لاہور (جنرل رپورٹر‘ لیڈی رپورٹر ) چیف سیکرٹری پنجاب نے فوڈ پانڈا اور دیگر فوڈ ڈلیوری کمپنیوں کی جانب سے کرونا وائرس پھیلانے کا سبب بنے پر خبریں کی خبر پر نوٹس لے لیا۔ اس حوالے سے انہوں نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ ترجمان چیف سیکرٹری پنجاب کے مطابق کرونا وائرس پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واضح رہے کہ آن لائن فوڈ سپلائی کرنے والی کمپنیز فوڈ پانڈا اور روڈ رنر کرونا کے پھیلاﺅ کا سبب بن رہیں تھیں، فوڈ پانڈا اور روڈ رنر سمیت دیگر کمپنیوں کی جانب سے ڈلیوری بوائز کو کرونا سے نمٹنے کے لئے حفاظتی کٹس بھی فراہم نہیں کی جاتی تھیں، ڈلیوری بوائے بغیر ماسک اور گلوز کے شہر شہر گلی گلی میں ڈلیوری دینے کے باعث کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا تھا ،خبریں نے اس حوالے سے نشاندہی کی تھی جس کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب نے فوری نوٹس لیتے ہوئے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سے رپورٹ طلب کر لی۔ دوسری جانب طبی ماہرین اور شہری بھی حفاظتی کٹس کے بغیر ڈیلوری بھجوانے جبکہ جگہ جگہ ڈلیوری بوائے سے خطرناک قرارد ے چکے ہیں۔ فوڈ پانڈا ور روڈرنرجس طرح ڈلیوری دینے جاتے ہیںاس سے وائرس ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کے امکانا ت بڑھ جا تے ہیں۔ ہمسائے ملک میں اسی طرح پیز ا ہٹ کے ایک ڈلیوری بوائے کرونا وائرس سے متاثر ہوا جب اس کی رپورٹ مثبت آئی تو انتظامیہ نے اس کے کنٹیکٹ پرسن کو ٹریس کیا جن کی تعداد لاکھوں بتائی جا تی تو انہیں بھی فوری طور پر اپنے اپنے ٹیسٹ کروانے کی ہدایت کی گئی۔ چیئرمین فوڈ اتھارٹی عمر تنویر بٹ نے چینل ۵ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خبریں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے فوڈ پانڈا اور روڈ رنر جیسی کمپنی کی نشاندہی کی ہے۔ اگر وہ ایس او پیز کی خلاف ورزی سے باز نہیں آئیں گے تو ہم ان اداروں کو سیل بھی کریں گے اور ان کا کاروبار بھی بند کر دیں گے۔ ہم اس طرح کے تمام عناصر جو ایسا کاروبار کر رہے ہیں اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ آف پنجاب نے ایس او پیز جاری کیے ہیں سب کو اس کو فالو کرنا ہو گا۔ ہم نے پولیس والوں کو بھی کہہ دیا ہے کہ اگر فوڈ پانڈا‘ روڈ رنر کے ڈیلیوری بوائز ماسک اور گلوز کے بغیر نظر آئیں تو ان کو روکیں۔ خبریں کی نشاندہی کے بعد ہماری انسپکشن ٹیم متحرک ہوگئی ہے اور ایسا کاروبار کرنے والے اداروں کی چیکنگ سخت کی جا رہی ہے تاکہ وہ شہریوں کو کرونا منتقل کرنے سے باز آئیں۔ پولیس بھی فوڈ پانڈا اور روڈ رنر کیخلاف ایکشن لے گی اور ہماری انسپکشن ٹیم الگ کارروائی کرے گی۔
اسلام آباد ( ملک منظور احمد )پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ترجمان خرم مہران نے کہا ہے کہ اگر فوڈ پانڈا اور روڈ رنر کے کھانے کے معیار یا پھر کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے متعلقہ ادارے سرکاری چینل سے پی ٹی اے کو تحریری درخواست دیں تو پی ٹی اے ان فوڈ کمپنیوں کے زیر استعمال ایپس کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے ۔ پی ٹی اے کا بنیادی دائرہ اختیار پاکستان میں انٹرنیٹ مواد کی مانیٹرنگ کا ہے ۔ ریاست کے خلاف مواد یا پھر فحش ویب سائٹس کو بلا ک کر دیا جاتا ہے ۔پاکستان میں پی ٹی اے ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مل کر صارفین کو کرونا آگاہی دینے کے حوالے سے بہت کام کر رہا ہے ۔ صارفین کو مختلف زبانوں میں لا کھوں میسجز بھیجے جا چکے ہیں ۔ کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال میں پاکستان میں انٹرنیٹ پر بوجھ بڑھ گیا ہے ،صارفین کو بلا تعطل انٹرنیٹ کی سروس جاری رکھنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں ۔سائبر کرام کے حوالے سے شکایت ہمارے کسٹمر سپورٹ سینٹر میں درج کروائی جا سکتی ہے ۔ڈپٹی کمشنر اسلام آبادحمزہ شفقات نے کہا کہ فوڈ کی ڈلیوری کرنے والی سروسز کی سخت ما نٹیرنگ کررہے ہیں اس حوالے سے ایس او پی بنائے گئے ہیں ۔کرونا وائرس کے حوالے سے مختلف شعبوں کے لیے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا ایک چیلنج ہے ۔ہمارے پاس وسا ئل کی کمی ہے عوام ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے عنا صر کی نشاندہی میں ہماری مدد کریں۔ اسلام آباد میں لاک ڈاﺅن میں نرمی کی گئی ہے ،اسلام آباد کے شہری علاقوں میں کرونا پر قابو پانے میں ہمیں بہت کا میابی ملی ہے ۔دیہی علاقوں میں چیلنج درپیش ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں خرم مہران کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے پاکستان میں انٹرنیٹ کی مانیٹرنگ کے فراض سر انجام دیتا ہے ۔ اس حوالے سے تین خصوصی کیٹیگریز بنائی گئیں ہیں ،توہین رسالت ،ریاست مخالف مواد اور فحش مواد کی حامل ویب سائٹس کو بلاک کر دیا جاتا ہے ۔اگر فوڈ پانڈا یا روڈ رنر کے کھانے کے معیار یا پھر کرونا وا ئرس کے حوالے سے احتیاطی تبدابیر پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے متعلقہ ادارے پی ٹی اے کو سرکاری چینل سے تحریری درخواست دیں تو پی ٹی اے ان فوڈ کمپنیوں کے زیر استعمال ایپس کے خلاف کا روائی کر سکتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مل کر کرونا کے حوالے سے عوام میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے بہت کام کیا ہے ۔مختلف زبانوں میں لا کھوں میسج عوام کو بھیجے جا چکے ہیں ۔ 13کروڑ صا رفین کو رنگ ٹون کے ذریعے آ گاہی پیغامات دیئے جا رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث پیدا ہو نے والی صورتحال کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیٹ پر بوجھ بہت بڑھ گیا ہے ،پی ٹی اے کی جانب سے اس حوالے صارفین کو انٹرنیٹ کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات لیے گئے ہیں ۔پی ٹی اے نے وزیر اعظم عمران خان کے کرونا ریلیف فنڈ میں عطیہ بھی دیا ہے بطور ادارہ اس صورتحال میں ہم سے جو کچھ ہو سکتا ہے ہم کر رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں حمزہ شفقات نے کہا کہ اسلام آباد میں کرونا سے متاثرہ زیادہ تر مریض بیرون ملک سے آئے لیکن اب کرونا وائرس لوکل ٹرانز میشن کے ذریعے پھیل رہا ہے ۔کرونا وائرس سے بچا ﺅ کے لیے مختلف شعبوں کے لیے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا ایک چیلنج ہے ،ہمارے پاس محدود وسائل ہیں ۔عوام ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی میں ہماری مدد کرے ۔