تازہ تر ین

واسا کا سیاپا …. صارفین میں تشویش کی لہر

لاہور (عامر رانا) واسا حکام کی عدم توجہی، شہر کے 40 فیصد علاقوں میں مہلک زہر آرسنگ کی موجودگی کے شواہد ملنے کے باوجود صاف پانی کی دستیابی کیلئے نئے منصوبوں پر عمل شروع نہ ہوسکا ،گیسٹرو سمیت موذی امراض پھیلنے کے خدشات پیدا ہونے لگے ،سال 015-16 کے منصوبوں میں شفافیت نہ ہونے پر کسی بھی کارروائی سے بچنے کیلئے واسا افسران محکمانہ کارروائیوں کیلئے پالیسی ہی تبدیل کرنی شروع کردی ہے، عوام کیلئے رکھے منصوبوں کی مد میں 25 کروڑ سے زائد کی مالی بدعنوانی کو افسران نے دبادیا ،عزیز بھٹی ٹاﺅن ،داتا گنج بخش ٹاﺅن اور نشتر ٹاﺅن ،راوی ٹاﺅن اور علامہ اقبال ٹاﺅن پینے کے پانی میں مہلک زہر آرسینک کی موجودگی کو بھی پوشیدہ رکھا جارہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سابقہ سال2013-14 میں پانی کی ترسیل کے دوران واسا حکام کی جانب سے پانی نمونوں کی ٹیسٹ لیبارٹری میں ملتان روڈ ،فیروز پور روڈ اور جی ٹی روڈ سمیت لوئر مال ،شادباغ ،مصری شاہ ،کچا راوی روڈ ،کچا جیل روڈ ،گلشن راوی ،ساندہ ،سمن آبادسمیت 1 سو 22 علاقوں میں آرسینک کی موجودگی ہونے پر گیسٹرو کیسز سامنے آئے جس پر مذکورہ علاقوں میں پینے کی پائپ لائن اور سیوریج سسٹم کو علیحدہ علیحدہ کرنے کی پالیسی پر کروڑوں روپے کا فنڈز رکھا گیا اس ضمن میں پینے کے پانی میں مہلک زہر آرسینک کی موجودگی پر صوبائی حکومت کی جانب سے ہنگامی اقدامات میں صوبائی وزراءاور رکن قومی و صوبائی اسمبلبز نے کروڑوں روپے کی گرانٹ دیتے ہوئے واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کا کام کرایا جبکہ سابق گورنر کی جانب سے بھی کئی علاقوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ کی لگوائے گئے اس ضمن میں واسا حکام کی جانب سے پینے کے صاف پانی کی پائپ لائنوں کو کاغذی کارروائیوں تک محدود رکھتے ہوئے گذشتہ 4 سالوں سے سروے ہی نہ کرایا گیا جہاں گذشتہ سال تک پانی کے نمونے لیبارٹریوں میں نہ بھجوانے سے پینے کے پانی میں آرسینک کی موجودگی کو چھپاتے ہوئے40 فیصد ٹیوب ویلوں میں موجود زنگ قائی اوردیگر زہریلے مادے صاف نہ ہونے کے باعث شہری زہریلا پانی پینے پر موجود ہیں جبکہ بیشتر علاقوں میں ساندہ ،اچھرہ ،رحمان پورہ ،مسلم ٹاﺅن ،گارڈن ٹاﺅن ،گلبرگ ،اسلام پورہ ،سنت نگر ،سبزہ زار ،ہنجروال ،اقبال ٹاﺅن ،بادامی باغ ،گجر پورہ ،شاہدرہ ،لکشمی چوک اور اندرون شہر میں پینے کے پانی میں سیوریج کا گندا پانی پینے کی بوسیدہ پائپ لائنوں میں شامل ہو کر شہریوں کو یرقان اور گیسٹرو جیسے امراض میں مبتلا کر رہا ہے جبکہ ریونیو افسران سمیت پانی کی سپلائی دینے والے شعبے بوسیدہ پائپ لائنوں کی تبدیلی کی آڑ میں 4 سالوں کے دوران 25 کروڑ روپے کی رقم کا خوردبرد کر گئے ہیں جس میں واسا ایکسئین ،ایس ڈی اوز اور اورسیز کی جانب سے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازتے ہوئے شہریوں کو صاف پانی کی دستیابی میں رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے مختلف بیماریوں میں مبتلا کرنا شروع کردیا ہے جبکہ واسا حکام کی جانب سے افسران کو بچاﺅ کیلئے ایک پالیسی متعارف کرادی گئی ہے جس میں واسا کے ایکسئین، ایس ڈی اوز اور اوسیز کے خلاف کسی بھی قسم کی خاموش شکایت پر کارروائی کی بجائے انہیں بچانے کیلئے افسران تادیبی کارروائی نہ کریں گے اور واسا کی ریکوری سمیت خزانے کو نقصان پہنچان والے افسران کی خفیہ انکوائری بھی نہ ہوسکے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain