تازہ تر ین

مہنگائی‘ حکومت کی سب سے بڑی حزبِ اختلاف

سیدتابش الوری
عوام اور حکومت دو نوں کیلئے ایک انتہائی اہم سنگین اور خوفناک مسئلہ ہے جس نے تمام دوسرے آلام و مصائب کو پس پشت ڈال دیا ہے اور سفید پوش اور غریب طبقوں پر بے ہوشی و بد حواسی طاری کردی ہے حکومت بھی بظاہر کچھ کم پریشان نہیں کیونکہ اس کیلئے بھی گرانی ہی سب سے بڑی حزب اختلاف اور سب سے بڑا چیلنج بن کر رہ گئی ہے۔
بے بس عوام کی دہائی چیخ پکار اور آہ و فغاں اتنی فلک شگاف ہونے لگی ہے کہ حکمرانوں پر بجا طور پر گھبراہٹ طاری ہونے لگی ہے اور وہ بعض اوقات بودی دلیلوں اور بے تعلق و بے ربط مثالوں کا سہارا لینے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں لیکن مشکل یہ ہو گئی ہے کہ صحافت سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ قومی و بین الاقوامی معلومات کے ایسے ایسے در اتنی آسانی سے سب کے سامنے کھول کر رکھ دیتا ہے کہ کسی کیلئے چھپنا یا چھپانا ممکن نہیں رہتا۔
پہلے پہل تو حکومت نے گرانی کا سا را ملبہ پچھلی حکومتوں پر ڈالنے کی روایتی کوشش کی جسے کچھ عرصہ رشوت کی دھواں دار مہم میں برداشت بھی کیا گیا مگر جب پانی سر سے گزرنے لگا اور مہنگائی گزشتہ ادوار سے بھی دگنی ہوگئی تو عالمی اعدادوشمار پیش کئے جانے لگے اور اسے ڈالر اور پٹرول سے جوڑا جانے لگا جس میں یقینا ”ایک حد تک صداقت بھی تھی مگر اب جو حقائق سامنے لائے جارہے ہیں ان کے مطابق جن ملکوں کی پٹرول کی زیادہ قیمتیں بتائی گئی ہیں وہاں کی فی کس روزانہ آمدنی کا بھی موازنہ کیا جارہا ہے جن کے پیش نظر بڑھی ہوئی قیمت کسی کو کھٹکتی ہی نہیں مثلاً ”پاکستان میں فی کس روزانہ کم سے کم آمدنی پانچ سو سے ایک ہزار روپے بلکہ نجی ملازمین کی آمدن تو دو سو سے چارسو روپے تک ہی محدود ہے اور پٹرول ۱۳۸ روپے لیٹر جبکہ اس کے مقابلے میں فی کس روزانہ کم سے کم آمدنی دبئی میں 3500 روپے پٹرول 117 روپے سعودیہ میں 4500 پٹرول 107 چین 2000 پٹرول 205 امریکہ 10000 پٹرول 165 برطانیہ 12000 پٹرول 205 بھارت 2000 پٹرول210 بنگلہ دیش 1800 پٹرول 175ہے آمدن اور قیمت کا فرق صاف نظر آرہا ہے۔
اسی طرح مہنگائی کی شرح کے اعتبار سے اکانومسٹ کے تازہ ترین سروے کے مطابق پاکستان دنیا کا چوتھا سب سے مہنگا ملک ہے جہاں افراط زر نو سے اٹھارہ فیصد کو چھورہی ہے۔ یہ بھی سرکاری اعدادوشمار ہیں جن پر سوالیہ نشان الگ اٹھے ہوئے ہیں۔ عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی چالیس فیصد سے زائد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اور ہماری انداتا آئی ایم ایف پیش گوئی کر رہی ہے کہ ابھی مہنگائی میں اور اضافہ ہوگا۔ یہ صورتحال ملک کی غریب تنخواہ دار اور سفید پوش آبادی کیلئے انتہائی پریشان کن اور ناقابل برداشت ہوتی جارہی ہے۔ مخالف سیاسی جماعتیں بھی اپنی داخلی کمزوریوں کے باوجود اسی سبب سے طاقتور ہوتی نظر آرہی ہیں پھر انہیں ادھر ادھر سے اشارے بھی ہورہے ہیں اور حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی لڑ کھڑا نے لگی ہیں مگر تعجب یہ ہے کہ حکومت نئے تقاضوں کے مطابق نئی حکمت عملی تیار کرنے کی بجائے وہی پرانی راگنی الا پتی چلی جا رہی ہے۔
لاکھوں عوام جنہوں نے دیانت کی علامت عمران خان کو غیر معمولی امید و محبت کیساتھ انتخابی کامیابی دلائی تھی اور جنہیں بتایا گیا تھا کہ اڑھائی سو ماہرین ان کی کایا کلپ کیلئے تیار بیٹھے ہیں وہ سر تا پا سوالیہ نشان بنے سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے والی وہ ٹیم کہاں گئی اور روشنیوں کی جگہ اندھیرے کیوں انہیں گھیرے چلے جا رہے ہیں۔ لوگ یہ سمجھنے سے قاصر نظر آتے ہیں کہ تین سال گزرنے کے باوجود ابھی تک حکومت اپنی رٹ عملداری کیوں قائم نہیں کر سکی لوگوں کو من مانیوں کی بے لگام چھوٹ کیسے دیدی گئی ہے مان لیا کہ بہت سی اشیا کی قیمتیں ڈالر اور پٹرول نے بڑھادی ہیں مگر کیا بھنڈی ساگ توری کدو گندم چاول ڈبل روٹی انڈے گوشت چینی کے بھاؤ بھی انھی کے زیراثر ہیں جو مسلسل بڑھتے چلے جارہے ہیں کیا کار کے ٹائر کا پنکچر بھی ڈالر اور پٹرول سے لگتا ہے جو پچاس روپے سے بڑھتے بڑھتے چند روز میں ڈیڑھ سو روپے تک پہنچ گیا ہے۔ کیا اینٹوں کے بھٹوں میں پٹرول استعمال ہوتا ہے جہاں فی ہزار اینٹ کی قیمت سینکڑوں میں بڑھی ہے اصل میں دوسری کئی اہم وجوہ کے ساتھ ساتھ مہنگائی کا بنیادی سبب حکومت کی گورننس عملداری کی ناکامی ہے سرے سے کوئی پوچھنے والا ہی نہیں کہ کون کس چیز کی قیمت بلا وجہ کیوں بڑھا رہا ہے ضلعی پرائس کنٹرول کمیٹی اپنے ہی مقررہ ریٹس پر عملدرآمد کیوں نہیں کراسکتی۔ دکاندار اور رہڑی والا پیدل گاہک اور کار والے گاہک کو الگ الگ قیمت کیوں بتاتا ہے اور پرائس مجسٹریٹ ایک ایک مہینے کے بعد قیمتیں چیک کر نے کیوں نکلتا ہے روز روز افسر بدلنے سے نہیں ان سے موثر کام لینے سے مسائل حل ہوں گے۔ اب بھی وقت ہے کہ حکومت کی عملداری کو موثر بنانے اور بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے کے لئے بلاتاخیر اقدامات بروئے کار لائے جائیں ورنہ تحریک انصاف کو آئندہ انتخابات گرانی اور بدانتظامی سے لڑنے ہوں گے۔
(کالم نگارمعروف شاعراورادیب ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain