تازہ تر ین

کرونا سے نمٹنے کے لیے علماءکا تعاون درکار، عوامی مشکلات کے خاتمہ کیلئے محدود کاروبار کی اجازت دی، عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ملاقات کی ہے جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔مشیر خزانہ نے وزیراعظم کو کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے اضافی ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے رعایتی قرض منصوبے کی منظوری سے متعلق آگاہ کیا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز وزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ملاقات کی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے جی20 ممالک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کی جانب سے قرضوں میں ریلیف کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔ ملاقات میں مشیر خزانہ نے وزیراعظم کو کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے اضافی ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے رعایتی قرض منصوبے کی منظوری سے متعلق آگاہ کیا۔مشیر خزانہ نے وزیراعظم عمران خان کو حکومت کی طرف سے اعلان کردہ معاشی پیکج کے مختلف حصوں پر پیش رفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ علمائے کرام نے ہر موڑ پر اور ہر مشکل کی گھڑی میں حکومت کی رہنمائی کی ہے،۔ بہت جلد علمائے کرام کے وفد سے خود ملاقات کروں گا، کورونا وائرس سے متعلق درست ڈیٹا اور معلومات پر خصوصی توجہ دی جائے ، اموات کے حوالے سے تصدیق کی جائے یہ کورونا کیس تھا یا کسی دیگر وجوہات کی بنیاد پر موت واقع ہوئی ہے، عام آدمی کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے محدود کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوںنے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل اور اعلی سطح کے اجلاس میں کیا ۔ جمعرات کو اسلام آباد میں معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے اُن سے ملاقات کی ۔وزیراعظم نے مولانا طارق جمیل کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف عوامی آگاہی مہم کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لئے علمائے کرام کا تعاون درکار ہے۔ بہت جلد علمائے کرام کے وفد سے خود ملاقات کروں گا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومتی کوششوں کا مقصد عوام کو ایک ایسی وبا سے محفوظ رکھنا ہے جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ علمائے کرام نے ہر موڑ پر اور ہر مشکل کی گھڑی میں حکومت کی رہنمائی کی ہے۔ماہ رمضان کے پیش نظر علمائے کرام کی مشاورت سے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔بعدازاں وزیرِ اعظم کی زیر صدارت کوویڈ-19کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس ہوا۔وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے اجلاس کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے اجلاس کے بارے میں بریفنگ دی۔ ملک بھر میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال ، ٹریکنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ میں منتقل کرنے کے حوالے سے حکمت عملی و دیگر امور پر بریفنگ دی گئی کورونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے حفاظتی انتظامات اور خصوصا ہسپتالوں میں حفاظتی سامان کی ترسیل کے بارے میں آگاہ کیا گیاکہ حفاظتی سامان کی تیسری کھیپ جمعہ کو (آج) صوبوں کو ارسال کر دی جائے گی۔ اجلاس میں ماہ رمضان کو پیش نظر رکھتے ہوئے کورونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی بھی زیر غور آئی۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق درست ڈیٹا اور معلومات پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ صحیح اعدادوشمار پر مبنی ڈیٹا کی بنیاد پر حکمت عملی اختیار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اموات کے حوالے سے اس امر کا تعین کیا جائے کہ آیا یہ کورونا کیس تھا یا کسی دیگر وجوہات کی بنیاد پر موت واقع ہوئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ عام آدمی کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے محدود کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی ہے لیکن اس ضمن میں ضروری ہے کہ ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرے اور جہاں تک ممکن ہو سکے سوشل ڈسٹنسنگ (سماجی فاصلے) کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں زیادہ افراد جمع ہوں وہاں ماسک اور دیگر تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ وائرس کی ترسیل کو ممکنہ حد تک روکا جا سکے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ عوام کو احتیاطی تدابیر کے بارے میں نہ صرف ترغیب دی جائے بلکہ مفصل آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ ہر فرد اپنے طور پر ممکنہ حد تک اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت کو یقینی بنا سکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد میں 250 بستروں پر مشتمل ایف ڈبلیو او کی جانب سے قائم کیے جانے والے وبائی امراض کے ہسپتال اور قرنطینہ سنٹر کی طرز پر ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے سنٹر بنائے جائیں گے وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے خلاف جاری اس جنگ میں پوری قوم ڈاکٹر، پیرا میڈکس اور دیگر میڈیکل سٹاف کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جو اس وبا کے خلاف ہر اول دستہ بن کر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کورونا کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے میڈیا کا کلیدی کردار ہے جس نے نہ صرف درست معلومات عوام تک پہنچانی ہیں بلکہ منفی اور غلط پراپیگنڈے کا بھی مقابلہ کرننے میں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ بہت جلد علمائے کرام سے ملاقات کریں گے تاکہ علمائے کرام کی رہنمائی سے ماہ رمضان کے حوالے سے حکمت عملی تشکیل دی جا سکے۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ملک بھر میں کرونا وائرس سے پیداصورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اسد عمر نے اجلاس کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی کارروائی پر بریفنگ دی۔اجلاس میں ڈاکٹرظفر مرزا نے ٹریکنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ سے متعلق آگاہ کیا، چیئرمین این ڈی ایم نے حفاظتی انتظامات سے متعلق بریفنگ کے دوران بتایا کہ حفاظتی سامان کی تیسری کھیپ کل صوبوں کو ارسال کی جائے گی۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا سے متعلق درست ڈیٹا اور معلومات پر خصوصی توجہ دی جائے،صحیح اعدادوشمار پر مبنی ڈیٹا کی بنیاد پر حکمت عملی اختیار کی جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے کر رہے ہیں،حکومت نے محدود کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرے ،جہاں تک ممکن ہوسکے سماجی فاصلوں کو یقینی بنائیں،جہاں زیادہ افراد جمع ہوں وہاں ماسک اور دیگرتدابیر اختیار کی جائیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے معاملے پر ایکشن لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سیفران کمیٹی سینیٹر تاج آفریدی نے وزیر اعظم عمران خان کو افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کے سلسلے میں خط لکھا تھا جس پر انھوں نے ایکشن لے کر پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی ہدایت کر دی۔ذرایع کے مطابق وفاقی حکومت نے افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کو رواں ہفتے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے، وطن واپسی پر ان مسافروں کو 7 دن قرنطینہ میں رکھا جائے گا، وزیر اعظم نے طورخم بارڈر پر قرنطینہ سینٹر کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت بھی کر دی۔مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے اس سلسلے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے چیئرمین کو فون کر کے مطلع کیا کہ طورخم، چمن بارڈر پر پھنسے پاکستانیوں کو جلد واپس لایا جائے گا۔سینیٹر تاج آفریدی کا کہنا تھا کہ بارڈر پار پاکستانی مسافروں اور ڈرائیورز کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت گندم و دیگر اشیائے خوردونوش کی سمگلنگ کی موثر روک تھام کے لئے پرعزم ہے۔ ماضی میں زرعی شعبے کو نظر انداز کیا گیا۔ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی سید فخر امام نے ملاقات کی ،ملاقات میں گندم کی سمگلنگ کی روک تھام، ٹڈی دل کے خاتمے کے حوالے سے اقدامات پر گفتگو کی گئی، آئندہ سال معیاری گندم کی پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہتر بیج کے استعمال کے حوالے سے تجاویز پر بھی بات چیت ہو ئی ، وفاقی وزیر نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بھی وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی ۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت سمگلنگ خصوصا گندم و دیگر اشیائے خوردونوش کی سمگلنگ کی موثر روک تھام کے لئے پرعزم ہے۔ ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کے تدارک کے لئے حکومت کی جانب سے آرڈیننس متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ ایسی کاروائیوں میں ملوث عناصر اور افراد کے خلاف سخت قانون کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کو ہدایت کی کہ موجودہ صورتحال خصوصاً ماہ رمضان کے پیش نظر گندم اور دیگر اشیائے ضروریہ کی طلب و رسد پر گہری نظر رکھی جائے تاکہ بر وقت فیصلے لیے جا سکیں اور ملک کے کسی حصے میں خوراک کی کمی درپیش نہ ہو۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain