دبئی(ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات میں بھارت سے تعلق رکھنے والے ہندو کاروباری اور تجارتی شعبوں پر پوری طرح قابض ہو چکے ہیں۔ اگرچہ ان میں سے زیادہ تر پرامن اور اماراتی قوانین کی پابندی کرنے والے ہیں، تاہم ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے جو اپنی مضبوط مالی حیثیت اور انتظامی عہدے کا فائدہ اٹھا کر صرف ہم وطن ہندووں کو ہی نوکریاں دیتے ہیں، جبکہ پاکستانی اور بھارتی مسلمانوں کو اپنی متعصبانہ سوچ کی بناءپر نوکریاں دینے سے انکار کر دیتے ہیں۔گزشتہ روز دبئی کی ایک معروف مالیاتی کمپنی کے فنانس مینجر متیش ادیشی کی جانب سے اپنی ایک پوسٹ میں کورونا کے مسلمان مریضوں کو خوفناک تباہی پھیلانے والے جہادی قرار دیا تھا۔ امارات میں ایک مسلمان کے ساتھ امتیازی سلوک کا واقعہ پیش آیا ہے۔بھارت سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ شمشاد عالم نے بتایا کہ اس کا تعلق مہا راشٹر سے ہے، جو ملازمت کی تلاش میں کچھ ہفتے قبل دبئی آیا تھا۔اس نے اپنے ہم وطن ہندو ایس بھنڈاری کو واٹس ایپ پر اپنی سی وی بھیجی۔ ایس بھنڈاری امارات میں اپنی ایونٹ مینجمنٹ کمپنی چلا رہا ہے۔ تاہم متعصب بھنڈاری نے اسے واٹس ایپ پر جو جواب بھیجا، اسے پڑھ کر اسے شدید غصہ آیا۔ کیونکہ بھنڈاری نے اسے لکھا تھا” پاکستان دفع ہو جاو۔“ شمشاد کا کہنا تھا کہ مجھے بھنڈاری کا یہ واٹس ایپ پیغام پڑھ کر بہت حیرانی ہوئی کہ کیا کوئی اتنا بے حِس بھی ہوسکتاہے۔جب میں نے اسے واٹس ایپ پر دوبارہ پیغام بھیج کر پوچھا کہ اس نے ایسی نامناسب بات کیوں کی ہے، تو اس نے مجھے جواب میں گالیوں بھرے پیغامات بھیجے اور دھمکی لگائی کہ وہ میرے خلاف پولیس میں رپورٹ کر دے گا۔ تاہم میں نے خود دبئی پولیس سے رابطہ کر کے ایس بھنڈاری کے شرمناک رویئے کی رپورٹ کر دی۔ شمشاد عالم نے اپنے اور ایس بھنڈاری کے درمیان ہونے والی واٹس ایپ گفتگو پر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی ہے، جو بہت وائرل ہو گئی ہے۔لوگوں کی جانب سے بھنڈاری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دبئی پولیس کے مطابق بھنڈاری سے وضاحت طلب کرنے کے لیے اسے گزشتہ دو روز سے کالز کی جا رہی ہیں، جو وہ اٹینڈ نہیں کر رہا، جبکہ اسے ای میل بھی بھیجی گئی، جس کا کوئی جواب نہیں دِیا گیا۔ عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کے بعد بھنڈاری پر متعصبانہ رویہ ثابت ہونے کی صورت میں اسے قید اور جرمانے کا سامنا کرنا ہو گا اور ڈی پورٹ بھی کر دیا جائے گا۔کیونکہ امارات کے سائبر کرائم قوانین کے تحت اگر کوئی شخص اپنی تحریر، کتابوں، پمفلٹس یا آن لائن میڈیا کے ذریعے کسی کے مذہب کی توہین کرتا ہے یا مذہبی منافرت پر مبنی پیغام دیتا ہے ، فرقہ پرستی کو ابھارتا ہے تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ ماضی میں بھی امارات میں مقیم کئی ہندووں کو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پرڈی پورٹ کیا گیا ہے۔
