لاہور(ویب ڈیسک)آخر فہد مصطفیٰ ہی کیوں ہدایت کار نبیل قریشی کی ہر فلم میں مرکزی کردار نبھاتے نظر آتے ہیں؟یہ ایک سوال ہے جو نبیل قریشی سے تقریباً ہر انٹرویو میں پوچھا جاتا ہے اور اس کے جواب میں وہ یہی کہتے ہیں کہ فہد مصطفیٰ میں وہ سب کچھ ہے جس کی وجہ سے انہیں فلم میں کاسٹ کیا جاسکتا ہے۔نبیل قریشی نے اب تک 4 فلمیں بنائی ہیں اور یہ چاروں ہی سینما گھروں میں کامیاب ثابت ہوئیں۔اور اب ہدایت کار نے اعلان کردیا کہ ان کی نئی فلم ‘قائداعظم زندہ باد’ میں بھی فہد مصطفیٰ ہی ہیرو کا مرکزی کردار نبھاتے نظر آئیں گے۔واضح رہے کہ ‘قائداعظم زندہ باد’ اگلے سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر ریلیز ہوگی۔فلم میں جہاں فہد مصطفیٰ مین کردار نبھائیں گے وہیں ابھی تک فلم کی مرکزی اداکارہ کا نام سامنے نہیں آیا۔فہد مصطفیٰ کو اپنی ایک اور فلم میں کاسٹ کرنے کے حوالے سے نبیل قریشی کا کہنا تھا کہ ‘وہ ایک بہترین اداکار ہیں، محنت سے کام کرتے ہیں، ہمارا تعلق بہت اچھا ہے، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ہر کوئی مجھ سے یہ سوال کیوں پوچھتا ہے’۔یاد رہے کہ نبیل قریشی نے رواں سال اگست میں ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ وہ اگلے سال ایک نہیں بلکہ دو فلمیں سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کریں گے۔ان میں سے ایک ‘قائداعظم زندہ باد’ ہے جس کی کہانی ایکشن اور کامیڈی پر مبنی ہے، جو ایک پولیس اہلکار کے کردار کے گرد گھومتی ہے۔دوسری فلم ‘فیٹ مین’ ہوگی، جو ایک حقیقی ہیرو کی کہانی ہے۔فیٹ مین میں بھی فہد مصطفیٰ کو کاسٹ کرنے کے سوال پر نبیل قریشی کا کہنا تھا کہ ‘اب تک اس فلم کی کاسٹ کا انتخاب نہیں ہوا’۔فلم کی پروڈیوسر فضا علی میرزا کا کہنا تھا کہ قائداعظم زندہ باد کی شوٹنگ کا جلد آغاز ہوگا۔واضح رہے کہ فہد مصطفیٰ ہدایت کار اور پروڈیوسر نبیل اور فضا کی چاروں فلموں میں مرکزی کردار نبھا چکے ہیں۔ان کی پہلی فلم ‘نامعلوم افراد’ 2014 میں سامنے آئی تھی جس میں فہد نے جاوید شیخ، عروہ حسین اور محسن عباس حیدر کے ساتھ کام کیا تھا۔بعدازاں ‘ایکٹر ان لا’ 2016 میں ریلیز ہوئی جس میں فہد مصطفیٰ کے ساتھ مہوش حیات نظر آئیں، فلم میں بھارتی اداکار اوم پوری بھی شامل تھے۔’نامعلوم افراد’ کا سیکوئل 2017 میں سینما گھروں میں پیش ہوا، اس فلم میں ہانیہ عامر بھی باقی کاسٹ کا حصہ بنی۔جبکہ ‘لوڈ ویڈنگ’ گزشتہ سال ریلیز ہوئی، جس میں فہد اور مہوش کی جوڑی دوبارہ ایک ساتھ آئی۔یہ چاروں ہی فلمیں سینما گھروں میں کامیاب ہوئیں جبکہ فلم کو تجزیہ کاروں اور شائقین کا مثبت ردعمل ملا۔