لیفٹیننٹ جنرل(ر)اشرف سلیم
الیکٹرانک میڈیا کے اس دور میں خبر کا مقام تو نہ صرف برقرار ہے بلکہ تیزتر کی اس دوڑ میں پرنٹ میڈیا کی اہمیت کچھ لوگوں خاص طور پر ہمارے اربن یا شہری علاقوں میں قدرے کم ہوئی ہے۔ مگر خبر، آڈیا اور فکروعمل کے لئے پرنٹ میڈیا آج بھی زیادہ با اعتبار اور پسندیدہ ہے۔ خاص طور پر ہمارے دیہاتی اور قدرے کم ترقی یافتہ علاقوں میں آج اخبار ایک ممتاز اہمیت رکھتی ہے۔ آج بھی وہاں بڑے چھوٹے نہ صرف اخبار کا روزانہ صبح انتظار کرتے ہیں بلکہ یہی اخبار ان کے خیالات اور پرسیپشن بنانے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ہمارے بچپن اور سکول کے دور میں جنگ اخبار کا کراچی ایڈیشن ہماری معلومات اور خیالات کی تعمیر کا واحد ذریعہ تھی اور جنگ اخبار بہت مقبول اخبار ہوا کرتا تھا بلکہ آج بھی ہے۔ مگر کچھ سالوں سے ہم نے دیکھا کہ جنگ کے مقابلے میں ایک نیا اخبار خبریں بہت ہی قلیل عرصے میں بہت نمایاں ہوا اور وہ تھا خبریں کا ملتان ایڈیشن جس نے کافی حد تک جنوبی پنجاب کے معاملات کو اچھے کوریج کے ساتھ موثر طریقے سے نمایاں کیا۔
خبریں اخبار نے بہت کم عرصے میں پاکستان کی اردو جرنلزم کی تاریخ میں ایک بہت ہی نمایاں مقام حاصل کیاہے۔ 26 ستمبر 1992 میں اپنے اجرا سے لے کر آج تک خبریں اخبار ایک جاندار صحافت کی نمایاں مثال قرار پائی ہے۔ نو مختلف مقامات سے نکلنے کے ساتھ ساتھ اب خبریں اپنے بہاول پور ایڈیشن کا آغاز پہلی اکتوبر 2021 سے کر رہا ہے۔ اس طرح خبریں نہ صرف ایک قومی آخبار بلکہ بہت سارے مقامات سے ایک علاقائی اخبار کا رول یا کردار بھی ادا کر رہا ہے۔ کسی قومی اخبار کا بہاول پور سے اجرا ہم بہاول پور ڈویڑن کے رہنے والوں کے لئے بہت خوشی کا باعث ہے اب ہمارے چھوٹے چھوٹے مسائیل اور مطالبات بھی فوکس میں آئیں گے۔ بہاول پور تاریخی طور پر ایک علیحدہ انتظامی اکائی رہی ہے۔ پاکستان کے وجود میں آنے پر بہاول پور ایک صوبے کی حیثیت رکھتا تھا اس کو قومی مالیاتی ایوارڈ میں علیحدہ مقام تھا۔ ون یونٹ بننے پر صوبہ بہاول پور مغربی پاکستان میں ضم ہو گیا باقی صوبوں کی طرح – مگر ون یونٹ کے ٹوٹنے پر بہاول پور کے عوام کی خواہشا ت کے بر خلاف اس کی صوبائی حیثیت آج تک بحال نہیں ہو سکی۔ قوی امید کی جاتی ہے کہ خبریں اخبار بہاول پور کے عوام کو ان کا دیرینہ اور جائز حق دلانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
ضیا شاہد صحافتی اُفق کا ایک بہت ہی درخشاں ستارہ ہیں۔ ایک بہت غیر معروف علاقے یعنی سندھ سے گڑھی یٰسین اور پھر بہاولنگر سے اپنی تعلیم کا آغاز اور پھر پنجاب یونیورسٹی لاہور، ملتان میں خیرلمدارس سے تعلیم اور پھر اردو ڈائجسٹ اور زندگی ہفت روزہ میں اپنا نام صحافت میں پیدا کیا- یہ کوئی معمولی کامیابی نہیں جو آدمی صرف اور صرف اپنی محنت اور اللہ پاک کے خاص کرم سے حاصل کرتا ہے۔انہوں نے خبریں اخبار کو صحافت کی ایک نمایاں معراج تک پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا۔ خبریں اخبار سے بڑھ کر خبریں گروپ بنا اور اتنے بہت سارے اخباروں اور الیکٹرانک میڈیا کی موجودگی کے باوجود اپنی ایک علیحدہ پہچان کو منوایا۔چینل ۵ اور علاقائی ایڈیشن سندھی اور پنجابی زبان میں میں بیک وقت نکالنا بہت ہی غیر معمولی کامیابی ہے۔
خبریں اخبار کے بہاول پور سے اجرا پر جناب ضیا شاہد کو خراج تحسین پیش کرنا ان کی اس بارے میں بہترین خدمات کا اعتراف اور ان کی دن رات کی محنت کی معراج ہے۔ ضیا شاہد نے اپنی زندگی میں خبریں کو پاکستانی صحافت کا ایک بہت ہی درخشندہ ستارہ بنایا جو آج سندھی اور پنجابی زبانوں میں بھی اپنے ایڈیشن شائع کر رہا ہے۔ ضیا شاہد صاحب کا ایک اور پراجیکٹ چینل ۵ بھی اپنا رول بہترین انداز میں ادا کر رہا ہے جو تھوڑی اور محنت سے اپنا مقام اور اوپر لے جانے کی گنجائش رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں امتنان شاہد صاحب کی محنت اور کوشش نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ اس موقعہ پر خبریں کے ایڈیٹر ان چیف اور تمام سٹاف مبارک باد کے مستحق ہے۔ اللہ پاک خبریں گروپ کو دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی عطا فرمائے اور خاص طور پر خبریں کے بہاول پور ایڈیشن سے بہاول پور ڈویژن کے عوام جو توقعات رکھتے ہیں ان کو یہ ایڈیشن بدرجہ اْتم پورا کرے گا اللہ آپ کو ہمت حوصلہ اور اتنی حیثیت دے کہ آپ عوام کی خدمت کر سکیں اور توقعات پر پورا اتر سکیں۔
26ستمبر1992ء کو خبریں کا اجرا اوراب یکم اکتوبر2021ء میں یعنی پورے29سال بعد بہاولپور جیسے نسبتاً بڑے ڈویژن اور ضلع سے ایک اور ایڈیشن کا اجرا بلاشبہ بڑے دل گردے کا کام ہے لیکن محنت پریقین کامل کے حامل افراد کے لئے ایسی فتوحات چنداں مشکل نہیں ہوا کرتیں۔ ماضی میں ضیاشاہد صاحب اُفق صحافت پر جگمگاتے رہے اورآج ان کے صاحبزادے امتنان شاہد صاحب اپنی لگن‘ جذبے اور محنت سے بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ بہاولپور کے عوام اوراہل صحافت نے نئے جاری ہونے والے ایڈیشن سے جو توقعات وابستہ کررکھی ہیں وہ پوری ہوں گی۔ مالکان اور ورکرز کاساتھ جولی اوردامن کا ہوتاہے۔ خبریں کے اگر مالکان اخباری صنعت کی وسعت پریقین رکھتے ہیں تو ان کے ساتھ وابستہ کارکن بھی دل وجان سے خبریں اوراپنے مالکان کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔ انشااللہ
(کالم نگار ہلال ملٹری امتیازاورسابق ہائی کمشنر ہیں)
٭……٭……٭