لیفٹیننٹ جنرل(ر)اشرف سلیم
پاکستان کا سواٹ(SWOT) تجزیہ (Analysis)
سواٹ یا SWOT مخفف ہے,Strengths یا قو تیں، weaknesses یا کمزوریاں، Opportunities یا مواقع اور Threats یا خطرات۔ یہ انتظامی علوم میں ایک تجزیاتی ہتھیار(tool) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
سواٹ کیوں کہا جانا ضروری ہے؟ کسی بھی شخص‘ ادارے یا ملک کا اگر تجزیہ کرنا ہو تاکہ اس کی مکمل طور پر طاقت، کمزوری، اور اس کو کیا مواقع درکار ہیں یا اس وقت حاصل ہیں اور اس کی ترقی کی راہ میں کیا کیا رکاوٹیں یا خطرات حائل ہیں تو ضروری ہے کہ اس ملک,ادارے یا شخص کا جلدی سے مگر مکمل تجزیہ کیا جائے اور اس تجزیہ کی بنا پر اس ملک, ادارے یا شخص کیلئے مستقبل کا صحیح لائحہ عمل بنایا جائے۔ یعنی سواٹ تجزیہ ایک جلدی سے کیا جانے والا مگرْ کسی حد تک مکمل تجزیہ ہے جو کسی بھی مینیجر یا لیڈر کو ہتھیار کے طور پر دستیاب ہے – مندرجہ ذیل مختصرتجزیہ ایک مثال کے طور پر پاکستان کا کیا جارہاْہے جس میں جگہ کی کمی کے پیش نظر تفصیل کو محدود کیا گیا ہے:
پاکستان کی قوتیں یا طاقتیں (Strengths)
پاکستان جغرافیائی لحاظ سے ایک اہم اور با صلاحیت ملک ہے۔
پاکستان کی بائیس کروڑ آبادی کا ساٹھ فیصد سے زیادہ حصہ تیس سال سے کم عمر یعنی جوان ہے اور کام کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔ دوسرے الفاظ میں پاکستان ایک جوان ملک ہے۔
پاکستان کی بنیاد ایک مضبوط نظریے یعنی دو قومی نظریے پر ہے جو اسلام کی روح سے ماخوذ ہے۔ یہ نظریہ ایک مضبوط بنیاد ہے جس پر ایک بہت زندہ اور ترقی پسند قوم کی تعمیر کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کا اندرونی جغرافیہ بہت ہی متنوع ہے یعنی پہاڑ ہیں سطح مرتفع ہے زرخیز میدانی علاقے ہیں صحرا ہیں اور ایک ہزار کلومیٹر تک ساحل سمندر ہے جس سے بہت ہی متنوع قسم کی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
پاکستان میں زراعت کے بہت اچھے مواقع ہیں جس سے خوراک میں خود کفالت اور زرعی بنیاد پر صنعتیں لگانے کی بہت بڑی گنجائش موجود ہے۔
درمیانے درجے کی صنعتیں اور زراعت ہے۔
تعلیم اور صحت کا درمیانے درجے کا ڈھانچہ موجود ہے۔
پاکستان کی مسلح افواج ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے نپٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ان کی اس استعداد کے پیچھے نیوکلیر ڈیٹرنس بہی موجود ہے جو کہ پاکستان کی اقتصادی اور معاشرتی ترقی کو کسی قسم کے بیرونی خطرے سے محفوظ بناتا ہے۔
پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ بیرون ملک مکین ہے اور وہ وہاں کام کرنے والے پاکستانی ایک معقول زر مبادلہ پاکستان اپنے خاندانوں کو بھیجتے ہیں اس طرح برآمدات سے زیادہ زر مبادلہ پاکستان کی بیرونی ممالک سے ترسیلات کی مد میں حاصل ہوتا ہے۔
پاکستان کی کمزوریاں (weaknesses)
پاکستان کی آبادی بائیس کروڑ اور اس کا ساٹھ فیصد تیس سال سے عمر میں نیچے ہونے کے باوجود یہ آبادی جدید ہنر وں سے نابلد اور تقریباً بے ہنر ہے جس سے نہ صرف ملک سے باہر ان کو کم معاوضہ ملتا ہے بلکہ ملک کے اندر بھی یہ لوگ ملکی ترقی میں کوئی خاص کردار ادا نہیں کر رہے۔
ملک کی جغرافیائی اہمیت اپنی جگہ بہت سی کمزوریوں کو بھی جنم دیتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان دفاعی لحاظ سے ایک بڑی رقم اپنے دفاع پر خرچ کرنے پر مجبور ہے۔
پاکستان اپنے قیام کے چند سال بعد سے ہی سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے۔ اور مستقبل قریب میں استحکام کی کوئی صورت کم ہی نظر آتی ہے۔
کمزور حکومتی نظام نے امن و امان اور معاشرتی مسائل کو بدرجہ اْتم بڑھایا ہے۔ جو ابھی بھی حل طلب ہیں اور بہت سارے ملکی عدم استحکام کے ذمہ دار ہیں۔
کمزور معاشی اور مالی حالات کی وجہ سے ملک اور حکومتوں کو بین الاقوامی مالی اداروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ملک کی مالی اقتصادی اور سیاسی آزادی محدود ہو جاتی ہے۔
کمزور حکومتی نظام اور بار بار ابھرتے ہوئے امن و امان کے مسائل ملک میں عوامی بے چینی اور خراب اقتصادی اور معاشی حالات کے ذمہ دار ہیں جو متعدد حکومتوں کے ادوار میں اور بھی بڑھ گئے ہیں۔
غیر ریاستی عناصر اور ابھرتے ہوئے منفی سیاسی حالات ملکی ترقی اور معاشرتی بے اطمنانی کے ذمہ دار ہیں۔
پاکستان کے لئے مواقع (opportunities)
پاکستان میں زرعی اور اس سے متصل صنعتی ترقی کے مواقع بے شمار ہیں جن کو اگر ماڈرن یا جدید ٹیکنالوجی پر استوار کیا جائے تو پاکستان بہت جلدی اور قدرے آسانی سے ایک تیز رفتار ترقی کرنے والا ملک بن سکتا ہے۔
پاکستان کی ساٹھ فیصد نوجوان آبادی کو اگر کیپیٹل ہیومن (human capital) میں تبدیل کیا جائے تو یہ ایک بہت قیمتی اثاثہ ثابت ہو سکتی ہے جس سے نہ صرف اندرونی صنعت اور سروس سیکٹر کو تیز رفتار ترقی دی جا سکتی ہے بلکہ اس تربیت یافتہ افرادی قوت سے کثیر زر مبادلہ بھی نسبتاً کم مدت میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے عسکری ادارے اپنے خطے کے ممالک کی افواج کے لئے بہترین تربیتی درسگاہیں بن سکتے ہیں جس سے نہ صرف ملٹری ڈپلومیسی مضبوط ہو گی بلکہ ہمارے زر مبادلہ کے مسائل بھی کسی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔
سیپیک (CPEC) پاکستان کی اقتصادی اور صنعتی ترقی میں بہترین کردار ادا کر سکتا ہے اگر پاکستان اپنے حصے اور ذمہ کا کام قدرے تیزی اور اور زیادہ ذمہ داری سے کرے اور جہاں جہاں اس منصوبے میں ابہام ہوں اس کو جلد سے جلد چین سے بات چیت سے دور کیا جائے۔
پاکستان کے پاس لمبا سمندری ساحل اور میری ٹائم زون ہے اور بڑی مقدار میں معدنیات کے ذخائر ہیں جن کو بروئے کار لایا جانا ملکی ترقی اور جاب (job) کریایشن (creation) کا بہترین ذریعہ بن سکتا ہے۔
پاکستان میں سیاحت کے بہترین مواقع ابھی تک تعبیر پانے کے منتظر ہیں مگر مالی وسائیل کی کمی نے اس سیکٹر میں ترقی کو روک رکھا ہے۔
پاکستان کے لئے خطرات (Threats)
پاکستان کے ارد گرد کا ماحول یا جنوبی اور وسطی ایشیائی خطہ بہت عرصے سے بے اطمینانی اور جنگی ماحول کا شکار ہے۔ کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا پاکستان کی بقا کو سب سے بڑا خطرہ ہے اور ساتھ ہی افغانستان میں مسلسل چالیس سال سے جنگ پاکستان کے معاشرتی اور اقتصادی مسائل کو دُگنا کرتی رہی بلکہ پاکستان کے اندر بھی دہشت گردی کی فضا کا باعث بنی۔
پاکستان کا مسلسل اور حد سے زیادہ انحصار آئی ایم ایف (IMF) اور دوسرے عالمی مالی اداروں پر ہے جو کہ غیر ملکی قرضوں کے غیر معمولی بوجھ کا باعث اور برداشت سے باہر ہو رہا ہے۔ اندرونی وسائل کو بڑھانا اور غیر ترقیاتی اخراجات اور غیر ضروری درآمدات کو کم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
بڑھتی ہوئی غیر تربیت یافتہ آبادی ملکی ترقی اور بقا کے لئے خطرہ ہے۔ جس پر قابو پانا ضروری ہے۔
ملک کے کمزور حکومتی نظام اور امن و امان کے بڑھتے ہوئے خطرات کا مناسب انتظامی اور سیاسی طریقوں سے انسداد ہماری سلامتی کا ضامن ہو سکتا ہے۔
ملک کے لئے سب سے بڑا خطرہ اس ملک کا ایلی ٹسٹ (elitist) سیاسی نظام ہے جس میں عام لوگ اپنے آپ کو اجنبی اور غیر حصہ دار تصور کرتے ہیں ایسے حالات کسی بھی آبادی کو اپنے نظام حتیٰ کہ ملک سے بھی متنفر یا بیگانہ کر سکتے ہیں۔ اس لئے موجودہ سیاسی اور انتظامی ڈھانچے کو بہتر سسٹم سے بدلنا ضروری ہو گا۔
مندرجہ بالا عناصر جن کی بنا پر پاکستان کا تجزیہ کیا گیا ہے مکمل نہیں اس تجزیہ میں اور فیکٹرز بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ مقصد ہے کہ اپنے ملک کے حالات کا ممکن حد تک صحیح تجزیہ کیا جائے اور جن مسائل کی نشاندہی ہو ان کو بہتر سے بہتر طریقے سے جلد حل کیا جائے۔ مسائل کے ساتھ لمبی مدت تک رہنا ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔
کسی بھی ملک ادارے یا شخص کے لئے ضروری ہے کہ اس کی قوت یا strengthsکو بڑھایا جائے، کمزوریوں یا weaknesses کو کم کیا جائے، اپنے کارآمد مواقع opportunities کو پھیلایا جائے اور در پیش خطرات یا threats کو بر وقت رفع کیا جائے اور ان پر مسلسل نظر رکھی جائے جس کے لئے مضبوط ادارے تشکیل دئے جائیں۔
سواٹ یا SWOT ایک متحرک یا dynamic تجزیاتی آلہ یا tool ہے جس کو مسلسل استعمال میں لا کر ہم اپنے ملک اپنے ادارے یا اپنے آپ کو وقت کی رفتار سے ہم آہنگ رکھ سکتے ہیں۔ شرط ایمانداری، خلوص اور آپ کی یعنی سواٹ کرنے والے کی قابلیت ہے۔
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کر دے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
(کالم نگار ہلال ملٹری امتیازاورسابق ہائی کمشنر ہیں)
٭……٭……٭