تازہ تر ین

جوہر ٹاؤن دھماکے میں بھارت ملوث

حیات عبداللہ
دہشت گردی کی جتنی سنسناہٹ ہے، آگ اور خون کی جس قدر آہٹ ہے اور انتشار و خلفشار کی جو بھی چاپ ہے، وہ بھارت سے افغانستان کے راستے، پاکستان آ رہی ہے۔بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے عزائم کی تکمیل کے لیے افغانستان ایک سائبان بنا دیا گیا ہے۔ہمارے خون کے پیاسے، ہمارے بچوں کے قاتل اور ہماری سلامتی اور آشتی کو آگ میں جھونکنے والے لوگ افغانستان میں اقتدار پر بٹھا دیے گئے تھے۔افغانستان اور بھارت کے مابین ”معاشقے“ کی بنیاد پاکستان کے ساتھ مخاصمت اور معاندت پر استوار کی گئی تھی، جب کہ عشق و محبت کے اس کھیل کو پروان چڑھانے کے لیے امریکا طویل عرصے سے فاسد مادے پیدا کرنے کی مہم پر لگا ہوا ہے۔امریکا اپنے مَن کی بھڑاس اور بھارت اپنے دل کی کھٹاس نکالنے کے لیے افغان فورسز کے ناتواں وجود کو مکمّل توانائی اور حرارت فراہم کرتے رہے ہیں۔
جوہر ٹاؤن دھماکے کے تمام مجرم گرفتار کیے جا چکے ہیں، ماسٹر مائنڈ سے لے کر سہولت کار تک سب کا تعلق بھارت کے ساتھ ہے۔ڈیوڈ پیٹر پال نے سہولت کاری کا کام کیا۔21 جون کو علاقے کی ریکی کی گئی، 22 جون کو وہ رکشے میں بیٹھ کر آیا، 23 جون کو اسلام آباد سے گاڑی لی گئی۔حملہ آور عید گل افغان نژاد شہری ہے۔
پاکستان کے تحقیقاتی ادارے لائقِ تحسین ہیں کہ انہوں نے اپنی تحقیق کی تجلی دکھائی اور دہشت گردوں کو محض چند یوم کے اندر ان کی کٹیا میں سے پکڑ لائے۔حماقتوں کے جس بھنور میں افغان دہشت گرد پھنسے ہیں اور بزدلی کے جس زندان میں بھارت قید ہے وہ بڑا ہی مضحکہ خیز ہے۔کبوتر جیسے امن پسند پرندے سے خوف و ہراس میں مبتلا ہو جانا بھارت کی بہادری کے ڈھول کے پول کئی بار کھول چکا ہے۔
بھارت اور افغان حکومت کے ”عشق و محبت“ کے گھناؤنے کھیل اب خطرناک سطح تک بڑھ چکے ہیں۔اگرچہ واپسی کی راہیں کھوجتے شکست خوردہ امریکا سے بھارت کو سبق حاصل کر لینا چاہیے مگر بھارتی شرارتیں ظاہر کرتی ہیں کہ وہ شیطانی ہتھکنڈوں سے باز نہیں آ رہا۔
بھارت جو مکمّل طور پر افغانستان کو اپنی آماج گاہ بنا چکا تھا آج امریکی شکست پر وہ افغانستان سے اپنا بوریا بستر بھی سمیٹ لینا چاہتا ہے۔220 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر شدہ افغان پارلیمان کی عمارت کا تحفہ بھارت کا دیا ہوا ہے۔مودی نے خود کابل جا کر اس کا افتتاح کیا تھا اور اس عمارت کا نام”گنبد جمہوریت“ رکھا تھا۔بھارتی وزیرِ اعظم مودی ہرات میں افغان ہند دوستی ڈیم کا بھی افتتاح کر چکا ہے۔یہی نہیں بلکہ افغان بھارت تعلقات اس حد تک بڑھ چکے تھے کہ افغانستان کی تعمیرِ نو کے نام پر وہ دو ارب ڈالر بھی دے چکا ہے۔مودی یہاں تک کہہ چکا ہے کہ بھارت کو افغانستان کے ساتھ دوستی پر فخر ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اب یہ”ناجائز دوستی“ منطقی انجام تک پہنچنے والی ہے۔پاکستان میں دہشت گردی کے پیش منظر میں افغان فورسز ہیں تو پسِ منظر میں بھارتی خفیہ ایجنسی”را“۔اس حقیقت کا اعتراف امریکا کا سابق وزیرِ دفاع چک ہیگل بھی ایک ویڈیو میں کر چکا تھا کہ ”تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی دہشت گردوں کو تربیت دے کر پاکستان میں دہشت گردی کرواتی ہے اور یہ بھارت کا ایک گندا پہلو ہے۔“ بھارت نے ہمیشہ افغانستان کو ایسی ہی جنگ کے لیے استعمال کیا ہے۔اس بات کا ایک اور واضح ثبوت ماضی میں ”مدر آف آل بمبز“حملے میں ”را“ کے 13 ”فادر آف ٹیررسٹ“ کا مارا جانا تھا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ”را“ کے یہ ایجنٹ افغانستان میں کیا کر رہے تھے؟ بھارتی جاسوس”کل بھوشن“ نے کئی علیحدگی پسندوں کو افغانستان میں پناہ دلوائی۔وہ خود افغانستان آتا جاتا رہا۔وہ دہشت گردوں کو اسلحہ بھجوا کر بلوچستان میں تخریب کاری کرواتا رہا۔آرمی سکول پر حملے سے لے کر چمن کے علاقے کلی لقمان اور کلی جہاں گیر میں مردم شماری کی سکیورٹی پر تعینات ایف سی اہل کاروں پر فائرنگ تک میں بھارت ملوث تھا۔لیکن آج الحمدللہ پاکستان کے تحقیقاتی ادارے نہ صرف داد و تحسین کے مستحق ہیں بلکہ موجودہ حکومت کا بھارت سے جوہر ٹاؤن حملے میں ملوث دہشت گرد مانگ لینا بھی لائق توصیف ہے۔
بھارت کو علم ہونا چاہیے کہ پاکستان کے فوجی جوان نہ صرف شجاعت وشہامت کے جذبات سے لیس ہیں بلکہ عقل وخرد کے تقاضوں اور قواعد و فوائد سے بھی خوب آگاہ ہیں۔افغانستان کا یہ چھینکا بلی (بھارت) کے بھاگوں کا نہیں ٹوٹا تھا۔ہمارے فوجی جوان تاریک گوشوں کے باسی ہیں نہ اندھیرے اور تاریکیاں ہمارا مسکن۔پاکستانی قوم کو خوب علم ہے کہ دہشت گردی کے جتنے بھی انڈے اور بچے ہیں یہ سب بھارت کے دیئے ہوئے ہیں اور ہماری فوج دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے کے لیے ہر فن سے آشنا ہے۔
(کالم نگارقومی وسماجی امور پر لکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain