لاہور: (ویب ڈیسک) کراچی پولیس نے پنجاب پولیس کے ہمراہ بڑا آپریشن کرتے ہوئے کراچی سے مبینہ اغواء ہونے والی دعا زہرا کو بہاولنگر سے بازیاب کرا لیا، پولیس نے دعا زہرا اور مبینہ شوہر ظہیر کو غیر قانونی پناہ دینے والے سہولت کار کو بھی گرفتار کر لیا۔
پولیس حکام کے مطابق دعا زہرا اور ظہیر اے وی سی سی کی کسٹڈی میں ہیں جن کو کراچی منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ سہولت کار کو پنجاب پولیس اپنے ہمراہ تفتیش کے لئے لاہور منتقل کر رہی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کی بازیابی کے لیے پاکستان بھر میں چھاپے مارے گئے، کراچی پولیس نے پنجاب سے لے کر کشمیر اور دیگر صوبوں میں بھی چھاپے مارے، سینکڑوں افراد کا ڈیٹا شارٹ لسٹ کے بعد پولیس نے چیک کیا اور دعا زہرا کو بازیاب کروایا گیا، دعا کے والد نے مقدمہ درج کروانے کے بعد عدالت کو درخواست کی تھی کہ دعا زہرا اور ظہیر احمد کی 17 اپریل کو ہونے والی شادی غیر قانونی قرار دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ پیدائش کے مطابق نکاح کے وقت دعا زہرا کی عمر 14 سال سے کم تھی، کم عمری کی شادی چائلڈ میرج ایکٹ 2013 کے تحت جرم ہے۔ نادرا ریکارڈ کے مطابق بھی دعا زہرا کی عمر 13 سال بنتی ہے۔
دوسری جانب عدالت نے دعا زہرا کو بازیاب نہ کروانے پر قائم مقام آئی جی سندھ کامران فضل کو بھی عہدے سے ہٹا دیا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کو کراچی پہنچنے پر سب سے پہلے سٹی کورٹ اور اس کے بعد جمعے کے روز ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔