اسلام آباد(ویب ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے رہنما¶ں نے کہا ہے کہ عمران خان کا نیب کے متعلق بیان بہت بڑا مذاق ہے،عمران خان کو اینٹی کرپشن کی الف، ب کا بھی نہیں پتہ، جب وہ گیند کے پیچھے بھاگ رہے تھے ہم اینٹی کرپشن کے ادارے بنا رہے تھے اور قانون پڑھ رہے تھے۔ ایک وقت ایسا آئے گا جب عمران خود مریم نواز کے حق میں نعرے لگائے گا،جھوٹے بیانات پر وزیراعظم تو کیا کسی رکن کو بھی نا اہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جمعہ کے روز سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے پھر پرانی باتیں دوہرا رہا ہے، سڑکوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کی ما¶ں بہنوں پر الزام لگایا جاتا ہے، پانامہ لیکس سے وزیراعظم کا کوئی تعلق نہیں ہے اور تحریک انصاف بطور ثبوت ایک کاغذ کا ٹکڑا بھی پیش نہیں کر سکی، جھوٹ کی بنیاد پر وزیراعظم تو کیا کسی ایم این اے کو بھی نا اہل قرار نہیں دیا جا سکتا ،ثبوت کے معیار کا فیصلہ عدالت عظمی نے کرنا ہے ، عمران خان احتجاج اور جھوٹ سے کیس نہیں جیت سکتے۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے 3وکلاءبات کر چکے ہیں مگر ایک بھی ثبوت نہیں دے سکے ،عدالت نے بھی اپنے ریمارکس کہا ہے کہ تحریک انصاف کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں سکی ہے ، مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ جب بھی عدالت دستاویزات مانگے گی تو ہم فراہم کر دیں گے، عمران خان سے خیبرپختونخوا کے احتساب کمیشن کا پوچھے وہ نیب کو کیا ٹھیک کریں گے، پہلے کے پی کے کو ٹھیک کریں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ عمران خان کو ایک اور مبارکباد دیتے ہیں کل نارووال میں ایک اور فیتہ کٹ گیا ہے ،لاکھوں غریب لوگوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے کارڈ تقسیم کئے جارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان چاہیں تو انہیں علاج کیلئے مفت کارڈ دے سکتے ہیں، آج پانامہ کے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی اس سے ظاہر ہے وزیراعظم کا پانامہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ عمران خان کو اینٹی کرپشن کی الف، ب کا بھی نہیں پتہ۔ انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان جب گیند کے پیچھے بھاگ رہے تھے تو ہم اینٹی کرپشن کے ادارے بنا رہے تھے اورقانون پڑھ رہے تھے، عمران خان نے گیند کے پیچھے بھاگ کر عیش کی زندگی گزاری۔ ان کا نیب کے متعلق بیان بہت بڑا مذاق ہے۔ دانیال عزیز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے کسی رہنما این آر او سے فائدہ حاصل نہیں کیا۔ بیوروکریٹس کا احتساب کیا جاتا ہے جبکہ سیاستدانوں کے لئے این آر او آ جاتا ہے۔ ملک میں احتساب کے کئی آزاد ادارے موجود ہیں اور ملک میں پارلیمانی جمہوری نظام اور اقتصادی ترقی کی کوشش کر رہے ہیں اور اب پاکستان میں سیاستدانوں کو برا بھلا کہنے کا دور ختم ہو چکا ہے۔ عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں اور قانون سازی میں حصہ لیں۔