تنظیم میں چین، پاکستان، روس، بھارت، کرغستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم عالمی میڈیا مسلسل سامنے لارہا ہے، امریکی اخبار واشنگٹن کی رپورٹ میں کہنا ہے کہ کشمیریوں میں بھارت کے خلاف غصہ عروج پرہے۔لاوا پک رہا ہے ، جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق قابض بھارت کا کمیونیکیشن بلیک آٹ بھی مقبوضہ کشمیرکی سچائی دنیا تک پہنچنے سے نہ روک سکا، عالمی میڈیا مسلسل بھارتی مظالم سے پردہ اٹھا رہا ہے۔امریکی اخبار نے رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیریوں میں بھارت کیخلاف بہت غصہ ہے، لاوا پک رہا ہے جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، بھارتی فورسز گرفتار نوجوانوں کوتشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں، مسجد پر پتھر پھینکنے سے انکار پر گرفتارنوجوان کو اتنا مارا کہ اس کی کمر ٹوٹ گئی۔رپورٹ کے مطابق کشمیری والدین کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے جیل میں ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا سے کاٹ کر تنہا کرنے اور خوف پیدا کرنے کی کوشش کی، درجنوں کشمیری والدین مختلف تھانوں کے سامنے اپنے بچوں کی ایک جھلک دیکھنے کی امید پر گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی میڈیا کیخلاف نفرت اورغصہ بڑھ رہا ہے، کشمیری عوام کا کہنا ہے مقبوضہ وادی کی صورتحال کو نارمل بتاتے بھارتی میڈیا کوشرم آنا چاہئے۔ امریکا نے مقبوضہ کشمیرمیں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور لوگوں کی موبائیل فون اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سروسز تک رسائی یقینی بنائے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اوٹا گس نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی سیاست دانوں اور تاجر وںسمیت بڑے پیمانے پر گرفتاریوںاور مقبوضہ علاقے میں عائد سخت پابندیوں پر تشویش ظاہر کی ۔ترجمان نے مقبوضہ علاقے میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی بلیک آٹ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور لوگوں کی موبائیل فون اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سروسز تک رسائی یقینی بنائے ۔دوسری جانب قابض انتظامیہ نے لوگوں کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو مزید سخت کردیا ۔امریکہ نے 5اگست کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کئے جانے کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی صورتحال پر مسلسل تشویش ظاہر کرتے ہوئے علاقے میں بھارتی قابض انتظامیہ کی طر ف سے عائد پابندیاں ہٹانے پرزوردے دیا ہے۔ علاوہ ازیںمقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری محاصرے ، کرفیو، پابندیوں اور مواصلاتی بندش کے باعث پرائیویٹ سیکٹر میںکام کرنے والے ہزاروں افراد جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے بے روز گار ہو چکے ہیں ۔ مواصلاتی کمپنیوں ، فیکٹریوں ، کارخانوں ، بنکوں وغیرہ میں کام کرنے والے ہزاروں کی تعداد میں ملازمین جن میں بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ہے ، اپنے معمول کے کام سے محروم ہو گئے ہیں اور گھروں میں بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ ضلع بڈگام کے رہائشی ایک نوجوان نے جو ایک مواصلاتی کمینی میں کام کرتا تھا ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ سے جاری محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سے وہ نہ صرف بے روزگار ہو چکا ہے بلکہ ذہنی تناﺅ کا بھی شکار ہے۔ ایک موبائل کمپنی میں کام کرنے والے ایک نوجوان نے کہا کہ نوکری سے محروم ہونے کے باعث اسکی مالی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ نوجوان کا کہنا تھا کہ وہ پانچ اگست سے گھر پر ہے ، کمپنی والوں نے اسکی چھٹی کی ہے ، آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے اور حالات ایسے ہیں کہ فاقوں تک نوبت پہنچ چکی ہے۔ دریں اثناءمقبوضہ کشمیر میں پوسٹروں کے ذریعے لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے مذموم بھارتی اقدام کے جاری ہڑتال کی بھر پور حمایت کریں۔ یہ پوسٹرجنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں چسپاں کے گئے ہیں۔ضلع اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں دیواروں اور بجلی کے کھمبوں میں لگائے جانے والے پوسٹروں میں دکانداروںاور دیگر تجارتی حلقوں کے علاوہ پٹرول پمپ مالکان سے کہا ہے کہ وہ مکمل ہڑتال کرکے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف اپنی نارضگی کا اظہار کریں۔ قبل ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی سے منسوب جنوبی کشمیرکے مختلف علاقوںمیں لگائے جانے والے پوسٹروں میں بھی لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ہڑتال کی مکمل حمایت کریں۔دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے ہندواڑہ قصبے میں ایک شہری کو حراست کے دوران شہید کر دیا۔ بھارتی پولیس نے ریاض احمد نامی شہری کو بدھ کے روز گرفتار کرنے کے بعد قصبے کے کلام آباد تھانے میں منتقل کر دیا تھا جہاں اسے بہیمانہ تشدد کر کے شہید کیا گیا۔دریں اثنا بھارتی فوجیوں او رپولیس اہلکاروں نے سرینگر، سوپور، حاجن ، اسلام آباد، پلوامہ ، شوپیاں اور دیگر علاقوں میں بھارت مخالف مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے گولیاں چلائیں، پیلٹ مارے اور آنسو گیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
