ماریوپول: (ویب ڈیسک) یوکرین نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے بندرگاہی شہر ماریوپول میں بچوں کے اسپتال اور زچگی کے وارڈ پر بمباری کی ہے۔ جس سے 17 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جبکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ کئی بچے ملبے تلے دب چکے ہیں، جن کا جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔
جبکہ روس کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز ہی ماریوپول اور دیگر محصور علاقوں سے ہزاروں شہریوں کو محفوظ طریقے سے نکلنے کے لیے سیز فائر کیا تھا، لیکن ماریوپول کی سٹی کونسل نے کہا کہ اسپتال کو کئی بار فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جو تباہ کن قرار ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماریوپول کمپلیکس کو سلسلہ وار دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا، جس سے کھڑکیوں کے شیشے اُڑ گئے اور ایک عمارت کے سامنے کا بڑا حصہ اکھڑ گیا۔ جبکہ زمین ایک میل دور تک لرز گئی۔
دھماکے والی فوٹیج میں بھی دکھایا گیا ہے کہ پولیس اور سپاہی متاثرین کو نکالنے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچ رہے ہیں، جس میں دیگر خواتین سمیت حاملہ خاتون کو بھی اسٹریچر پر لے جایا جارہا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی ٹویٹر پر مبینہ حملے کی فوٹیج شیئر کی، جس میں عمارت کو تباہ حال دیکھا جا سکتا ہے۔ صدر نے لکھا کہ دنیا کب تک دہشت گردی کو نظر انداز کرتی رہے گی؟ ابھی آسمان بند کرو! قتل و غارت بند کرو! آپ کے پاس طاقت ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ آپ انسانیت کھو رہے ہیں۔
تاہم رائٹرز کی جانب نے کریملن کے ترجمان سے رابطہ کیا، جس نے اس حملے کی تردید کی اور کہا کہ روسی افواج شہری اہداف کو نشانہ نہیں بنا رہی۔