تازہ تر ین

حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی نہایت مایوس کن ہے، سردار عتیق

قائد مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عتیق احمد خان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی نہایت مایوس کن ہے، حکومت پاکستان اپنی کشمیر پالیسی پر نظر ثانی کرے۔

مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سردار عتیق احمد خان کا کہنا تھا کہ مودی کے کشمیر مخالف اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔ ہندوستانی اقدامات کے جواب میں حکومت پاکستان کی خاموشی نیم رضامندی کے مترادف ہے۔

یاد رہے کہ تین سالہ تنظیمی دور میں یہ مجلس عاملہ کا دسواں اجلاس ہے۔

سردار عتیق نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ حلقہ بندیوں کے معاملے میں انتظامیہ جلدبازی سے گریز کرے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ رہنمائی کے لیے ہے نہ کہ افراتفری پھیلانے کے لیے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری پر تمام سیاسی طبقات کے سخت تحفظات ہیں۔ حکومت آزاد کشمیر کو چاہیے کہ وہ سپریم کورٹ سے نظر ثانی کے لیے رجوع کرے، بصورت دیگر مسلم کانفرنس یہ فریضہ بھی انجام دینے کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے نقائص کو نادرا کے ڈیٹا بیس کی مدد سے دور کیا جاسکتا ہے۔ نادرا کا ڈیٹا بیس اندرون وبیرون ملک یکساں طورپر قابل اعتماد ہے اس کی موجودگی میں سرکار اہلکاروں کو گھر گھر بھیج کر مردم شماری کروانے کا عمل ناقابل فہم ہے۔

سردار عتیق نے کہا کہ ایک طرف نریندر مودی کے جارحانہ اقدامات، قتل و غارت گری، کشمیریوں کی نسل کشی اور دوسری جانب حکومت پاکستان کا معذرت خواہانہ اور پسپائی کا رویہ ناقابل فہم ہے۔

قائد مسلم کانفرنز نے کہا کہ یوں لگتا ہے سیز فائر لائن کے دونوں جانب آزادی پسند قوتوں کو دانستہ کمزور کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم کانفرنس 5 اگست 2019 کے بعد کے تمام اقدامات کو مسترد کرتی ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ معذرت خواہانہ پالیسی کو ترک کرکے باوقار پالیسی اختیار کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان حالیہ عرصے میں سیز فائر لائن پر اپنی عسکری پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے۔ ہندوستان لاکھوں ہندوستانیوں کو کشمیر میں آباد کرکے کشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑنے کے ساتھ ساتھ نئی حلقہ بندیوں کے ذریعے کشمیر کی پارلیمانی حیثیت کو بھی تبدیل کر رہا ہے۔

سردار عتیق کا کہنا تھا کہ یہ تمام اقدامات کشمیر پر عالمی قراردادوں کے منافی ہیں، حکومت پاکستان ان غیر قانونی اقدامات پر عالمی عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔

بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے البتہ انتظامیہ کو چاہیے کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے افراتفری کے بجائے قابل عمل راستہ اختیار کرے۔ مثال کے طور پر انہوں نے کہا کہ ماضی کے مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق حلقہ ایل اے 13، غربی باغ دھیر کوٹ کی پروجیکٹڈ آبادی ایک لاکھ انہتر ہزار تھی۔ 2017 کی تازہ مردم شماری میں اضافے کے بجائے کمی کرتے ہوئے اسے ایک لاکھ انتیس ہزار دکھایا گیا ہے، جبکہ حالیہ الیکشن میں ووٹران کی تعداد ایک لاکھ دو ہزار سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ مردم شماری کو درست مان لیا جائے تو پھر دودھ پیتے بچے بھی رائے دہندگان میں شامل ہیں، حالانکہ آبادی میں اضافے کے ڈھائی فیصد کے معروف اصول کے مطابق اس وقت حلقہ غربی باغ دھیر کوٹ کی آبادی دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ اگر غربی باغ کے ایک حلقہ کی یہ صورتحال ہے تو میرپور، پونچھ اور مظفرآباد ڈویژنز کے باقی حلقہ جات کی صورتحال کیا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ آبادی کے اعداد و شمار کی درستگی صرف انتخابی مقاصد کے لیے ہی نہیں بلکہ تعمیر و ترقی کی بھی اہم مقامی اور عالمی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے تمام سیاسی و دینی جماعتوں کے تحفظات یکساں ہیں۔ حکومت آزاد کشمیر کو چاہیے کہ وہ سپریم کورٹ سے نظر ثانی کے لیے رجوع کرے، بصورت دیگر مسلم کانفرنس یہ فریضہ بھی انجام دینے کے لیے تیار ہے۔

سردار عتیق نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے ہر دور میں مثالی تنظیم سازی سے کام لیا ہے۔ مسلم کانفرنس کے کارکنان پولنگ اسٹیشنز سے لے کر یونین کونسل، وارڈ، ٹاؤن کمیٹی، میونسپل کارپوریشن، حلقہ اور ضلع تک ہر سطح کی تنظیم سازی میں بھر پور حصہ لیں۔ کارکنان انتخابی رنجشوں کو بھلاکر مؤثر تنظیم سازی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain