تازہ تر ین

پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار

مرزا روحیل بیگ
ہائبرڈ وار ایک ایسی جنگ ہے جو بڑی اور چھوٹی قوتیں اپنے مفادات کے لیئے مخالف ریاستوں میں اپنے اہداف کے حصول کے لیئے شاطرانہ چالوں اور جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے لڑتی ہیں۔ کم لاگت کی اس جنگ میں بغیر انسانی جانوں کے ضیاع کے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیئے روایتی میڈیا سے بڑھ کر سوشل میڈیا کو ہائبرڈ جنگ کا اہم ترین آلہ سمجھا جاتا ہے۔ مختلف سماجی ویب سائٹس، سوشل میڈیا گروپس اور مختلف ایپلیکیشنز کے ذریعے ان نازک معاملات کو چھیڑا جاتا ہے جس سے ان ممالک کے عوام میں انتشار، بے چینی، بے یقینی اور افراتفری پھیلائی جا سکے۔ ہائبرڈ وار میں سب سے زیادہ کام نوجوان طبقے پر کیا جاتا ہے۔ ینگ لیڈرز اور یوتھ کا نام لے کر تنظیمیں بنا کر انہیں اپنے ایجنڈے کے تحت بھاری رقوم وصول کی جاتی ہیں۔ اس کے تحت ان نوجوانوں کو پرکشش تربیتی کورس، مشاہرے اور اپنے پس منظر کے ممالک میں بلایا جاتا ہے اور ذہن سازی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور“ فالو اپ“ کے نام پر ان کو اس سلسلے سے منسلک رکھا جاتا ہے۔ یہ خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے سلسلے میں ہو رہا ہے۔ پاکستان میں یہ واردات ہندوستان کرتا ہے اور نام افغانستان کا لگا دیا جاتا ہے۔
افغانستان یا بھارت نے واردات کی ہوتی ہے اور نام پاکستان کا لگا دیا جاتا ہے۔ یہ عجیب و غریب جنگ آپ کو اندر و باہر سے جکڑ لیتی ہے۔ اس کو ففتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے۔ اس میں میڈیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا کا بہت اہم کردار ہے۔ اس کی تازہ مثال تاشقند کانفرنس میں افغان صدر کے پاکستان پر بے سروپا الزامات ہیں جن کا وزیر اعظم عمران خان اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی جانب سے دو ٹوک جواب دیا گیا اور الزامات کو بے بنیاد قراد دیتے ہوئے باور کرایا گیا کہ پاکستان میں دہشت گردی افغانستان سے ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ افغان سفیر کی بیٹی کا واقعہ، ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے ایک دن پہلے جوہر ٹاؤن کا دھماکہ، داسو واقعہ پاکستان اور چین کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش ہے، یہ سارے پے در پے واقعات پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار فیئر کا حصہ ہیں۔ افغانستان کی صورتحال بے شک پاکستان کے لئے باعثِ تشویش ہے۔ بھارت کو ایک طویل عرصے سے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کاروائیاں جاری رکھنے کے لئے دستیاب رہی ہے، چنانچہ انتشار کے ماحول میں پاکستان کے دشمن افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں مزید بے باک ہو سکتے ہیں۔
بھارت تو پہلے ہی افغان دھرتی پر قیام امن کی کوششوں کو سبوثاز کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، کیونکہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیئے افغانستان میں بدامنی ہی اسے سوٹ کرتی ہے۔ اب تو عالمی برادری کو بھی افغان سرزمین پر پاکستان کے خلاف پھیلائی بھارتی سازشوں کے حقائق و شواہد سے مکمل آگاہی ہو چکی ہے، جس کے پاکستان کی جانب سے ٹھوس ثبوت ایک ڈوزیئر کی شکل میں اقوام متحدہ سیکرٹریٹ اور امریکی دفتر خارجہ کے علاوہ تمام ممالک کے سفارتخانوں کو بھی فراہم کیئے گئے، اور بلوچستان میں قائم کیئے گئے بھارتی“ را“ کے کلبھوشن نیٹ ورک کی کڑیاں بھی افغان دھرتی پر ہونے والی بھارتی سازشوں سے جا ملیں جہاں بھارت اپنے دہشت گرودوں کی تربیت اور فنڈنگ کر کے انہیں بھاری اسلحہ کے ساتھ افغان سرحد سے پاکستان میں داخل کرتا رہا ہے۔ افغانستان کی موجودہ حکومت اور بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی کا سب سے بڑا مقصد اور ہدف پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا، ہمارے امن کو تباہ کرنا اور دنیا میں پاکستان کے تاثر کو خراب کرنا ہے۔
پاکستان نے گزشتہ بیس برس میں پرامن دنیا کے لیئے بہت سی قربانیاں دی ہیں، لیکن اس کے باوجود امریکا کا افغانستان سے نکلتے ہوئے بھارت کی طرف جھکاؤ واضح کرتا ہے کہ دنیا کے امن کے لئے پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کا غیر جانبدار رہنا امریکا کو کھٹک رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کی صورتحال میں اس سے بہتر کوئی پالیسی نہیں ہو سکتی کہ افغان خود مل کر اس مسئلے کو حل کریں۔ اگرچہ پاکستان ہر طرح سے مدد کرنے کے لیئے آمادہ و تیار ہے، مگر مسلے کے بنیادی فریق اگر خود ہی مسلہ حل کر لیں تو اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے۔
(کالم نگارجرمنی میں مقیم،بین الاقوامی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain