تازہ تر ین

معیشت کے استحکام کا طریقہ

ڈاکٹر شاہد رشیدبٹ
پاکستان کی معیشت کے حوالے سے جہاں خدشات موجود ہیں وہیں پر معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں،رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں پاکستان کی برآمدات 2.36ارب ڈالر رہی ہیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ہونے والی برآمدات سے 17.3فیصد زائد ہیں۔یہ اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد یہ امید ہوئی ہے کہ پاکستان مالی سال 2021ء اور 2022ء کے دوران اپنی برآمدات میں خا طر خواہ اضافہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گااور اسی تناظر میں اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان نے پاکستان کے رواں مالی سال کے لیے برآمدات کے ہدف پر نظر ثانی کی ہے اور اب گڈز اور سروسز ملا کر پاکستان کے لیے برآمدات کا ہدف 39سے 40ارب ڈالر کر دیا گیا ہے۔
حکومت کو توقع ہے کہ پاکستان کی رواں سال گڈز ایکسپورٹ 31ارب ڈالر جبکہ سروسز کی برآمدات 7.5ارب ڈالر رہیں گی۔واضح رہے حکومت نے رواں مالی سال کے لیے اس سے قبل برآمدات کا ہدف 35ارب ڈالر مقرر کیا تھا جس میں حکومت کو توقع تھی کہ 7ارب ڈالر کی سروسز جبکہ 27سے 28ارب ڈالر کی اشیا ء پاکستان سے برآمد کی جا ئیں گی۔گزشتہ برس پاکستان نے 25.3ارب ڈالر کی گڈز جبکہ 6ارب ڈالر کی سروسز برآمد کیں تھیں۔ایک اندازے کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں تین ارب ڈالر کی مشینری درآمد کی گئی ہے،اور ماہرین کے مطابق اگر برآمدی شعبے میں ایک ارب ڈالر کی مشینری استعمال کی جائے تو اس سے برآمدات میں 2ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے اس لحاظ سے دیکھا جائے توتین ارب ڈالر کی مشینری کے حساب سے پاکستان کی برآمدات میں 6ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔اگر واقعی پاکستان رواں برس 40ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل کرتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے ایک بہت ہی بڑی کامیابی اور پاکستان کی معیشت کے لیے ایک ٹرننگ پوا ئنٹ ثابت ہو سکتا ہے۔40ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف یقینا ایک مشکل ہدف ہے اور اس ہدف کی تکمیل پاکستان کو اور پاکستان کے برآمد کنندگان کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کرنا چاہیے۔پاکستان کی معیشت کا مستقبل صرف اور صرف برآمدات سے ہی وابستہ ہے اور برآمدات بڑھا کر ہی پاکستان اپنی معیشت کو مضبوط کر سکتا ہے۔کاروباری ذرائع کے مطابق پاکستان کی کمپنیوں کو 10ہزار مو ٹر سائیکلوں کی برآمد کا آرڈر ملا ہے جو کہ ایک بڑا آرڈر ہے اور اس سے قبل کسی بھی پاکستانی کمپنی کو اتنا بڑا آرڈر نہیں ملا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق رواں سال پاکستان میں 10لاکھ موٹر سائیکلوں کی پیدا وار متوقع ہے جو کہ برآمد بھی کی جا ئیں گی کئی موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیاں پاکستان میں سپیئر پارٹس بنانے کے حوالے سے بھی دلچسپی کا اظہا کر رہی ہیں۔ حکومت کو ان کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے کہ پاکستان اس شعبے میں برآمدات بڑھا سکے۔ یہ اس بات کی نشان دہی ہے کہ ٹیکسٹائل کے شعبے کے علاوہ بھی پاکستان دیگر شعبوں میں برآمدات کی جانب بڑھ رہا ہے جو کہ معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔اگلے برس سے پاکستان میں سمارٹ فونز کی تیاری اور ان کی برآمد شروع ہونے کی امید ہے اور اس کے ذریعے بھی پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے دی جانے والی ٹیرف سکیم نے بھی پاکستان میں کاروباری شعبے میں بہتری لانے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اس حوالے سے حکومت اور اسٹیٹ بینک دونوں کی تعریف کی جانی چاہیے۔اس سکیم کے تحت کارخانوں کو نہایت ہی آسان شرائط اور نہایت ہی کم پالیسی ریٹ پر قرضے دئے گئے ہیں جن کو ایکسپورٹ سے متعلقہ مشینری کی درآمد میں استعمال کیا گیا ہے۔ لیکن ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ کاروباری شعبے کو دی جانے والی مراعات کو جا ری رکھا جائے اور یہ سلسلہ ختم نہ ہو تاکہ پاکستان کی معیشت اور برآمدات کو جو مومینٹم حاصل ہو ا ہے نہ صرف اسے برقرار رکھا جائے بلکہ مزید تیز بھی کیا جائے۔ٹیکسٹائل روایتی طور پر پاکستان کی معیشت کا سب سے بڑی برآمدات کا شعبہ رہا ہے لیکن اس شعبے میں بہتری کی بہت ضرورت ہے ضرورت اس بات کی ہے رواں برس کپاس کی فصل پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ پاکستان کوباہر سے کپاس درآمد کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کی سالانہ ضرورت ڈیڑھ لاکھ ٹن کپاس کی ہے جو کہ برآمدات بڑھنے کی صورت میں مزید بڑھے گی لیکن گزشتہ سال پاکستان میں صرف 90ہزار ٹن بیلز کپاس پیدا ہو ئی جو کہ تاریخی طور پر کم ترین سطح پر ہے۔
کسانوں کو کپاس کی فصل کی پیدا وار بڑھانے کے لیے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اورحکومت کے تعاون کی بھی۔ اسی سے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت بھی مستقبل میں برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اب ہمیں دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق اپنی صنعت کو ڈھالنے کی ضرورت ہے۔موجودہ دور برانڈز کا دور ہے اور ہمیں بھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پاکستان کا صنعت کاراپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کی بہتر برانڈنگ کرے اس سے بھی پاکستان اس شعبے میں برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے۔اس کے ساتھ فارماسیوٹیکل بھی ایک ایسا شعبہ ہے جو کہ پاکستان کو برآمدات کے حوالے سے بہت سپورٹ دے سکتا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی فارما ایکسپورٹس 28فیصد اضافے کے ساتھ 370ملین ڈالر رہی ہیں لیکن اس میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔اس شعبے کے حوالے سے ضرورت اس بات کی ہے کہ خام مال زیادہ سے زیادہ پاکستان سے ہی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔درآمدی خام مال پر انحصار میں کمی لا ئی جائے۔انشا ء اللہ اگر حکومت اسی طرح صنعت کی مدد کرتی رہی تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان ایک بڑا برآمدی ملک اور دنیا کی ایک بڑی مضبوط معیشت بن نہ سکے۔انشا اللہ العزیز
(سابق صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain