تازہ تر ین

جے ایس بینک COVID-19 وباءکے اثرات سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے

لاہور (ویب ڈیسک) اگرچہ بینک عالمی وبائی مرض سے براہ راست متاثر نہیں ہیں لیکن عوام کی توجّہ ان پر مرکوز ہے۔ موجودہ لاک ڈاﺅن سے ہزاروں صارفین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں اگر مزید اضافہ کیا جاتا ہے تو عام لوگوں کے لئے مشکل حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس مشکل وقت میں جے ایس بینک صارفین کے لئے فعال طور پر موثر اقدامات اٹھا رہا ہے کہ بینک ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ضرورت کی اس گھڑی میں پالیسیوں میں آسانی پیدا کر رہا ہے۔ بینک نے COVID-19 وباءکے دوران اپنے صارفین اور کاروباری اداروں کو تعاون کی فراہمی میں پہل کی جس سے ادائیگیوں اور طریقہ کار کی آسان شرائط و ضوابط کے ساتھ پالیسیاں سامنے آئیں۔ قبل ازیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے تعاون سے اس وبائی مرض کے دوران اپنی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہزاروں گھریلو اور کاروباری اداروں (مائیکرو فنانس، ایس ایم ایز، کارپوریٹس، کمرشل، ریٹیل اور زراعت) کے لئے ایک ریلیف پیکیج کا اعلان کیا۔ اس پیکیج کی اہم جھلکیاں یہ ہیں -:
-1 بینکوں کے قرض دینے والے فنڈز کے مجموعی پول میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ گھریلو اور کاروباری اداروں کو اضافی قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے بینکنگ سیکٹر کی مدد کے لئے ایس بی پی نے Capital Conservation Buffer (CCB) کو موجودہ سطح 2.5 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کر دیا ہے۔
-2 ایس ایم ایز کو قرضوں کی توسیع سے متعلق باقاعدہ حد کو مستقل طور پر بڑھا دیا ہے جو ریٹیل ایس ایم ایز کو اضافی قرضوں کی فراہمی کے لئے بینکوں کی حوصلہ افزائی کا ایک ذریعہ ہے 125 ملین روپے فی ایس ایم ای کی موجودہ ریگولیٹری ریٹیل حد فوری طور پر مستقل طور پر بڑھا کر 180 ملین روپے تک کر دی گئی ہے۔
-3 انفرادی قرضوں کی حد میں ایک سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ایس بی پی نے کنزیومر لونز کیلئے DBR میں نرمی کرتے ہوئے 50 فیصد سے 60 فیصد کر دی ہے۔ اس اقدام سے ضرورت کی اس گھڑی میں تقریباً 2.3 ملین افراد بینکوں سے مزید قرض حاصل کر سکیں گے۔
-4 بینکوں کی جانب سے واجب الادا قرض پر اصل رقم کی ادائیگی موخر ہوگی۔ بینک اور ڈی ایف آئیز(DFIs) قرضوں اور ایڈوانس پر اصل رقم کی ادائیگی ایک سال تک موخر کریں گے۔ یہ سہولت حاصل کرنے کے لئے قرض دہندگان کو 30 جون 2020ءسے پہلے بینکوں کو تحریری درخواست دینا ہوگی۔ تاہم وہ متفقہ شرائط و ضوابط کے مطابق مارک اپ کی رقم ادا کرتے رہیں گے۔
-5 قرضوں کی ری سٹرکچرنگ/ری شیڈولنگ کے ریگولیٹری طریقہ کار میں 31 مارچ 2021ءتک عارضی طور پر نرمی کر دی گئی ہے۔ ایس بی پی نے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ/ری شیڈولنگ کے ریگولیٹری طریقہ کار میں نرمی کی ہے۔ اس کے علاوہ ”ٹریڈ بلز“ کی درجہ بندی کے لئے ٹائم لائن 180 دن سے بڑھا کر 365 دن کر دی گئی ہے۔
-6 بینک فنانسنگ پر مارجن کال requirement کو کم کر دیا گیا ہے ۔ حصص کی قیمتوں میں زبردست کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے درج شدہ شیئرز پر بینک فنانسنگ کی 30 فیصد مارجن کال requirement کو نمایاں طور پر کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے۔
ایس بی پی اور پی بی اے کو توقع ہے کہ ریلیف پلان کے لئے اوپر دیئے گئے اقدامات پر ملک کے تمام بینک عمل درآمد کریں گے۔ اس نوٹ پر جے ایس بینک لمیٹڈ واحد بینک ہے جو اپنی مالیاتی پالیسیوں میں نرمی کیلئے سرگرمی سے کام کر رہا ہے۔ جے ایس بینک اپنے صارفین کو ان کی درخواست پر زیادہ سے زیادہ 12 ماہ تک ماہانہ قسط میں پرنسپل رقم کی ادائیگی موخر کرنے کا آپشن فراہم کرتا ہے۔ جیسے کہ ان کی آفیشل ویب سائیٹ پر ذکر کیا گیا ہے، عالمی وباءکے دوران نظرثانی شدہ پالیسیوں کے حامل قرضے درج ذیل ہیں۔
-1 جے ایس ذرخیز زرعی قرضے
-2 ایس ایم ای فنانسنگ
-3 جے ایس گولڈ فنانسنگ
-4 پرائم منسٹر یوتھ بزنس لونز
ماہانہ قسط میں اصل رقم کی ادائیگی موخر کرنے کا موقع ملنے کے بعد صارفین کو یہ اختیار حاصل ہو سکتا ہے کہ وہ ماہانہ قسط میں کمی کرنے کے لئے صرف مارک اپ کی ادائیگی کریں۔ جے ایس بینک کے تمام صارفین اصل رقم کو موخر کرنے کی درخواست قریبی جے ایس بی ایلJSBL) (برانچ یا ڈراپ باکس مقامات کے ذریعے دے سکتے ہیں یا مزید معلومات کے لئے بینک کے رابطہ نمبر 0800-01122 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ بات نوٹ کی جائے کہ درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 جون 2020ءہے۔ ہم جے ایس بینک کی جانب سے کی گئی ہر کوشش کو سراہتے ہیں اور یہ یقین ہے کہ اس کے صارفین گھریلو، زرعی، آٹو موبائل یا کسی بھی کاروبار سے متعلق قرضوں کی آسان پالیسیوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ دیگر بینکوں کو بھی اپنے صارفین اور پاکستانی عوام کی آسانی کے لئے کام کرتے ہوئے اقدامات اٹھانے چاہئیں جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ جے ایس بینک Covid-19 وباءکیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain