راولپنڈی (خصوصی رپورٹ) کسانوں کیلئے وزیراعظم کا پیکیج جس کے بارے میں بڑا شور مچایا جا رہا تھا وہ بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔ اس کا اعلان 14ستمبر 2015ءکو ہوا تھا۔ بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق کسانوں کی مالی امداد کیلئے 40بلین روپے رکھے گئے تھے لیکن اس میں سے صرف 25بلین جاری کئے گئے ہیں۔ پیکیج کے دوسرے پہلوﺅں پر بھی عملدرآمد کی رفتار انتہائی سست ہے۔ متعلقہ وزارت کے ایک اعلیٰ افسر کے حوالے سے اخبار نے لکھا ہے کہ پیکیج کے تحت کسانوں کیلئے مالی امداد حاصل کرنے کا طریق کار انتہائی مشکل ہے‘ صرف بااثر لوگ ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ معاملہ پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی میں بھی زیربحث آیا جہاں اپوزیشن کے ارکان نے الزام لگایا کہ حکومت اپنے چہیتوں کو نواز رہی ہے‘ خصوصاً مالی امداد اور کھاد پر سبسڈی کے سلسلے میں غریب کسانوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ پیکیج میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کو 147بلین روپے کا براہ راست فائدہ ہو گا جبکہ 194بلین روپے کے زرعی قرضے دیئے جائیں گے۔ صدر پاکستان کسان اتحاد پنجاب کا کہنا ہے کہ 40میں سے 25بلین روپے کاٹن پیدا کرنے والوں کو 5ہزار فی ایکڑ اور چاول پیدا کرنے والوں کو بھی 5ہزار فی ایکڑ کے حساب سے دیئے جانے تھے۔ بدقسمتی سے حکومت نے یہ رقم بااثر زمینداروں اور چہیتوں میں بانٹ دی ہے۔
کسان پیکیج