لاہور (ایجوکیشن رپورٹر، خبرنگار) وفاقی محتسب ملک میں سستے اور فوری انصاف کا سب سے مو¿ثر ادارہ ہے جہاں انصاف کے حصول کے لئے کوئی فیس وصول کی جاتی ہے نہ کوئی وکیل کرنا پڑتا ہے۔ عام شہری اپنی شکایات کے ازالے کے لئے کسی بھی ذریعے سے درخواست دے سکتا ہے۔ اسے انصاف کے حصول کے لئے ہمارے پاس آنے کی بھی ضرورت نہیں۔ شہری اپنی انفرادی شکایات کے ازالے کے لئے ہمارے ادارے سے رجوع کریں ہم انہیں ان کی دہلیز پر فوری، سستا اور بے دریغ انصاف فراہم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی محتسب اعلیٰ سلمان فاروقی نے سی پی این ای کے پروگرام ”میٹ دی ایڈیٹرز“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے دور میں ادارے کے تحت شکایات کے ازالے کے لئے 60دن ،نظر ثانی کی اپیل 45دن اور صدر پاکستان کے پاس اپیل کو 90دن کے اندر نمٹانے کا وقت متعین کیا گیا ہے، ان شکایات پر عملدرآمد کے لئے پہلے چھ ماہ سے کئی سال تک لگ جاتے تھے ، ہم نے 36ماہ میں تین لاکھ سے زائد شکایات کا ازالہ کیا، 2016ءمیں 94ہزار شکایات نمٹائیں جوکہ وفاقی محتسب کی 34سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں،میرے چار سالوں میں محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر پاکستان کو اپیل کی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہی، جب کے صدر پاکستان نے ان اپیلوں میں 90فیصد محتسب کے فیصلوںکو بحال رکھا۔ انہوں نے کہا کہ 2014ءمیں تمام شکایات کے فیصلے 60دن کے اندر کر دیئے گئے ۔ اس کے علاوہ پچھلے کئی سالوں سے زیر التواءتھے اُن پر بھی عملدرآمد کر دیا گیا، سال 2015ءکے دوران تمام شکایات کے فیصلے 45 دن میں کئے گئے اور کوئی ایک شکایت بھی زیرالتواءنہ رہی۔ 2016ءمیں ایک ایسا پروگرام متعارف کروایا گیا جسکے تحت وفاقی محتسب کے افسران ملک کے 133 اضلاع اور 511 تحصیلوں میں اپنی یا پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کر کے عوام الناس کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کر رہے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے شکایات کمشنر مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ون ونڈو ڈیسک قائم کئے گئے ہیں جہاں اُن کی شکایات پر بھی 45 دنوں میں فیصلے کیے جاتے ہیں۔ صنعت و تجارت سے متعلقہ شکایات کے ازالہ کے لئے فیڈریشن پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دفتر میں سہولیاتی ڈیسک مقرر کئے گئے،سرکاری وسائل کی بچت کے لئے سرکاری اداروں کے ساتھ خط وکتابت کاغذ کے بغیر صرف کمپیوٹر پرکرنے کا تیز ترین طریقہ کار متعارف کروایا گیا ہے ، اس کے علاوہ وفاقی محتسب میں جدید ترین کمپیوٹرائزڈ نظام کے تحت سرکاری اداروں کو جدید ترین کمپلینٹ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ”سی ایم آئی ایس“ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ قیدی بچے جن کے والدین جرمانہ ادا نہیں کر سکتے اُن کی سہولت کے لئے ایک پروگرام ترتیب دیا گیا ہے،قیدی خواتین کے بچوں کے لئے سویٹ ہومز بنائے گئے ہیں۔ تاکہ اُن کے بچے جیلوں میں اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکیں۔ سی پی این ای کے صدر ضیا شاہد نے وفاقی محتسب کی کارکردگی کی عوام میں بہتر آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوام کو جلد اور سستے انصاف تک رسائی حاصل ہو۔ سی پی این ای کے نائب صدر اور پنجاب کمیٹی کے چیئرمین رحمت علی رازی نے کہا کہ دیگر اداروں کی طرح وفاقی محتسب میں بھی پریس انفارمیشن کا شعبہ فعال کیا جائے جو پریس ریلیز کے ذریعے عوام کو آگاہی فراہم کرے۔ سیکرٹری جنرل اعجازالحق نے کہا کہ تمام صوبائی محتسب سی پی این ای کی صوبائی کمیٹیوں سے رابطہ رکھیں اور وفاقی محتسب اعلیٰ ہر تین ماہ میں ایک دفعہ ملنے کی کوشش کریں۔ وفاقی محتسب اعلیٰ سلمان فاروقی نے کہا کہ آئندہ سی پی این ای اور وفاقی محتسب کے درمیان باقاعدہ رابطہ قائم کیا جائے گا اور ادارے کی کارکردگی کی تشہیر اور عوام کی سہولت کے لئے تعلقات عامہ کے شعبے کو مزید مو¿ثر بنایا جائے گا۔ تقریب کے دوران روزنامہ جہان پاکستان کے ایڈیٹر ندیم چوہدری کو سی پی این ای اور وفاقی محتسب کے درمیان رابطہ کے لئے نمائندہ مقرر کیا گیا۔ اس موقع پر سی پی این ای کے صدر ضیا شاہد، سیکرٹری جنرل اعجاز الحق ، سینئر صحافی ایڈیٹر روزنامہ جرا¿ت ، تجارت و دی بزنس جمیل اطہر قاضی، رحمت علی رازی نائب صدر ، عرفان اطہر قاضی جوائنٹ سیکرٹری ،ندیم چوہدری ،سید ممتاز شاہ، ایاز خان ، ایثار رانا، سجاد بخاری، ادیب جاودانی ،تنویر شوکت، عابد علیم، طاہر فاروق، سرفراز سید، صفدر علی خاں، وقاص طارق فاروق، خالد بٹ،سید فرزند علی،حسن شبیر، توفیق الرحمان سیفی، ذیشان شامی، خالد فاروق، ضمیر آفاقی، عثمان غنی، اسلم میاں ،افتخار احمد، شفقت حسین، شاہد رضوی، میاں سرور محمود، محمد نواز سنگرا ، اعجاز محمود ، عبد الناصر ، محمد ناصر سینئر ایڈوائزر وفاقی محتسب سید محسن اسد، سینئر ایڈوائزر لاہور ریجن محمد اقبال، سید شاہد حسین جیلانی،حافظ احسان احمد کھوکھر سینئر ایڈوائزر وفاقی محتسب پاکستان، اعجاز احمد قریشی سینئر ایڈوائزر وفاقی محتسب اور زریاب مسرت بھی موجود تھیں۔