لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر) ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب کے دوران پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے پیف سکالرز نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کے تعلیمی وظائف کے پروگرام کو رجحان ساز اور انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ
تعلیمی وظائف کی فراہمی سے ہونہار غریب بچوں اور بچیوں کیلئے اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھل گئے ہیں اور جو خواب ہم نے اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے تھے وہ پورے ہوئے ہیں، جس پر ہم وزیراعلیٰ شہبازشریف کے شکرگزار ہیں اور ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع راجن پور کی تحصیل جام پور کی پہلی پیف سکالر ڈاکٹر گلشن شےدنے بتایا کہ میرے والد ٹی وی مکینک ہیں اور ہم پانچ بہن بھائی ہیں۔ جام پور جیسے پسماندہ علاقے میں لڑکی کیلئے تعلیم حاصل کرنا بہت معنی رکھتا ہے۔ میں نے میٹرک میں 91 فیصد نمبر حاصل کئے لیکن کالج مےںداخلے کیلئے گھر کے حالات اجازت نہیں دیتے تھے۔ پھرمجھے پیف کا خط موصول ہوا اور میں نے وظیفے کے ذریعے تعلیم مکمل کی۔ ایف ایس سی میں 88 فیصد نمبر آئے لیکن آگے میڈیکل کالج میں داخلہ پھر وسائل کے باعث مشکلات کا شکار تھا۔ایک بار پھر پیف میری مدد کو آیا ۔ والد نے خاندان کی مخالفت کے باوجود مجھے ایم بی بی ایس کرنے لاہور بھجوایا۔ میں اب ڈاکٹر بن چکی ہوں اور یہ سب وزیراعلیٰ کے اس تعلیمی وظائف کے پروگرام کے باعث ممکن ہوا ہے۔ میری ایک اور بہن بھی تعلیمی وظیفے کے ذریعے ڈاکٹر بن رہی ہے جبکہ دوسری بہن بھی پیف کے وظیفے کے ذریعے تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ فاطمہ جناح میڈیکل کالج میں میری دوسری پوزیشن آئی ہے۔ تعلیمی وظیفے نے ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا ہے اور میں فخر سے کہہ سکتی ہوں کہ پنجاب حکومت نے غریب بچوں اور بچیوں کیلئے ہر طرح کے وسائل فراہم کئے ہیں۔ ڈاکٹر گلشن کے والد عبدالرشید اور والدہ روبینہ بی بی نے بھی سٹیج پر آ کر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف غریب بچوں اور بچیوں کیلئے جو شاندار کام کر رہے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ہم شہبازشریف کے بے پناہ شکرگزار ہیں۔ لمز جیسے اعلیٰ تعلیمی ادارے سے سافٹ ویئر انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے والے ایک ڈرائیور کے بیٹے محمد آصف نے کہا کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں لمز جیسے ادارے میں تعلیم حاصل کروں گا کیونکہ میرے والد ایک ڈرائیور ہیں اور ان کے اتنے وسائل نہیں کہ ہمارے تعلیمی اخراجات کا بوجھ اٹھا سکیں۔ میں نے تو لمز کا نام تک نہیں سنا تھا لیکن پیف نے کچے گھروں میں رہنے والے ہونہار بچوں اور بچیوں کا تعلیمی خواب پورا کر دکھایا ہے اور آج میں ایک نجی کمپنی میں باعزت روزگار کما رہا ہوں۔ آج میں جس مقام پر ہوں اس کی وجہ میرے والدین کی دعائیں اور وزیراعلیٰ شہبازشریف کا یہ شاندار تعلیمی پروگرام ہے جس نے میرے جیسے لاکھوں غریب مگر ہونہار بچوں میں نئی روح پھونک دی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اب کوئی غریب بچی یا بچہ وسائل کی بنا پر اعلیٰ تعلیم سے محروم نہیں رہے گا، کیونکہ شہبازشریف نے تعلیمی وظائف کے پروگرام کے ذریعے ایک انقلاب آفریں اقدام کیا ہے۔ معروف چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ فرم میں چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ بننے والے پیف سکالر وقاص حیدر نے بتایا کہ میرے والد ایک کپڑے کے کارخانے میں کام کرتے ہیں لیکن جب میرے میٹرک میں اچھے نمبر نہ آئے تو انہوں نے کہا کہ اب تم مزید تعلیم حاصل نہ کرو۔ اسی دوران والد کو ہارٹ اٹیک بھی ہوا تھا لیکن میں پڑھنا چاہتا تھا اور پھر میری محنت رنگ لائی اور میرے امتحانات میں اچھے نمبر آئے اور مجھے پیف نے وظیفہ دیا، جس کے ذریعے میں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور آج میں سی اے کر رہا ہوں۔ ایل ڈی اے میں بطور الیکٹریشن کام کرنے والے عبدالباسط کی بیٹی سدرہ باسط نے بتایا کہ ہم پانچ بہن بھائی ہیں اور ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں۔ میں نے پیف کے ذریعے ہیلے کالج سے بی بی اے اور ایم بی اے کیا ہے اور اب ایک نجی کمپنی میں ملازمت کر رہی ہوں۔ شہبازشریف کے بے حد ممنون ہیں کہ انہو ںنے میرٹ کے ذریعے تعلیمی وظائف کے اس پروگرام کو آگے بڑھایا ہے اور آج میرے جیسے ہونہار غریب طالب علم بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ عبدالباسط نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کا تعلیمی وظائف کا پروگرام جاری و ساری رہنا چاہیئے کیونکہ اس پروگرام کے ذریعے غریب بچوں اور بچیو ںنے اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کے ذریعے نامساعد حالات کو شکست دی ہے۔ خانیوال کے رہائشی پیف سکالر نبیل انور نے بتایا کہ میرے والد کسان ہیں ، ان کے پاس میری تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے وسائل نہ تھے لیکن امتحانات میں اچھے نمبر آنے پر پیف نے وظیفہ دیا اور یہ وظیفہ بغیر کسی سفارش کے صرف اور صرف میرٹ پر ملااورمیرا ٹوٹتا ہوا خواب پورا ہوا۔ وزےراعلیٰ شہبازشرےف آپ کے اس پروگرام سے مےری زندگی بدل گئی ہے اورہم آپ کے ساتھ ہےں۔