طارق ملک
بورڈ آف ریونیو کی رپور ٹ اور خبروں کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزیراعلی پنجاب عثمان خان بزدار کے دور حکومت میں قبضہ مافیا سے 45,866 ارب روپے مالیت کی 179664 ایکٹر زمینیں واگزار کروائی گئی ہیں۔عام طور پر واگزار کروائی گئی زمینوں پر قبضہ مافیا دوبارہ قبضہ کر لیتے ہیں اس طرح انتہائی محنت اور جانفشانی سے واگزار کروائی گئی زمینوں سے سرکار کو ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔اس ضمن میں میری تجویز ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان فوری طور پر ان واگزار کروائی گئی زمینوں کی شفاف نیلامی کا اہتمام کریں جو کہ کینٹ کمیٹی کی نگرانی میں ہونی چاہیے اس طرح سرکار کو کھربوں روپے کی وصولی ہو سکتی ہے۔اس وقت کمشنر ز میٹرو پولیٹن کارپوریشن،ڈپٹی کمشنرز ضلعی ہیڈ کوارٹرز کی تحصیل کونسل / میونسپل کارپوریشن تحصیل کونسلوں / میونسپل کے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔جب کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرز لوکل گورنمنٹ ٹاؤن کمیٹیوں کے ایڈ منسٹریٹرز ہیں۔قبضہ مافیا سے سرکاری زمینیں واگزار کروانے کا یہ سنہری موقع ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز،اسسٹنٹ کمشنرز اور اسسٹنٹ ڈائیریکٹرز لوکل گورنمنٹ کو ہدایت کی جائے کے وہ اپنے اپنے علاقوں میں قبضہ کی گئی سرکاری زمینوں کی فہرستیں 7 یوم کے اندر تیار کریں۔متعلقہ کمشنرز کو اس کام کا انچارج بنایا جائے وہ اپنے ڈویژن کے تمام ڈپٹی کمشنرز،اسسٹنٹ کمشنرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز لوکل گورنمنٹ سے ان سرکاری جگہوں کی لسٹیں لیں جن پر قبضہ مافیا نے قبضہ کیا ہوا ہے۔فہرستیں مکمل ہونے کے بعد ہر تحصیل میں اسسٹنٹ کمشنرز کی نگرانی میں پولیس اور دیگر محکموں جن میں تحصیل کونسل،میونسپل کارپوریشن،میونسپل کمیٹیز،ٹاؤن کمیٹیز اور محکمے جن کی زمینو ں پر قبضے کیے گئے ہیں کی معاونت سے قبضہ مافیا کے خلاف کاروائی کی جائے ان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کروائے جائیں اور واگزار کروائی گئی زمینوں کو شفاف طریقے سے کیبنٹ کمیٹی کی نگرانی میں نیلام کیا جائے۔یہ عمل جاری رکھا جائے اس طرح کیش رقم سرکاری خزانہ میں جمع ہو سکتی ہے۔اگر ان زمینوں کو بر وقت شفاف طریقے سے نیلام نہ کیا گیا تو ان پر قبضہ مافیا کادوبارہ قبضہ یقینی ہے۔تمام کمشنرز کی سالانہ خفیہ رپورٹوں میں مندرجہ ذیل کوائف بھی حاصل کیے جائیں۔
1۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی خفیہ رپورٹ میں کتنی سرکاری زمین واگزار کروائی۔
2۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں عام لوگوں کی کتنی شکایات کو رفع کروایا۔
3۔انہوں نے اپنی عرصہ تعیناتی میں ڈینگی کے خاتمہ کے لیے کیا اقدامات کیے۔
4۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں پولیو کے خاتمے کے لیے کیا اقدامات کئیے۔
5۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں کرونا کے خاتمے کے لیے کیا اقدامات کئیے اور کرونا Sops پرکس حد تک اور کیسے عمل درآمد کروایا۔
6۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں عوامی شکایات پر کتنے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی اور اس کاروائی کا کیا نتیجہ نکلا۔
7۔انہوں نے اپنے عرصہ تعیناتی میں سرکاری ہسپتالوں کے کتنے دورے کئیے اور ان میں کیا اصلاحات کروائیں۔
جو کمشنر،ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنر سب سے زیادہ کارروائیاں کرکے نیلامی کے بعد رقوم سرکاری خزانوں میں جمع کروائیں ان کو انعامات اور تعریفی اسناد سے نوازا جائے۔قبضہ مافیا سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔تاکہ آئندہ کوئی شخص سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کی جرت نہ کر سکے۔گورنمنٹ کی رٹ ہر جگہ پر نظر آنی چاہیے۔جو قومیں قوانین کی پاسداری نہیں کرتیں وہ قومیں کبھی ترقی نہیں کر سکتیں۔تمام کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو اپنے ڈویژن،ضلع اور تحصیل کی سطح پر عوام کے لیے آگاہی سیمینار اور واک کا اہتمام کرنا چاہیے جن میں لوگوں کو قانون کی پاسداری اور اپنے فرائض کی ادائیگی کے متعلق آگاہی دی جائے جب تک لوگوں کو آگاہی دے کر حکومت وقت کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا مکمل کامیابی نہیں حاصل ہوسکتی۔تجاوزات سے پاک،ملاوٹ سے پاک،رشوت سے پاک اور گراں فروشی سے پاک معاشرہ قائم کرنے کے لیے آگاہی سیمینار بہت ضروری ہے۔لوگوں کو اسلامی اقدار سے بھی آگاہی دینی چاہیے۔اگر ہم قبضہ مافیا سے سرکاری زمینیں واگزار کروا لیں تو میرے خیال سے پاکستان کے قرضے اتر سکتے ہیں۔اللہ تعالی ہمیں اس مقصدمیں کامیاب کریں تاکہ ہماری آنیوالی نسلیں قرضوں کے بغیر مکمل آزادی سے سانس لے سکیں۔آمین
(کالم نگار ریٹائرایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ہیں)