ایشیائی بحرالکاحل خطے میں چین کے عزائم کے ردعمل میں تشکیل پانے والے کواڈ نامی فورم کا ایک ورچوئل سربراہی اجلاس اس ہفتے منعقد ہو رہاہے، جس میں امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کے رہنما میں شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس غیر رسمی سفارتی فریم ورک کے تحت منعقد ہو گا۔
جاپان کے میڈیا اداروں نے نام ظاہر نہ کرنے والے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر جمعہ کے روز، امریکی صدر جو بائیڈن، جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہِیڈے سُوگا، آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
2007 میں اپنی تشکیل کے بعد، کوارڈی لیٹرل سیکیورٹی ڈائیلاگ یا کواڈ میں شامل چار ممالک کے لیڈر پہلی دفعہ بات چیت کریں گے۔ کواڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایشیائی بحرالکاحل خطے میں چین کے جارحانہ اقدامات کو توازن میں لانے کیلئے بنایا گیا ایک فورم ہے۔
چین نے کواڈ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنظیم اس کی ترقی و نمو کو روکنے کی ایک کوشش ہے۔ گزشتہ برس چین کے وزیر خارجہ وینگ یی نے کہا تھا کہ اس کا مقصد سرد جنگ کے زمانے کی پرانی سوچ کو بڑھاوا دینا ہے تا کہ مختلف گروپوں اور بلاکوں کے درمیان تنازعات کو ہوا دی جائے۔
چار ملکی یہ اجلاس، امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور امریکی وزیر دفاع لوئیڈ آسٹن کے جاپان اور جنوبی کوریا کے دورے سے چند دن پہلے منعقد ہو رہا ہے۔ صدر بائیڈن کے اس سال 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد، ان کی انتظامیہ کے عہدیداروں کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہو گا۔
کوارڈی لیٹرل سیکیورٹی ڈائیلاگ یا کوارڈ نامی فورم کا آغاز بطور ایک ڈائیلاگ، اگست 2007 میں جاپان کے وزیر اعظم شینزو ایبے نے کیا تھا، جس میں اُنہیں اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ، اس وقت کے امریکی نائب صدر ڈِک چینی اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم جان ہاورڈ کی حمایت حاصل تھی۔
تاہم اس ڈائیلاگ کے ساتھ ساتھ ایک غیر معمولی سطح پر فوجی مشقوں کا بھی آغاز کر دیا گیا، جنہیں ایکسرسائیز مالابار کا نام دیا گیا۔اس سفارتی اور فوجی سمجھوتے کو چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور فوجی طاقت کے رد عمل کے طور پر دیکھا گیا۔ چین کی حکومت نے اس وقت کواڈ کی تشکیل پر، اس کے ارکان کے ساتھ، ایک باضابطہ سفارتی احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
حالیہ دنوں میں بھارت کی اس فورم میں پرجوش سرگرمی کا سبب، چین کے ساتھ اس کے سرحدی تنازعات کے علاوہ، بحر ہند کے کنارے آباد سری لنکا، میانمار، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک میں چین کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری ہے۔عالمی تجارت کا 70 فیصد بحر ہند سے گزرتا ہے جس کی و جہ سے یہ ایک بہت اہم سٹریٹیجک بحری گزر گاہ ہے۔