ممبئی (نیٹ نیوز) عرب ممالک میں مقیم بھارتی شہریوں کی جانب سے اسلام مخالف پراپیگنڈا پر بھارت اور عرب مملک کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ، بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے تعلقات میں بہتری کیلئے عرب ممالک کے سربراہان سے رابطے شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں سے عرب ممالک میں مقیم بھارتی ہندو شہری کرونا وبا کے پھیلا کا ذمہ دار تبلیغی اراکین کو قرار دے رہے ہیں جبکہ ان ممالک کی جانب سے ایسے افراد کے خلاف کارروائیاں بھی کی جارہی ہیں۔ ہندوﺅں کے اس پراپیگنڈہ کی وجہ سے بھارت اور عرب ممالک کے دوران سفارتی تعلقات بھی متاثر ہو رہے ہیں اور بھارتی شہریوں کو ان ممالک سے نکالے جانے کا بھی اندیشہ ہے۔ اس صورتحال میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے عرب ممالک کے شدید اعتراضات کے بعد تعلقات کی بہتری کیلئے سفارتی رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین، اومان، فلسطین، شام اور مصر کے سربراہان سے رابطہ کیا ہے اور ان کے اعتراضات دور کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ بھارت میں بسنے والے 1.3ارب لوگ مذہب کی بنیاد پر ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے ہیں۔ بھارت نے ان ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کیلئے ہائڈروکسی کلوروکوئن سمیت بہت سی ادویات بھی فراہم کی ہیں جبکہ کویت کی درخواست پر بھارت نے اپنے ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کی ٹیم بھی کویت بھیجی ہے جو کہ وہاں کے طبی عملے کو ٹریننگ دیں گی۔ واضح رہے کہ خلیجی ممالک اپنے ثقافتی اور مذہبی پس منظر کے حوالے سے بہت حساس ہیں اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی آواز برداشت نہیں کی جاتی، گزشتہ دو ہفتوں سے بھارتی شہریوں کی جانب سے جاری پراپیگنڈے کی وجہ سے بھارت کے ان ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوئے ہیں جن کو اب دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی اور وزیرِ خارجہ سبھرمنیم جے شنکر اس حوالے سے کافی متحرک ہوگئے ہیں اور مسلسل عرب دنیا سے رابطے میں ہیں۔
