واشنگٹن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں سائبرحملوں کو سمجھنے کے لیے مائیکروسوفٹ کی مثال کافی ہے جس کے تحت گزشتہ برس کمپنی کو 35 ارب 70 کروڑ مشکوک ای میل موصول ہوئیں یعنی فی سیکنڈ ایک ہزار سے زائد ای میل ایس تھی جن میں کوئی وائرس، فشنگ ایجنٹ یا کوئی مشکوک کوڈ موجود تھا۔ مائیکروسوفٹ کی سائبرسیکیورٹی رپورٹ کے مطابق اس کے اینٹی وائرس اور ایزیور ایکٹوو ڈائیریکٹری نے بروٹ فورس، فشنگ اور دیگر میل ویئر والی میل کو روکا۔ بالخصوص آفس 365 کی بدولت اربوں ای میل روکی گئیں جو مختلف اداروں، کمپنیوں اور خود انفرادی لوگوں تک بھیجی گئی تھیں۔ جہاں تک صارفین اور کمپنیوں کے ادارے شامل ہیں ان پر 9 ارب 60 کروڑ ای میل کی بمباری کی گئی۔ اس کے علاوہ بروٹ فورس کی بدولت صارفین کے اکاؤنٹ ہیک کرنے کے 25 ارب 60 کروڑ واقعات کو روکا گیا۔ لیکن یہ ایک خوفناک رحجان ہے جو کئی ممالک کے ہیکروں اور ڈجیٹل نقب زنوں کی طرف سے جاری ہے۔ اسے دیکھ کر اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بڑے اداروں اور تمام انٹرنیٹ صارفین کو کس طرح کے سائبرخطرات لاحق ہیں۔ مائیکروسوفٹ کے مطابق ان حملوں کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن ان میں 80 فیصد واقعات ایسے ہیں جن میں ڈجیٹل چوری کے عام طریقے استعمال کئے گئے تھے۔ ان طریقوں میں سے ایک پاس ورڈ اسپرے ہیں جن میں تھوڑے وقت میں ایک اکاؤنٹ پر لاتعداد ملتے جلتے پاس ورڈ لگائے جاتےہیں۔ دوسرا طریقہ انسانی طریقوں سے سوشل انجینیئرنگ اٹیک بھی شامل ہیں۔ تیسرا طریقہ فشنگ کا ہے۔ فشنگ کے عمل میں ای میل بھیج کر ضروری معلومات اگلوائی جاتی ہیں۔